کنٹینرز ہٹانے سے متعلق لاہور ہائی کورٹ کے فیصلے کے خلاف نظرثانی درخواست دائر

ویب ڈیسک  بدھ 13 اگست 2014
جب ملک کےچیف ایگزیکٹو کہہ رہے ہیں کہ انہیں پُرامن احتجاج پرکوئی اعتراض نہیں تو سڑکیں کیوں بند کیں، لاہور ہائی کورٹ فوٹو: فائل

جب ملک کےچیف ایگزیکٹو کہہ رہے ہیں کہ انہیں پُرامن احتجاج پرکوئی اعتراض نہیں تو سڑکیں کیوں بند کیں، لاہور ہائی کورٹ فوٹو: فائل

لاہور: پنجاب حکومت نے کنٹینرز ہٹانے سے متعلق لاہور ہائی کورٹ کے فیصلے کے خلاف نظرثانی کی درخواست دائرکردی۔ 

پنجاب حکومت کی جانب سے لاہور ہائی کورٹ میں دائر درخواست میں موقف اختیار کیا گیا ہے کہ عدالت عالیہ کو  صوبائی حکومت کے انتظامی معاملات میں مداخلت کا اختیار حاصل نہیں۔  عدالتی حکم کے تحت اگر سڑکوں سے کنٹینرز ہٹائے گئے تو شر پسندوں کی جانب سے انسانی جانوں کے ضیاع اور سرکاری املاک کو نقصان پہنچنے کا خدشہ  ہے۔ اس لئے عدالت عالیہ سے استدعا ہے کہ وہ اپنے فیصلے پر نظر ثانی کرے۔

اس سے قبل جسٹس محمود احمد بھٹی کی سربراہی میں لاہور ہائی کورٹ کے 3 رکنی فل بینچ نے سڑکوں کی بندش اور سیاسی کارکنوں کی گرفتاری کے خلاف درخواست کی سماعت کی۔  سماعت کے دوران جب عدالت نے آئی جی پنجاب مشتاق سکھیرا سے سڑکوں پر لگائے گئے کنٹینرز کی تعداد سے متعلق استفسار کیا تو وہ کوئی جواب نہ دے سکے۔ آئی جی پنجاب کی لاعلمی پر عدالت نے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے ریمارکس دیئے کہ وہ کیسے صوبائی پولیس سربراہ ہیں جنہیں یہ علم ہی نہیں کہ کتنی سڑکوں پر کتنے کنٹینرز لگائے گئے ہیں۔ کیوں نہ پنجاب حکومت کو انہیں موجودہ عہدے سے ہٹانے کی ہدایت کی جائے۔  عدالت نے اپنے فیصلے میں قرار دیا کہ سیکیورٹی کے نام پر بنیادی حقوق سلب کرنے کی اجازت نہیں دی جاسکتی۔ جب ملک کےچیف ایگزیکٹو کہہ رہے ہیں کہ انہیں پُرامن احتجاج پر کوئی اعتراض نہیں تو پولیس نے سڑکیں کیوں بند کیں،  پنجاب حکومت اور متعلقہ انتظامیہ صوبے بھرکی سڑکوں پر لگائے گئے کنٹینرز اور دیگر رکاوٹوں کو فوری طور پر ہٹادے۔

 

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔