(کھیل کود) - ایک اور باب بند ہوا

عاقب علی  جمعرات 21 اگست 2014
یہ وہ عظیم کھلاڑی ہے جو 18 سال محض اپنی کارکردگی کی بنیاد پر گراونڈ کی زینت بنارہا مگر کسی تنازع کا حصہ نہیں بنا ۔ فوٹو: اے ایف پی

یہ وہ عظیم کھلاڑی ہے جو 18 سال محض اپنی کارکردگی کی بنیاد پر گراونڈ کی زینت بنارہا مگر کسی تنازع کا حصہ نہیں بنا ۔ فوٹو: اے ایف پی

دنیا کے تمام کھیل اتنے مشہور کیوں ہوئے کہ نوجوانوں نے انہیں اپنانے اور ان میں چھاجانے کیلئے جدوجہد کی اور دن رات ایک کرکے بلند مقام پایا۔ برازیل کے پیلے،رونلڈو، فرانس کے زیڈان،ارجنٹائن کے میراڈونا،ویسٹ انڈیز کے برائن لارا، بھارت کے سچن ٹنڈولکر،پاکستان کے عمران خان، جاوید میاں داد وہ کھلاڑی ہیں جن کو عزت ، شہرت اور دولت کے انباروں کے ساتھ محبت کرنے والے مداع بھی کھیل میں بہتر کارکردگی کے باعث ملے۔ 

دنیا کے ہر ہی کھیل میں جھگڑے بھی ہوتے ہیں،تنازع بھی ابھرتے ہیں ، افئیر اور افسانے تو اسٹار کھلاڑیوں کی زندگی کا حصہ ہوتے ہیں۔ایسے میں کوئی ایسا کھلاڑی ہو جو 17یا 18سال کھیل میں کارکردگی کی بنیاد پر موجود بھی رہے، اور اس کے دامن پر کوئی داغ نہ ہو۔ ایسے چند کھلاڑی کرکٹ میں بھی ہیں۔پاکستان کے سعید انور،آسٹریلیا کے مائیکل بیون،ویسٹ انڈیز کے برائن لارا اور سری لنکا کے مہیلا جے وردھنے و چند نام ہیں جن کی کارکردگی  نے کرکٹ کے کھیل کو چار چاند لگا دئیے۔

اس پوری تحریر کا مقصد سری لنکا کے مہیلا جے وردھنے کو خراج تحسین پیش کرنا ہے۔کیا آپ ہم سوچ سکتے ہیں کہ جاوید میانداد  اور وسیم اکرم  جیسے بڑے کھلاڑی 40 برس کے ہونے کے بعد ریٹائرڈمنٹ لیتے ہیں؟ مگر اس کھلاڑی نے صرف37 برس کا ہوتے ہی ہر طرز کی کرکٹ کو خیر باد کہہ دیا۔

2 اگست 1997ء کو انڈیا کیخلاف ٹیسٹ کرئیر کا آغاز کرنے والے اس مایہ ناز بلے باز کیریئر میں ٹیسٹ ، ون ڈے اور ٹی 20طرز کی کرکٹ میں مجموعی طور پر 51سنچریوں کی مدد سے 25ہزار رنز بنائے اور اپنا آخری طویل دورانیے کا میچ 14اگست کو پاکستان کے خلاف کھیلا۔اس کی ٹیسٹ میں 50رنز کی اوسط ہے جوثابت کرتی ہے کہ وہ کتنا بڑا کھلاڑی ہے۔دلچسپ بات یہ ہے کہ اس کھلاڑی نے وکٹ کیپر دوست سنگا کارا کے ساتھ مل کر تیسری وکٹ کی شرکت میں سب سے زیادہ 5890رنز بنائے اس سے پہلے اسی وکٹ پر شراکت کا ریکارڈ بھارت کے سچن ٹنڈولکر اور راہول ڈیوڈ 5826رنز بناکر اپنے نام کر رکھا تھا ۔

مہیلا ان کھلاڑیوں میں سے ایک ہے جو کبھی بھی بڑے ٹیموں کو خاطر میں نہیں لاتا اپنا مثالی کھیل اس نے ہر طرح کی صورتحال میں پیش کیا۔اس نے ٹیسٹ کرئیر میں سب سے زیادہ رنزبالترتیب انگلینڈ ، انڈیا ، جنوبی افریقہ اور پاکستان کے خلاف بنائے ۔اور کوئی ماننے یا نہ ماننے پاکستان اور جنوبی افریقہ وہ ٹیموں ہیں جن کی باولنگ لائن 18سال برس میں مسلسل بہتر ہی رہی ہے اور اس کھلاڑی کی کارکردگی بھی بڑھتی ہی چلی گئی۔اس کھلاڑی نے جس سیریز میں کھل کر پرفارم کیا سری لنکا وہ سیریز جیت گیا۔ اس کھلاڑی کی موجود گی میں ٹیم نے2014ء کا ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ جیتا، اور 2007اور 2011ء کے ون ڈے ورلڈ کا فائنل بھی کھیلا۔

سری لنکا کی طرف سے ٹیسٹ کا بڑا انفرادی اسکور 374رنزبنانے والے مہیلا جے وردھنے کو آئی سی سی نے 2007ء میں بہتری کپتان اور ٹیسٹ کھلاڑی کا ایوارڈ دیا۔کرکٹ بڑی ویب سائٹ کریک انفو کے اعداد و شمار کے مطابق یہ وہ کھلاڑی ہے جس نے دائرے کے اندر بہتر فیلڈنگ کرکے کئی سو رنز بچائے اور مرلی دھرن کی بالنگ پر کئی دلکش کیچ پکڑے تھے۔ویسے اس تو اس کھلاڑی کی کئی اور گوشوں پر بھی بات ہوسکتی ہے جیسے کینسر جیسے موزی مرض کے خلاف اس کی جدوجہد بھی ہے ، تحریر میں لایا جاسکتا ہے ۔مگر آج صرف ہم جے وردھنے کو اس اچھی کرکٹ پر سلام پیش کریں تو کافی ہوگا۔

نوٹ: روزنامہ ایکسپریس  اور اس کی پالیسی کا اس بلاگر کے خیالات سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

اگر آپ بھی ہمارے لیے اردو بلاگ لکھنا چاہتے ہیں تو قلم اٹھائیے اور 500 سے 800 الفاظ پر مشتمل تحریر اپنی تصویر،   مکمل نام، فون نمبر ، فیس بک اور ٹویٹر آئی ڈیز اوراپنے مختصر مگر جامع تعارف  کے ساتھ  [email protected]  پر ای میل کریں۔ بلاگ کے ساتھ تصاویر اورویڈیو لنکس بھی بھیجے جا سکتے ہیں۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔