- کوہلو میں خراب سیکیورٹی کے باعث ری پولنگ نہیں ہوسکی
- 9 ماہ کے دوران 9.8 ارب ڈالر کا قرض ملا، وزارت اقتصادی امور ڈویژن
- نارووال: بارات میں موبائل فونز سمیت قیمتی تحائف کی بارش
- کراچی کے مختلف علاقوں میں زلزلے کے جھٹکے
- کوئٹہ: برلن بڈی بیئر چوری کے خدشے کے پیش نظر متبادل جگہ منتقل
- گجرات میں اسپتال کی چھت گرنے سے خاتون سمیت تین افراد جاں بحق
- سعودی فرمانروا طبی معائنے کیلیے اسپتال میں داخل
- امریکی سیکریٹری اسٹیٹ سرکاری دورے پر چین پہنچ گئے
- ہم یہاں اچھی کرکٹ کھیلنے آئے ہیں، جیت سے اعتماد ملا، مائیکل بریسویل
- پچھلے میچ کی غلطیوں سے سیکھ کر سیریز جیتنے کی کوشش کرینگے، بابراعظم
- امریکا میں ٹک ٹاک پر پابندی کا بل سینیٹ سے بھی منظور
- محمد رضوان اور عرفان خان کو نیوزی لینڈ کے خلاف آخری دو میچز میں آرام دینے کا فیصلہ
- کے ایم سی کا ٹریفک مسائل کو حل کرنے کیلئے انسداد تجاوزات مہم کا فیصلہ
- موٹروے پولیس اہلکار کو روندنے والی خاتون گرفتار
- ہندو جیم خانہ کیس؛ آپ کو قبضہ کرنے نہیں دیں گے، چیف جسٹس کا رمیش کمار سے مکالمہ
- بشری بی بی کو کچھ ہوا تو حکومت اور فیصلہ سازوں کو معاف نہیں کریں گے، حلیم عادل شیخ
- متحدہ وفد کی احسن اقبال سے ملاقات، کراچی کے ترقیاتی منصوبوں پر تبادلہ خیال
- کراچی میں سیشن جج کے بیٹے قتل کی تحقیقات مکمل،متقول کا دوست قصوروار قرار
- غزہ کے اسپتالوں میں اجتماعی قبروں نے اقوام متحدہ کو بھی خوفزدہ کردیا
- ایکس کی اسمارٹ ٹی وی ایپ متعارف کرانے کی تیاری
ڈرون حملوں میں ہلاک ہونے والوں میں نصف تعداد بے گناہ شہریوں کی ہے، برطانوی رپورٹ
لندن: برطانیہ سے تعلق رکھنے والے ایک غیرسرکاری ادارے نے اپنی رپورٹ میں انکشاف کیا ہے کہ گزشتہ 10 برسوں کے دوران امریکی ڈرون حملوں میں ہلاک ہونے والے افراد میں سے نصف سے زائد لوگ بے گناہ شہری ہیں۔
بیورو آف انویسٹی گیٹیو جرنلزم نامی برطانوی ادارے نے گزشتہ برس ’نیمنگ دی ڈیڈ‘ یعنی ’مرنے والوں کی شناخت‘ نامی ایک خصوصی مہم کا آغاز کیا تھا جس کا مقصد پاکستان میں امریکی ڈرون حملوں میں ہلاک ہونے والوں کے نام اکٹھے کرنا تھا۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ گزشتہ 10 برسوں میں پاکستان میں امریکا نے کم وبیش 370 ڈرون حملے کئے۔ ان ڈرون حملوں میں 2 ہزار 342 افراد اپنی جان سے ہاتھ دھو بیٹھے۔
رپورٹ میں اعتراف کیا گیا ہے کہ قبائلی علاقوں تک رسائی نہ ہونے کی وجہ سے انہیں تفصیلات اکٹھی کرنے میں دشواری کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ ڈرون حملوں میں ہلاک ہونے والوں میں سے صرف 700 یعنی ایک تہائی افراد کی شناخت ہی ہوسکی ہے۔ شناخت کئے گئے افراد میں سے 323 عام شہری تھے۔ مجموعی طور پر 168 بچوں میں سے 99 کی شناخت کی جاسکی ہے۔ جن میں سے67 بچے باجوڑ ایجنسی کے علاقے ڈمہ ڈولہ میں 2006 میں ایک مدرسے پر حملے میں ہلاک ہوئے تھے۔
برطانوی ادارے کا کہنا ہے کہ ڈرون حملوں میں کم از کم 55 عورتیں ہلاک ہوئی ہیں تاہم ان میں سے صرف 2 ہی کی شناخت کی جاسکی ہے جن میں ایک 60 سال سے زائد عمر کی خاتون بی بی مامنہ تھیں جو اپنے مکان کے قریب کھیتوں میں کام کرتے ہوئے جاں بحق ہوئیں۔ دوسری عورت اسپین سے تعلق رکھنے والی ریچل برگس گارشیا تھیں جو القاعدہ کے رکن العزیزی کی اہلیہ تھیں۔
رپورٹ میں اس بات کا بھی انکشاف کیا گیا ہے کہ رواں برس 10 جولائی کو شمالی وزیرستان میں کئے گئے ڈرون حملے میں القاعدہ کے 3 ارکان ہلاک ہوئے جن کی شناخت خود القاعدہ کے ایک سینیئر رہنما اور اسامہ بن لادن کے خاندان کے رکن صنافی النصر نےسماجی رابطے کی ویب سائیٹ پر فیض الخالدی، تاج المکی اور ابو عبدالرحمان الکویتی کے نام سے کی ہے۔
واضح رہے کہ امریکی حکام کہتے ہیں کہ ڈرون حملوں میں صرف شدت پسندوں کو ہی نشانہ بنایا جاتا ہے جبکہ حکومت پاکستان باقاعدگی سے اس قسم کے حملوں کی مذمت کرتا رہی ہے۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔