وفاقی حکومت کا ٹیکس چوری کو منی لانڈرنگ قرار دینے کا فیصلہ

نمائندہ ایکسپریس  پير 11 اگست 2014
ایمنسٹی اسکیموں اور انویسٹمنٹ اسیکموں کا غلط استعمال کرنیوالوں کیخلاف کارروائی کی جائیگی۔ فوٹو: فائل

ایمنسٹی اسکیموں اور انویسٹمنٹ اسیکموں کا غلط استعمال کرنیوالوں کیخلاف کارروائی کی جائیگی۔ فوٹو: فائل

اسلام آباد: وفاقی حکومت نے ایمنسٹی اسکیموں اور انویسٹمنٹ اسیکموں کا غلط استعمال کرنے والوں کے خلاف کارروائی شروع کرنیکا فیصلہ کیا ہے۔

وزارت خزانہ کے ذرائع نے بتایا کہ انسداد منی لانڈرنگ ایکٹ میں ترامیم آنے تک حکومت نے فنانشل مانیٹرنگ یونٹ(ایف ایم یو) کو ایمنسٹی اسکیموں اور انویسٹمنٹ اسیکموں کا غلط استعمال کرنے والوں کا سراغ لگانے کے لیے ملک کے تمام مالیاتی اداروں اور ایف بی آر کے لیے گائیڈ لائن تیار کرنے کی ہدایات جاری کردی ہیں۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ انسداد منی لانڈرنگ ایکٹ میں ترامیم کے تحت ٹیکس چوری کو بھی منی لانڈرنگ قرار دیا جائیگا اور ٹیکس چوری میں ملوث لوگوں کے خلاف منی لانڈرنگ کے قوانین کے مطابق کارروائی کی جائے گی تاہم آئی ایم ایف کے ساتھ یہ طے پایا ہے کہ پاکستان منی لانڈرنگ ایکٹ میں ترامیم لانے تک ایمنسٹی اسکیموں اور انویسٹمنٹ اسکیموں کا غلط استعمال کرنیوالوں کی نشاندہی کرکے ان کی فہرستیں تیار کرے گا اور منی لانڈرنگ ایکٹ میں ترامیم کی پارلیمنٹ سے منظوری اور نفاذ کے بعد ان لوگوں کے خلاف اسی ترمیم شدہ قانون کے مطابق کارروائی کی جائے گی۔

ذرائع نے بتایا کہ منی لانڈرنگ ایکٹ میں ترامیم آنے سے قبل وزارت خزانہ کے ماتحت کام کرنیوالا فنانشل مانیٹرنگ یونٹ فیڈرل بورڈ آف ریونیو اور ملک کے مالیاتی اداروں کے لیے گائیڈ لائن جاری کریگا۔ذرائع نے بتایا کہ نومبر 2013 میں متعارف کروائی جانیوالی انویسٹمنٹ اسکیم بھی مکمل طور پر ناکام اور غیر موثر رہی ہے کیونکہ اس اسکیم سے صرف ساڑھے چار سو کے لگ نان فائلرز و نان رجسٹرڈ نے ٹیکس گوشوارے جمع کروائے ہیں اور اس اسکیم کے تحت نان فائلرز و نان رجسٹرڈ سے پندرہ کروڑ روپے سے بھی کم کی ٹیکس وصولیاں ہوئی ہیں۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔