پاکستان فیشن انڈسٹری کامیابی کی راہ پر گامزن

قیصر افتخار  منگل 19 اگست 2014
ڈیزائنرز اور ماڈلز نے فیشن کو نوجوان نسل تک پہنچانے میں اہم کردار ادا کیا۔   فوٹو : فائل

ڈیزائنرز اور ماڈلز نے فیشن کو نوجوان نسل تک پہنچانے میں اہم کردار ادا کیا۔ فوٹو : فائل

فیشن کے بدلتے رجحانات نے پوری دنیا کواپنا گرویدہ بنا رکھا ہے۔

آئے روزنت نئے انداز متعارف کروائے جاتے ہیں اوریہ سٹائل بن کرراتوں رات پوری دنیا میں پھیل جاتے ہیں۔ مذہبی اورقومی تہواروں کے ساتھ بدلتے موسموں کی مناسبت سے خوبصورت رنگوں میں تیارکردہ ملبوسات تمام عمر کے لوگوں کی اولین ترجیح بن جاتے ہیں۔ دیکھا جائے تواس وقت فیشن انڈسٹری کے رنگ ہمیں فلموں، ٹی وی ڈراموں ، میوزک پروگراموں سمیت دیگرمیں نمایاں دکھائی دیتے ہیں۔ یہ فیشن انڈسٹری ہی ہے جس نے لوگوں کواپنے اہم تہواروں کویادگاربنانے کیلئے منفرد رنگوں میں بنے ملبوسات کے انتخاب کی پہچان دی ہے۔

ملبوسات کے علاوہ جیولری، جوتے، ہیئر اسٹائلز بھی فیشن میں اہمیت رکھتے ہیں۔ اس وقت دنیا کے معروف ڈیزائنرز ہرروز نئے ڈیزائن متعارف کروارہے ہیں اوران کے منفرد ملبوسات جوتے اورجیولری مہنگے داموں فروخت کی جارہی ہے۔

بات کی جائے پاکستان فیشن انڈسٹری کی تواس وقت ہمارے ہاں بھی نوجوان نسل فیشن کے نئے انداز اپنا رہی ہے۔ ہمارے ملک کے معروف ڈیزائنرز نے گزشتہ چند برسوں کے دوران ملک بھر میں فیشن کے رنگ پھیلا دیئے ہیں اوراس وقت مارکیٹ میں ڈیزائنرز کے تیار کردہ ملبوسات کوہی ترجیح دی جارہی ہے۔ دوسری جانب ہماری معروف ماڈلز نے بھی ان خوبصورت پیراہن، جیولری، جوتوں اور ہیئرسٹائلز کے منفرد انداز کو لوگوں تک پہنچانے میں اہم کردار ادا کیا ہے۔

جہاں ڈریس ڈیزائنر حسن شہریار یاسین’’ایچ ایس وائی‘‘، ماریہ بی، کامیارروکنی، نومی انصاری، عمر سعید، دیپک پروانی ، زاراشاہ جہاں، ارم خان ، کوکی ، فہدحسین اور علی زیشان سمیت دیگر نے اپنی بے پناہ صلاحیتوں سے خوبصورت پیراہن کے ذریعے ہماری خوشیوں بھرے لمحات کو یادگار بنایا ہے، وہیں سپر ماڈلز مہرین سید، نادیہ حسین، ارج منظور، صوفیہ خان، رابعہ بٹ، آمنہ الیاس، صنم سعید، فوزیہ، سیبل ، نادیہ، فضی، نیہا، سارہ خان، فلک اور رابعہ خان سمیت دیگر کی ریمپ پر خوبصورت کیٹ واک نے بھی ان ملبوسات، جیولری، جوتوں کواس طرح سے نوجوانوں کی توجہ کا مرکز بنایا ہے کہ مارکیٹ میں خریداروں کی بڑی تعداد انہی ملبوسات کوخریدنے کوترجیح دیتے ہیں۔

پاکستان میں فیشن کے بدلتے رجحانات اور مقبولیت کے حوالے سے معروف ماڈل اور اداکارہ مہرین سید نے ’’ایکسپریس‘‘سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ مجھے فخر ہے کہ میرا تعلق پاکستان فیشن انڈسٹری سے ہے۔ اس وقت پاکستانی فیشن انڈسٹری کی شہرت کے چرچے دنیا کے ان ممالک میں بھی ہورہے ہیں جن کوفیشن کا گھر کہا جاتا ہے۔

فرانس اور اٹلی کے ساتھ ہمارے پڑوسی ملک بھارت میں بھی پاکستانی فیشن انڈسٹری کی شہرت ہے۔ ہمارے ڈیزائنرز متعدد بار دنیا کے بیشترممالک میں ہونیوالے فیشن ویک میں حصہ لے چکے ہیں اور وہاں پر انہیں بہترین رسپانس ملا ہے۔ جہاں تک بات بطورماڈل میری ہے تومیں نے ہمیشہ کوشش کی ہے کہ بہترین کام کروں۔ ریمپ پرکیٹ واک ہو یا فوٹو شوٹس، میں نے اپنی فنکارانہ صلاحیتوں کا اظہار کیا ہے اور یہی وجہ ہے کہ مجھے لوگ پسند کرتے ہیں۔

سُپر ماڈل نادیہ حسین نے کہا کہ فیشن کے بدلتے رجحانات نے ہمیشہ مجھے متاثر کیا ہے۔ جب اس پروفیشن میں نہیں تھی اس وقت بھی مجھے فیشن کے جدید انداز اپنانا اچھا لگتا تھا اور اب اس پروفیشن میں کام کرکے تومجھے بہت کچھ سیکھنے کا موقع ملا۔ انہوں نے کہا کہ اس وقت پاکستان فیشن انڈسٹری ترقی کی راہ پرگامزن ہے اورآنیوالے چند برسوں کے دوران پاکستان فیشن انڈسٹری دنیا کی مقبول انڈسٹری بن جائے گی۔

معروف ماڈل اور اداکارہ آمنہ الیاس نے کہا کہ سجنا سنورنا تو ہمیشہ سے خواتین کی اولین ترجیح رہا ہے لیکن فیشن انڈسٹری نے شادی بیاہ سمیت دیگر تقریبات کی مناسبت سے ملبوسات، جیولری اور ہیئر سٹائلز کے انتخاب کی جو پہچان عام لوگوں کودی ہے اس سے ہرکوئی مستفید ہورہا ہے۔ جب تک پاکستان میں فیشن انڈسٹری نہیں تھی تب تک ہمارے ہاں شادی بیاہ، مذہبی اور قومی تہواروں پر ملبوسات کا انتخاب بنا سوچے سمجھے کیا جاتا تھا لیکن پاکستان فیشن انڈسٹری نے اس سلسلہ میں لوگوں کو باقاعدہ ایجوکیٹ کیا ہے۔

ایک سوال کے جواب میں آمنہ الیاس نے کہا کہ پاکستان فیشن انڈسٹری میں پڑھے لکھے نوجوان ڈیزائنرز کام کررہے ہیں جو اعلیٰ تعلیم یافتہ ہونے کے ساتھ بین الاقوامی فیشن انڈسٹری میں بدلتے رجحانات کو بھی جانتے ہیں۔ ہمارے ڈیزائنر جہاں اپنے کلچر کی عکاسی کرتے ملبوسات ڈیزائن تیارکرتے ہیں، وہیں مغرب اوردیگرممالک کی ثقافت کی جھلک بھی ان کے دیدہ زیب ملبوسات میں نمایاں ہوتی ہے۔

اس اعتبار سے دیکھا جائے تو پاکستان فیشن انڈسٹری مقبولیت اور شہرت کی بلندیوں کو چھو رہی ہے۔ یہ کامیابی فیشن انڈسٹری سے وابستہ لوگوں کی اپنی کاوشوں اورشب و روز محنت کاثمر ہے۔

اس وقت ہمارے ملک میں ویسے تو دہشت گردی کی وجہ سے  غیرملکی آنے سے انکار کردیتے ہیں لیکن فیشن کا میلہ جب بھی سجتا ہے تو غیرملکی ڈیزائنرز، ماڈلز سمیت دیگراہم شخصیات خاص طورپرفیشن ویک میں شرکت کرتے ہیں اور پاکستانیوں کی مہمان نوازی دیکھ کر حیران رہ جاتے ہیں۔اس لئے میں سمجھتی ہوں کہ ہم لوگ فیشن انڈسٹری کے پلیٹ فارم سے پاکستان کا سافٹ امیج پوری دنیا تک پہنچا رہے ہیں اور اس کے ذریعے ہمارے ملک کا امیج بہتر ہورہا ہے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔