اوپن مارکیٹ میں بھی ڈالر کی قدر 100 روپے سے تجاویز کرگئی

احتشام مفتی  بدھ 20 اگست 2014
بعض بینکوں نے سیاسی تنائو کا فائدہ اٹھانا شروع کر دیا، انٹر بینک میں قیمت 75 پیسے اضافے سے 100.76، اوپن مارکیٹ میں 60 پیسے بڑھ کر 100.55 روپے ہو گئی۔ فوٹو: اے ایف پی/فائل

بعض بینکوں نے سیاسی تنائو کا فائدہ اٹھانا شروع کر دیا، انٹر بینک میں قیمت 75 پیسے اضافے سے 100.76، اوپن مارکیٹ میں 60 پیسے بڑھ کر 100.55 روپے ہو گئی۔ فوٹو: اے ایف پی/فائل

کراچی: سیاسی افق پر کشیدہ حالات کی وجہ سے چھہ ماہ کے وقفے کے بعد انٹربینک واوپن کرنسی مارکیٹ میں ڈالر کی قدر100 روپے سے تجاوز کرگئی۔

ذرائع کا کا کہنا ہے اسٹیٹ بینک آف پاکستان کی واضح ہدایات کے باوجود امریکی ڈالر کی قدر میں مصنوعی طریقوں سے اضافہ کیا جارہا ہے اور جاری سیاسی صورتحال کا کچھ بینکوں نے بھی فائدہ اٹھانا شروع کردیا ہے جنہوں نے حکومت مخالف دھرنے اور سول نافرمانی کی تحریک شروع کرنے کی دھمکی کے بعد منگل کوانٹربینک مارکیٹ میں ڈالر کی قدر 75 پیسے بڑھاکر100.76 روپے کی سطح تک پہنچادیا ہے جس سے اوپن کرنسی مارکیٹ بھی براہ راست متاثر ہوئی جہاں روپے کی نسبت ڈالر کی قدر 60 پیسے بڑھ کر 100.55 روپے کی سطح پر آگئی۔

اسی طرح مختلف شعبوں کے درآمد کنندگان کی جانب سے فی ڈالر 101.40 تا 101.50 روپے کے حساب سے فارورڈ سودے کیے گئے۔ ایکس چینج ایسوسی ایشن آف پاکستان کے چیئرمین ملک بوستان نے ’’ایکسپریس‘‘ کے استفسار پر بتایا کہ دو سیاسی جماعتوں کی جانب سے ریڈزون عبور کرنے اور سول نافرمانی کی تحریک شروع کرنے کی دھمکی کے بعد برآمدکنندگان نے امریکی ڈالر کی قدر میں ممکنہ مزید نمایاں اضافے کے پیش نظربیرونی ممالک میں موجود اپنی برآمدی ترسیلات روک دی ہیں جبکہ درآمدکنندگان کی جانب سے نئے لیٹر آف کریڈٹس کھلوانے کا حجم بھی بڑھ گیا ہے۔

انہوں نے بتایا کہ عام آدمی اور چھوٹے سرمایہ کاروں نے جاری حالات کے تناظر میں اپنے سرمائے کو محفوظ بنانے کی غرض سے اوپن مارکیٹ سے ڈالر کی خریداری بڑھادی ہے۔ یہی وہ عوامل ہیں جو پاکستانی روپے کو کمزور کرتے جارہے ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ جاری سیاسی بحران کی وجہ سے زرمبادلہ کی دونوں مارکیٹوں پر دباؤ بڑھ گیا ہے جس کا خاتمہ احتجاج کرنے والی جماعتوں کے اکابرین کے فیصلوں پر ہی ممکن ہے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔