ترجمان کراچی پولیس کا دفتر تعیناتی اور تبادلوں کا گڑھ بن گیا

اسٹاف رپورٹر  جمعـء 22 اگست 2014
نذرانہ وصول کرنے کے بعد کراچی پولیس کے سربراہ سے افسران اور اہلکاروں کی تعیناتی اور تبادلے کرائے جاتے ہیں ۔ فوٹو: فائل

نذرانہ وصول کرنے کے بعد کراچی پولیس کے سربراہ سے افسران اور اہلکاروں کی تعیناتی اور تبادلے کرائے جاتے ہیں ۔ فوٹو: فائل

کراچی: ایڈیشنل آئی جی کراچی غلام قادر تھیبو کے ترجمان کا دفتر تعیناتی اور تبادلوں کا گڑھ بن گیا۔

تفصیلات کے مطابق کراچی پولیس کے سابق سربراہ شاہد حیات کی ہدایت پر کراچی پولیس میں ایک میڈیا سیل تشکیل دیا گیا تھا جو کراچی پولیس کے سربراہ کی جانب سے اٹھائے جانے والے اہم اقدامات اور ان کی خبروں کو پرنٹ اور الیکٹرانک میڈیا میں بذریعہ فیکس ، ایس ایم ایس ، ای میل اور دیگر ذرائع سے بھیجنے کے علاوہ شہر میں کسی بھی دہشت گردی یا ٹارگٹ کلنگ کے واقعات کے حوالے سے معلومات بھی فراہم کرتا ہے کراچی پولیس کے میڈیا سیل کا سربراہ انسپکٹر عتیق کو مقرر کیا گیا ہے۔

کراچی پولیس کا میڈیا سیل صدر تھانے کے عقب میں سی سی پی او کمپلیکس میں قائم ہے جو اس وقت تبادلوں اور تقرریوں کا گڑھ بن گیا ہے ، پولیس افسران اور اہلکار اپنے اپنے ذرائع سے مذکورہ میڈیا سیل سے اپنے تبادلے اور تقرری کے لیے رابطہ کرتے ہیں اور مبینہ طور پر بھاری نذرانے کے عوض اپنی من پسند تعیناتی یا تبادلہ کرانے میں کامیاب ہوجاتے ہیں، ترجمان کراچی پولیس کی جانب سے براہ راست زونل ڈی آئی جیز کو بھی فون کر کے تعیناتی کے لیے سفارش کی جاتی ہے، کراچی پولیس کے میڈیا سیل سے تھانوں کے ہیڈ محرر ، چوکی انچارج، آپریشن پولیس ،تفتیشی پولیس، ٹریفک پولیس کے معطل ہونے والے اہلکار بحالی کے لیے اور چھٹیوں کی منظوری کے لیے رابطہ کرتے ہیں سیل میں یہ تمام امور نہایت منظم انداز میں انجام دیے جا رہے ہیں۔

تبادلوں اور تقرری کے لیے کراچی پولیس میڈیا سیل کی جانب سے تینوں زونل ڈی آئی جیز میں بھی مخصوص پولیس افسران اور اہلکاروں کو منتخب کیا ہوا ہے جو کسی بھی کام کے حوالے سے کراچی میڈیا سیل سے فوری رابطہ کرتے ہیں اور کام پورا کرانے سے متعلق خرچ معلوم کر کے اس میں اپنا حصہ شامل کر کے کام کرا دیتے ہیں، پولیس ذرائع کا کہنا ہے کہ کراچی پولیس کے میڈیا سیل میں ایس ایچ اوز کی تعیناتی کے حوالے سے رابطہ کیا جاتا ہے، کراچی پولیس ترجمان انسپکٹر عتیق سے کئی بار رابطہ کیا گیاانھوں نے فون سننے سے گریز کیا۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔