(خیالی پلاؤ) - نظم؛ فلسطین کے کمسن شہدا کے نام

سید حارث احمد  جمعـء 1 اگست 2014
میں نے پہلا لفظ ماں سیکھا۔ دوسرا لفظ بابا۔ اور تیسرا لفظ ’’شہید‘‘ فوٹو اے ایف پی

میں نے پہلا لفظ ماں سیکھا۔ دوسرا لفظ بابا۔ اور تیسرا لفظ ’’شہید‘‘ فوٹو اے ایف پی

میں ایک چھوٹا سا بچہ ہوں
جس نے ابھی
اپنی آنکھیں بھی
مکمل نہیں کھولیں

زباں کی لغزش
ابھی ختم نہیں ہوئی
ابھی چلنے میں
لڑکھڑاھٹ باقی ہے

آنکھوں میں رنگ دیکھنے کی خواہش
میرے کھلونے
میرے منتظر ہیں

مگر یہ اندھیرا کیسا
ویرانیت کیسی
یہ رونا کیسا

میرے بابا کہاں ہو تم
اماں آواز دو مجھے
یہ لال آسمان تلے
مجھے کون اپنی گود میں
لے جا رہا ہے

مجھے اس شور میں
صرف ایک لفظ سنائی دیتا ہے
کہ ہمیں بے گناہی کی سزا میں
بارود سے موت کا
تحفہ دیا گیا ہے

میں نے پہلا لفظ
ماں سیکھا
دوسرا لفظ بابا
اور تیسرا لفظ ٰ’’شہید‘‘

نوٹ: روزنامہ ایکسپریس  اور اس کی پالیسی کا اس بلاگر کے خیالات سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

اگر آپ بھی ہمارے لئے نظم لکھنا چاہتے ہیں تو قلم اٹھائیے اور اپنی تحریر اپنی تصویر، مکمل نام، فون نمبر ، فیس بک اور ٹویٹر آئی ڈیز اوراپنے مختصر مگر جامع تعارف  کے ساتھ  [email protected]  پر ای میل کریں۔  نظم کے ساتھ تصاویر اورویڈیو لنکس بھی بھیجے جا سکتے ہیں۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔