(خیالی پلاؤ) - نظم؛ تم کیسے انقلابی ہو؟

قیصر اعوان  بدھ 20 اگست 2014
کیوں اوروں کی باتوں میں آتے ہو۔ کیوں ہمیں آپس میں لڑاتے ہو۔ تم کیسے انقلابی ہو؟۔ کیا ایسے انقلابی ہو؟۔ فوٹو اے ایف پی

کیوں اوروں کی باتوں میں آتے ہو۔ کیوں ہمیں آپس میں لڑاتے ہو۔ تم کیسے انقلابی ہو؟۔ کیا ایسے انقلابی ہو؟۔ فوٹو اے ایف پی

کیسے لیڈر ہوتم؟
کیسے انقلابی ہو؟
دھوپ سے گھبراتے ہو
سورج ڈھلے آجاتے ہو
تم کیسے انقلابی ہو؟
کیا ایسے انقلابی ہو؟

وعدے کیوں ایسے کرتے ہو
جو نبھا ہی نہیں سکتے ہو
ہمیں سڑکوں پر لٹاتے ہو
خود بنی گالا چلے جاتے ہو
تم کیسے انقلابی ہو؟
کیا ایسے انقلابی ہو؟

کبھی امن کے خواب دکھاتے ہو
کبھی حملوں پراکساتے ہو
خود آئین آئین کرتے ہو
ہم سے غیرآئینی کام کرواتے ہو
تم کیسے انقلابی ہو؟
کیا ایسے انقلابی ہو؟

جو ساتھ تمہارے بیٹھے ہیں
ہر دور میں ہم نے دیکھے ہیں
کچھ ٹھیک بھی ہیں کچھ غدار ہیں
کچھ میرجعفر کے رشتے دار ہیں
ان کی دم پر آزادی دلواؤ گے
تم ضرور ہمیں مرواؤ گے

دیکھی ہے تمہاری سونامی بھی
دیکھ لیں گے سول نافرمانی بھی
ہم پاکستان کے رکھوالے ہیں
اس وطن پر مرنے والے ہیں
کیوں غدار ہمیں بناتے ہو
کیوں نظروں سے گراتے ہو
تم کیسے انقلابی ہو؟
کیا ایسے انقلابی ہو؟

تمہیں کس نے یہ سبق پڑھایا ہے
کس نے یہ خواب دکھایا ہے
کہ ہم بات تمہاری مانیں گے
اور ارضِ پاک جلا ڈالیں گے
تم کیسے انقلابی ہو؟
کیا ایسے انقلابی ہو؟

یہ وطن ہمارا اپنا ہے
یہ وطن تمہارا اپنا ہے
تم بھی اس کے رکھوالے تھے
اس کی شان بڑھانے والے تھے
کیوں اوروں کی باتوں میں آتے ہو
کیوں ہمیں آپس میں لڑاتے ہو
تم کیسے انقلابی ہو؟
کیا ایسے انقلابی ہو؟

نوٹ: روزنامہ ایکسپریس  اور اس کی پالیسی کا اس بلاگر کے خیالات سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

اگر آپ بھی ہمارے لیے نظم لکھنا چاہتے ہیں تو قلم اٹھائیے اور اپنی  تحریر اپنی تصویر، مکمل نام، فون نمبر ، فیس بک اور ٹویٹر آئی ڈیز اوراپنے مختصر مگر جامع تعارف  کے ساتھ  [email protected]  پر ای میل کریں۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔