(پاکستان ایک نظر میں) - آو سیاسی جماعت بنائیں

فہیم پٹیل  جمعرات 21 اگست 2014
بس تو یہ طے ہوا ۔۔۔ ایک سیاسی جماعت بناتے ہیں پھر کسی بھی حکومت مخالف تحریک میں شامل ہوجاتے ہیں ۔۔۔۔ حکومت گری تو بھی فائدہ  کہ کچھ حصہ ملنے کا شدید امکان ہے اور نہ بھی گری تو سال بھر کا خرچہ تو مل ہی جائے گا۔ فوٹو: فائل

بس تو یہ طے ہوا ۔۔۔ ایک سیاسی جماعت بناتے ہیں پھر کسی بھی حکومت مخالف تحریک میں شامل ہوجاتے ہیں ۔۔۔۔ حکومت گری تو بھی فائدہ کہ کچھ حصہ ملنے کا شدید امکان ہے اور نہ بھی گری تو سال بھر کا خرچہ تو مل ہی جائے گا۔ فوٹو: فائل

اپنی بات کرنے سے پہلے پڑھنے والوں سے ایک بنیادی اور سیدھا سادھا سوال کرنے کی خواہش رکھتا  ہوں ۔۔۔۔ اور سوال یہ ہے کہ آپ  کے خیال میں پاکستان میں کتنی سیاسی جماعتیں اپنا وجود رکھتی ہیں؟ اگر سوال دینے کا دل نہیں کررہا تو ہم جواب دینے والوں کے لیے انعام کا بندوبست بھی کرسکتے ہیں  کیونکہ ہمیں یقین ہے کہ اِس سوال کا جواب آپ کے وہم  و گمان میں بھی نہیں ہوگا۔

کل کی ہی بات ہے کہ میں نے اپنے ایک دوست سے کہا کہ یار ہر 2 سال بعد پاکستان میں حکومت مخالف تحریک چل پڑتی ہے۔ کبھی کوئی کامیاب ہوجاتا ہے اور کبھی کوئی ناکام ۔۔۔۔ لیکن نقصان کسی کا نہیں ہوتا ۔۔۔ کیونکہ کامیاب ہونے والوں کو حکومت میں حصہ داری مل جاتی ہے اور ناکام ہونے والے کو جیب کیا تجوری بھر کے پیسا  ۔۔۔۔ تو میں نے اپنے دوست سے کہا کہ کیوں نہ ایسا کرلیا جائے کہ میرے خیال میں پاکستان میں 40، 30 جماعتیں ہونگی  تو ہر کسی کو  ایک ایک سال کے لیے حکومت سونپ دی جائے۔ اِس طرح کچھ ہو نہ ہو ایک فائدہ تو ضرور ہوگا کہ ہر دو سال بعد چلنے والے حکومت مخالف تحاریک کا سلسلہ ختم ہوجائے گا ۔۔۔ اب برائے کرم آپ لوگ نقصان کی بات مت کیجیے گا  کیونکہ ابھی ہم کونسی دودھ اور شہد کی نہروں پر سفر کررہے ہیں۔

لیکن جب میں نے یہ جاننے کی کوشش کی کہ آخر پاکستان میں سیاسی جماعتوں کی موجودگی کے حوالے سے میرا اندازہ ٹھیک بھی ہے یا غلط تو حیرت زدہ رہ  گیا اور سیاسی جماعتوں پر مبنی فہرست کو دیکھنے کے بعد ایک ایک سال کی حکومت والا میرا مشورہ بھی پانی میں بہہ گیا ۔

وجہ؟ وجہ ہے کہ میرا اندازہ بالکل غلط تھا اور صحیح جواب یہ ہے کہ الیکشن کمیشن آف پاکستان کے مطابق اِس وقت پاکستان میں 282 سیاسی جماعتیں  رجسٹرڈ ہیں ۔۔۔۔ کیا ہوا؟ آپ بھی میری طرح حیران ہوگئے ۔۔۔۔ ابھی حیران مت ہوں حیرانگی تو مزید جب ہوگی جب آپ اِن سیاسی جماعتوں کے نام سنیں گے جیسے آپ جناب سرکاری پارٹی،  پاکستان مقصد حیات تحریک،  شان پاکستان تحریک ۔۔۔۔ اور ایسی بے شمار نام ہیں جو یقینی طورپر حیرت انگیزی کے نئے ریکارڈ قائم کرنے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔

بس پھر کیا تھا ۔۔۔۔ اِس لمبی ترین فہرست کو دیکھنے کے بعد میں نے اپنے مشورہ کو واپس تجوری میں ڈال دیا ہے مگر ساتھ ہی ساتھ نیا خیال ذہن میں آیا ہے کہ کیوں نہ ہم بھی سیاسی جماعت بنا لیں۔۔۔ آخر شیخ رشید بھی تو ایک ہی فرد ہیں نہ مگر بنائی ہے نہ اُنہوں نے بھی اپنی سیاسی جماعت اور آج کل اُن کو دیکھ رہے ہیں نہ کہ کس قدر قابو سے باہر ہورہے ہیں کہ وہ سارے لوگ جو پاکستان تحریک انصاف کے جلسے میں آئے ہیں سب اُنہی کے کہنے پر آئے ہیں۔

بس تو یہ طے ہوا ۔۔۔ ایک سیاسی جماعت بناتے ہیں پھر کسی بھی حکومت مخالف تحریک میں شامل ہوجاتے ہیں ۔۔۔۔ نقصان کچھ نہیں لیکن فائدہ یقینی ہے۔۔۔۔ یا تو حکومت گرے گی یا پھر برقرار رہے گی ۔۔۔۔ گری تو بھی فائدہ  کہ حکومت میں کچھ نہ کچھ حصہ ملنے کا شدید امکان ہے اور نہ بھی گری تو سال بھر کا خرچہ تو مل ہی جائے گا ۔۔۔۔ اور  جب خرچہ ختم ہوگا تو پھر کسی نئی تحریک کا حصہ بن جائیں گے ۔۔۔۔ باقی اللہ اللہ خیر صلہ۔۔۔

نوٹ: روزنامہ ایکسپریس  اور اس کی پالیسی کا اس بلاگر کے خیالات سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

اگر آپ بھی ہمارے لیے اردو بلاگ لکھنا چاہتے ہیں تو قلم اٹھائیے اور 500 سے 800 الفاظ پر مشتمل تحریر اپنی تصویر،   مکمل نام، فون نمبر ، فیس بک اور ٹویٹر آئی ڈیز اوراپنے مختصر مگر جامع تعارف  کے ساتھ  [email protected]  پر ای میل کریں۔ بلاگ کے ساتھ تصاویر اورویڈیو لنکس بھی بھیجے جا سکتے ہیں۔

فہیم پٹیل

فہیم پٹیل

آپ ایکسپریس نیوز میں بطور انچارج بلاگ ڈیسک اپنی ذمہ داریاں سرانجام دے رہے ہیں۔ آپ سے @patelfahim پر رابطہ کیا جاسکتا ہے

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔