- پاکستان میں دراندازی کیلیے طالبان نے مکمل مدد فراہم کی، گرفتار افغان دہشتگرد کا انکشاف
- سعودی دارالحکومت ریاض میں پہلا شراب خانہ کھول دیا گیا
- موٹر وے پولیس اہل کار کو ٹکر مارنے والی خاتون جوڈیشل ریمانڈ پر جیل روانہ
- کراچی میں رینجرز ہیڈ کوارٹرز سمیت تمام عمارتوں کے باہر سے رکاوٹیں ہٹانے کا حکم
- اوگرا کی تیل کی قیمتیں ڈی ریگولیٹ کرنے کی تردید
- منہدم نسلہ ٹاور کے پلاٹ کو نیلام کر کے متاثرہ رہائشیوں کو پیسے دینے کا حکم
- مہنگائی کے باعث لوگ اپنے بچوں کو فروخت کرنے پر مجبور ہیں، پشاور ہائیکورٹ
- کیا عماد، عامر اور فخر کو آج موقع ملے گا؟
- سونے کی قیمتوں میں معمولی اضافہ
- عمران خان، بشریٰ بی بی کو ریاستی اداروں کیخلاف بیان بازی سے روک دیا گیا
- ویمنز ٹیم کی سابق کپتان بسمہ معروف نے ریٹائرمنٹ کا اعلان کردیا
- امریکی یونیورسٹیز میں ہونے والے مظاہروں پر اسرائیلی وزیراعظم کی چیخیں نکل گئیں
- پولیس یونیفارم پہننے پر مریم نواز کیخلاف کارروائی ہونی چاہیے، یاسمین راشد
- قصور ویڈیو اسکینڈل میں سزا پانے والے 2 ملزمان بری کردیے گئے
- سپریم کورٹ نے اسپیکر بلوچستان اسمبلی عبدالخالق اچکزئی کو بحال کر دیا
- مرغی کی قیمت میں کمی کیلیے اقدامات کر رہے ہیں، وزیر خوراک پنجاب
- عوام کو کچھ نہیں مل رہا، سارا پیسہ سرکاری تنخواہوں میں دیتے رہیں گے؟ چیف جسٹس
- وزیراعلیٰ بننے کیلئے خود کو ثابت کرنا پڑا، آگ کے دریا سے گزر کر پہنچی ہوں، مریم نواز
- کلین سوئپ شکست؛ ویمنز ٹیم کی سلیکشن کمیٹی میں بڑی تبدیلیاں
- قومی اسمبلی کمیٹیاں؛ حکومت اور اپوزیشن میں پاور شیئرنگ کا فریم ورک تیار
حصص مارکیٹ سیاسی گرما گرمی کے زیر اثر، 200 پوائنٹس ریکور
کراچی: کراچی اسٹاک ایکس چینج کی تجارتی سرگرمیاں جمعرات کو بھی سیاسی افق پر پھیلنے والی خبروں اور تبدیلیوں کے زیراثر رہیں تاہم دھرنا دینے والی سیاسی جماعتوں کا حکومت کے ساتھ مذاکرات پر آمادگی کی اطلاع نے ٹریڈنگ کے آغازکو مثبت کیا کیونکہ سرمایہ کاروں کو مذاکرات کے مثبت نتائج ملنے کی امید ہوگئی تھی اور انہوں نے غیرمتوقع طور پر سرمایہ کاری حجم بڑھا دیا۔
اس دوران وزیراعظم کی جانب دھرنے پر طاقت کا استعمال نہ کرنے کا بھی اعلان کیا گیا جس سے ایک موقع پر575.34 پوائنٹس تک کی تیزی رونما ہوئی لیکن کاروبار کے وسط میں پی ٹی آئی کے سربراہ کی جانب سے مذاکرات نہ کرنے کے اعلان نے مارکیٹ پر دوبارہ منفی اثرات مرتب کیے لیکن اس کے باوجود تیزی کا رحجان برقرار رہا جس سے انڈیکس کی28700 اور 28800 پوائنٹس کی 2حدیں بحال ہوگئیں، 63.15 فیصد حصص کی قیمتیں بڑھ گئیں جبکہ حصص کی مالیت میں 48 ارب 92 کروڑ 48 لاکھ 2 ہزار 753 روپے کا اضافہ ہوگیا۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ کیپٹل مارکیٹ صرف سیاسی افق پر مثبت خبر کے بعد ہی بہتری کی جانب گامزن ہورہی ہے جبکہ منفی اطلاع مارکیٹ کی سرگرمیوں کو متاثر کررہی ہے، ٹریڈنگ کے دوران مقامی کمپنیوں، انفرادی سرمایہ کاروں اور دیگر آرگنائزیشنز کی جانب سے مجموعی طور پر49 لاکھ 40 ہزار58 ڈالر مالیت کے سرمائے کا انخلا کیا گیا جبکہ اس دوران غیرملکیوں کی جانب سے18 لاکھ 85 ہزار 212 ڈالر، بینکوں ومالیاتی اداروں کی جانب سے 6 لاکھ 15 ہزار45 ڈالر، میوچل فنڈز کی جانب سے23 لاکھ84 ہزار231 ڈالر اور این بی ایف سیز کی جانب سے55 ہزار 570 ڈالر مالیت کی تازہ سرمایہ کاری کی گئی۔
تیزی کے سبب کاروبار کے اختتام پر کے ایس ای 100 انڈیکس 200.41 پوائنٹس کے اضافے سے 28865.25 ہوگیا جبکہ کے ایس ای30 انڈیکس151.82 پوائنٹس کے اضافے سے20139.17 اور کے ایم آئی 30 انڈیکس 284.84 پوائنٹس کے اضافے سے47013.60 ہوگیا، کاروباری حجم بدھ کی نسبت7.64 فیصد زائد رہا اور مجموعی طور پر 15 کروڑ 18 لاکھ 2 ہزار 150 حصص کے سودے ہوئے جبکہ کاروباری سرگرمیوں کا دائرہ کار 380 کمپنیوں کے حصص تک محدود رہا جن میں240 کے بھاؤ میں اضافہ، 120 کے دام میں کمی اور 20 کی قیمتوں میں استحکام رہا۔
جن کمپنیوں کے حصص کی قیمتوں میں نمایاں اضافہ ہوا ان میں رفحان میظ کے بھاؤ 99 روپے بڑھ کر 10725 روپے اور آئسلینڈ ٹیکسٹائل کے بھاؤ 42.50 روپے بڑھ کر 902.50 روپے ہوگئے جبکہ یونی لیورفوڈز کے بھاؤ 150 روپے کم ہوکر 8000 روپے اور باٹا پاکستان کے بھاؤ 87 روپے کم ہوکر 3300 روپے ہوگئے۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔