اپریل تا جون؛ غیر فعال قرضے 7.29 ارب کی کمی سے 612 ارب پر آگئے

بزنس رپورٹر  جمعرات 21 اگست 2014
17ارب 38کروڑ روپے کی ریکوری سے مجموعی قرضوں میں غیرفعال قرضوں کا تناسب 3.44فیصد سے کم ہوکر 3.01فیصد کی سطح پر آگیا۔  فوٹو: فائل

17ارب 38کروڑ روپے کی ریکوری سے مجموعی قرضوں میں غیرفعال قرضوں کا تناسب 3.44فیصد سے کم ہوکر 3.01فیصد کی سطح پر آگیا۔ فوٹو: فائل

کراچی: رواں سال کی دوسری سہ ماہی کے دوران پھنسے ہوئے قرضوں کی ریکوری بہتر ہونے سے بینکوں کے نان پرفارمنگ لونز کی مالیت 7.29 ارب روپے کمی سے 612 ارب 26 کروڑ روپے کی سطح پر آگئی ہے جبکہ قرضوں کے مقابلے میں پھنسے ہوئے قرضوں تناسب بھی 3.44 فیصد سے کم ہوکر 3.01 فیصد کی سطح پر آگیا ہے۔

اسٹیٹ بینک آف پاکستان کے اعدادوشمار کے مطابق مارچ 2014 کے اختتام پر بینکوں اور مالیاتی اداروں کے پھنسے ہوئے قرضوں کی مجموعی مالیت 619 ارب 56 کروڑ روپے تھی جس میں جون 2014 تک 7.29 ارب روپے کی کمی واقع ہوئی ہے۔ دوسری سہ ماہی کے دوران بینکوں نے پھنسے ہوئے قرضوں میں سے 17 ارب 38 کروڑ روپے کی ریکوری کی ہے۔ پہلی سہ ماہی کے دوران 14 ارب 51 کروڑ روپے کی ریکوری کی گئی تھی۔

دوسری سہ ماہی کے دوران کمرشل بینکوں کے پھنسے ہوئے قرضے 14.35 ارب روپے کمی سے 558 ارب 46 کروڑ روپے کی سطح پر آگئے۔ پبلک سیکٹر بینکوں کے قرضے 12.26 ارب روپے کم ہوکر 171 ارب 29 کروڑ روپے کی سطح پر آگئے، مقامی نجی بینکوں کے پھنسے ہوئے قرضے 2.63 ارب روپے کم ہوکر 380 ارب 47 کروڑ روپے کی سطح پر آگئے۔ غیرملکی بینکوں کے پھنسے ہوئے قرضوں کی مالیت میں 54 کروڑ 50 لاکھ روپے کا اضافہ ہواجس کے بعد غیرملکی بینکوں کے پھنسے ہوئے قرضوں کی مالیت 6 ارب 15 کروڑ روپے سے بڑھ کر 6 ارب 69 کروڑ روپے تک پہنچ گئی۔

اسپشلائزڈ بینکوں کے پھنسے ہوئے قرضے 7ارب روپے 9 کروڑ روپے اضافے سے 36 ارب 82 کروڑ روپے تک پہنچ گئے جبکہ ترقیاتی مالیاتی اداروں (ڈی ایف آئیز) کے پھنسے ہوئے قرضے 17 ارب روپے کے مقابلے میں 16 ارب 96 کروڑ روپے کی سطح پر آگئے۔ دوسری سہ ماہی میں کمرشل بینکوں نے 14.28 ارب روپے کی ریکوری کی، پبلک سیکٹر بینکوں نے 1.88 ارب روپے کے قرضے ریکور کیے، مقامی نجی بینکوں نے 12.36 ارب روپے کی ریکوری کی، غیرملکی بینکوں نے 4 کروڑ روپے کی ریکوری کی جبکہ اسپشلائزڈ بینکوں نے 2.80 ارب روپے اور ترقیاتی مالیاتی اداروں نے 29 کروڑ 80 لاکھ روپے کی ریکوری کی۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔