عید الفطر پر مری سیاحوں کیلیے ’’کم ‘‘ پڑگیا

اورنگزیب عبباسی  جمعـء 1 اگست 2014
شہریوں سے اپیل کی ہے کہ اتوار 3 اگست تک مری کے سفر سے گریز کریں تا کہ مری میں موجود گاڑیوں کو واپس نکالنے کے لیے ٹریفک پولیس باآسانی کام کرسکے، انتظامیہ۔ فوٹو؛ فائل

شہریوں سے اپیل کی ہے کہ اتوار 3 اگست تک مری کے سفر سے گریز کریں تا کہ مری میں موجود گاڑیوں کو واپس نکالنے کے لیے ٹریفک پولیس باآسانی کام کرسکے، انتظامیہ۔ فوٹو؛ فائل

مری / راولپنڈی / اسلام آباد: پرفضا تفریحی مقام مری میں عیدکے تینوں ایام میں سیاحوں کا ریکارڈ رش رہا، گاڑیوں کی میلوں لمبی قطاریں لگ گئیں، بدترین ٹریفک جام اورگاڑیاں پارک کرنے کی گنجائش ختم ہونے کے باعث انتظامیہ نے مری میں فوری طور پر مزید سیاحوں کے داخلے پر پابندی لگا دی۔

پابندی کے باوجودہزاروں موٹرسائیکلیں شہر میں داخل ہونے سے ٹریفک کا نظام درہم برہم  ہوگیا، رات بھر سیاحوں کی بڑی تعداد نے رات سڑکوں پر گاڑیوں میں گزاری ، جی پی او چوک اورمال روڈپرسیاحوں کے غیرمعمولی رش کے باعث تل دھرنے کی جگہ نہ رہی۔ اپرجھیکا گلی روڈ، ویوفورتھ روڈ، لوئرٹوپہ روڈ۔بھوربن روڈ، کارٹ روڈ اور جنرل بس اسٹینڈروڈسمیت مختلف سڑکوںپرکئی کلومیٹر تک بدترین ٹریفک جام رہا۔ چیف ٹریفک آفیسر راولپنڈی شعیب خرم جانباز  کے مطابق عید کے تین ایام میں 93 ہزار گاڑیاں مری داخل ہوئیں۔

60 ہزار گاڑیوں کو مختلف داخلی مقامات سے واپس بھجوا گیا ہے، انھوں نے شہریوں سے اپیل کی ہے کہ اتوار 3 اگست تک مری کے سفر سے گریز کریں تا کہ مری میں موجود گاڑیوں کو واپس نکالنے کے لیے ٹریفک پولیس باآسانی کام کرسکے۔ سٹی ٹریفک پولیس کی جانب سے عید ٹریفک پلان کے تحت مری شہرمیں موٹرسائیکلوں کے داخلے پرمکمل پابندی عائدکی گئی تھی مگرمنچلوں نے سٹی ٹریفک پولیس کا عیدپلان ہوامیں اڑادیاہے جس سے سیاحوں کوسخت مشکلات کاسامناکرناپڑا۔پابندی کے بعد سیاحوں نے دامن کوہ، پیر سوہاوہ، شکر پڑیاں اور راول ڈیم کا رخ کر لیا۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔