کارساز فلائی اوور بند کردیا گیا، عید کے چوتھے روز بھی بدترین ٹریفک جام

اسٹاف رپورٹر  ہفتہ 2 اگست 2014
راشد منہاس روڈ پر ٹریفک جام میں گاڑیاں پھنسی ہوئی ہیں،ٹریفک پولیس افسران کی نااہلی کے باعث اہم شاہراہوں پرکئی گھنٹوں تک ٹریفک جام رہا۔ فوٹو: ایکسپریس

راشد منہاس روڈ پر ٹریفک جام میں گاڑیاں پھنسی ہوئی ہیں،ٹریفک پولیس افسران کی نااہلی کے باعث اہم شاہراہوں پرکئی گھنٹوں تک ٹریفک جام رہا۔ فوٹو: ایکسپریس

کراچی: شہر کے مختلف علاقوں میں عید کے چوتھے روز بھی بدترین ٹریفک جام رہا، اوباش نوجوانوں کی ہلڑ بازی سے کار ساز روڈ پر ٹریفک کا نظام درہم برہم ہوگیا، ٹریفک پولیس عید کے دنوں میں اپنے فرائض کے مکمل طور پر غافل رہی۔

تفصیلات کے مطابق عید الفطر کے چوتھے روز عوام کی جانب سے بیک وقت میری ٹائم میوزیم ، پی اے ایف میوزیم اور دیگر تفریحی مقامات کا رخ کرنے کے سبب نیشنل اسٹیڈیم سے کار ساز روڈ اور شارع فیصل تک بدترین ٹریفک جام ہوگیا، اس موقع پر اوباش نوجوانوں کی جلد بازی اور ہلڑ بازی نے ٹریفک کا نظام درہم برہم کر دیا اور ہزاروں گاڑیاں بدترین ٹریفک جام میں پھنس گئیں۔

اس موقع پر متعلقہ پر نہ تو علاقہ پولیس موجود تھی اور نہ ہی ٹریفک پولیس کے اہلکار بے ہنگم ٹریفک کو کنٹرول کرنے میں کامیاب ہو سکی تاہم انھوں نے اپنی کارکردگی دکھانے کیلیے شارع فیصل پر ٹریفک کا دباؤ کم کرنے کیلیے شارع فیصل آنے والا کار ساز فلائی اوور ہی ٹریفک کے لیے بند کر دیا جس کے باعث اپنے شہریوں کو مشکلات کا سامنا کرنا پڑا اور بعدازاں کار ساز روڈ پر شارع سے نیشنل اسٹیڈیم تک گاڑیوں کی حد نگاہ تک طویل قطاریں لگ گئیں اور اس دوران کار ساز روڈ پر کئی مقامات پر ناخوشگوار واقعات بھی پیش آئے۔

اس موقع پر اوباش نوجوانوں کی ٹولیاں بدترین ٹریفک جام سے نکلنے کیلیے اپنی موٹر سائیکلیں رکاوٹیں ہٹا کر زبردستی دوسرے ٹریک لے گئیں جبکہ شارع فیصل سے نیشنل اسٹیڈیم آنے والے ٹریک سے بھی ٹولیوں کی شکل میں موٹرسائیکل پر آنے والے نوجوانوں نے اپنی موٹر سائیکلیں فٹ پاتھ پر چڑھاتے ہوئے دوسری جانب نیشنل اسٹیڈیم سے شارع فیصل جانے والے ٹریک پر اتار دیں جس سے شارع فیصل سے نیشنل اسٹیڈیم آنے والا ٹریفک بھی شدید متاثر ہوا جبکہ نیشنل اسٹیڈیم سے شارع فیصل جانے والا ٹریفک مکمل طور پر جام ہوگیا۔

اس موقع پر کھلی سوزوکی میں سوار اوباش نوجوانوں کے ایک گروپ نے ٹریفک جام سے نکلنے کے لیے میری ٹائم میوزیم کے قریب نیشنل اسٹیڈیم آنے والے ٹریفک کے لیے بنائے گئے خصوصی موڑ کو ’’یوٹرن‘‘ کے طور پر استعمال کرنے کی کوشش کی اس موقع پر جب وہاں موجود ٹریفک پولیس کے اہلکاروں نے انھیں ایسا کرنے سے روکا تو سوزوکی پر سوار افراد نے نے گاڑی سے اتر کر ٹریفک پولیس اہلکاروں کو دھکے دیے انھیں زرد و کوب کیا۔

خصوصی موڑ پر دونوں سڑکوں کے درمیان ٹریفک پولیس کی رکھی ہوئی چوکی کو ہٹانے کے بعد آہنی زنجیر نکال کر زبردستی اپنی گاڑی کو یوٹرن لیتے ہوئے واپس نیشنل اسٹیڈیم کی جانب موڑ دیا، اس موقع پر ان اوباش نوجوانوں کو دیکھتے ہوئے پیچھے سے آنے والی کئی گاڑیوں نے بھی یوٹرن لینے کی کوشش کی اور ٹریفک کا نظام مکمل درہم برہم ہوگیا بعدازاں وہاں موجود ٹریفک پولیس اہلکاروں نے چوکی کو جگہ پر رکھتے اور آہنی زنجیر لگاتے ہوئے ٹریفک کو یوٹرن لینے سے روکا، میری ٹائم میوزیم کے باہر اس موڑ پر تو ٹریفک پولیس اہلکار اوباش نوجوانوں کے آگے بے بس دکھائی دیے تاہم کچھ ہی فاصلے پر شارع فیصل جانے والے کارساز فلائی اوور کو ٹریفک پولیس نے کرین لگا کر بند کر دیا اور ٹریفک کو شارع فیصل جانے سے روک دیا گیا۔

ٹریفک کو ڈرگ روڈ کی جانب موڑ دیا گیا جس کے سبب کار ساز فلائی اوور سے قبل کار ساز روڈ پر بدترین ٹریفک جام ہوگیا،عید کے چوتھے روز ڈرگ روڈ سے گلشن اقبال جانے اور آنے والی شارع راشد منہاس روڈ پر بھی بدترین ٹریفک جام رہا اور گاڑیوں کی طویل قطاریں لگی رہیں۔

سی ویو کے ساحل کو عام شہریوں کے لیے بند کرنے بعد لوگوں کی بڑی نے تعداد تفریحی کی غرض سے الہ دین پارک ، سفاری پارک ، میری ٹائم میوزیم اور پی اے ایف میوزیم سمیت دیگر تفریحی مقامات کا رخ کیا جس کے باعث ان علاقوں میں ٹریفک کا شدید دباؤ بڑھ گیا جو بدترین ٹریفک جام کے شکل اختیار کر گیا اور تفریحی کے لیے گھروں نکلنے والوں کے ساتھ ساتھ ان شہریوں کو بھی شدید مشکلات اور دقت کا سامنا کرنا پڑا جو عید ملنے یا دعوتوں میں جانے کے لیے گھروں سے نکلے تھے اور وہ بھی بدترین ٹریفک جام میں بے بسی کی تصویر بنے رہے۔

عید کے چوتھے روز یونیورسٹی روڈ ، سبزی منڈی ، نشتر روڈ ، گارڈن چوک ، گرومندر ، لسبیلہ چوک ، ناظم آباد ، تین ہٹی چوک ، ناگن چورنگی ، سخی حسن چورنگی ، فائیو اسٹار چورنگی ، سر شاہ سلیمان روڈ ، سائٹ ، شیر شاہ ، گلبائی ، حسن اسکوائر ، نیپا فلائی اوور ، شفیق موڑ ، واٹر پمپ ، لیاقت آباد ڈاکخانہ ، عائشہ منزل ، ائیر پورٹ اسٹار گیٹ ، ملیر ہالٹ ، لانڈھی اور کورنگی سمیت دیگر علاقوں میں ٹریفک پولیس کی مجرمانہ غفلت اور لاپروائی کے باعث بدترین ٹریفک جام رہا اور ان علاقوں میں گاڑیوں کی طویل قطاریں لگی رہیں۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔