- شیخ رشید کے بلو رانی والے الفاظ ایف آئی آر میں کہاں ہیں؟ اسلام آباد ہائیکورٹ
- بورڈ کا قابلِ ستائش اقدام؛ بےسہارا و یتیم بچوں کو میچ دیکھانے کی دعوت
- امریکا نے بھارت میں انسانی حقوق کی پامالیوں کو شرمناک قرار دیدیا
- پاکستان کی مکئی کی برآمدات میں غیر معمولی اضافہ
- ایلیٹ فورس کا ہیڈ کانسٹیبل گرفتار، پونے دو کلو چرس برآمد
- لیجنڈز کرکٹ لیگ فکسنگ اسکینڈل کی زد میں آگئی
- انجرڈ رضوان قومی ٹیم کے پریکٹس سیشن میں شامل نہ ہوسکے
- آئی پی ایل، چھوٹی باؤنڈریز نے ریکارڈز کا انبار لگا دیئے
- اسٹاک ایکسچینج؛ ملکی تاریخ میں پہلی بار 72 ہزار پوائنٹس کی سطح عبور
- شاداب کو ٹیم کے اسٹرائیک ریٹ کی فکر ستانے لگی
- لکی مروت؛ شادی کی تقریب میں فائرنگ سے 6 افراد جاں بحق
- اٹلی: آدھی رات کو آئسکریم کھانے پر پابندی کا بِل پیش
- ملک بھر میں مکمل پنک مون کا نظارہ
- چیمپئیز ٹرافی 2025؛ بھارتی میڈیا پاکستان مخالف مخالف مہم چلانے میں سرگرم
- عبداللہ غازی مزار کے پاس تیز رفتار کار فٹ پاتھ پر سوئے افراد پر چڑھ دوڑی
- ایپل کا آن لائن ایونٹ کے انعقاد کا اعلان
- ویسٹ انڈیز ویمن ٹیم کا پاکستان کو ون ڈے سیریز میں وائٹ واش
- کراچی میں ایرانی خاتون اول کی کتاب کی رونمائی، تقریب میں آصفہ بھٹو کی بھی شرکت
- پختونخوا سے پنجاب میں داخل ہونے والے دو دہشت گرد سی ٹی ڈی سے مقابلے میں ہلاک
- پاکستان میں مذہبی سیاحت کے وسیع امکانات موجود ہیں، آصف زرداری
سیاسی کشیدگی سے روپے کی قدر میں کمی ہوئی، مہنگائی بڑھ گئی، اسٹیٹ بینک
کراچی: اسٹیٹ بینک آف پاکستان کے ترجمان اورڈائریکٹر مانیٹری پالیسی حمزہ ملک نے کہاہے کہ روپے کی قدرمیں حالیہ کمی سیاسی بے یقینی کانتیجہ ہے اس سے قبل اسٹاک مارکیٹ میں بھی اس کا ردعمل ظاہرہو چکاہے جب کہ احتجاج کے نتیجے میں سپلائی چین متاثرہونے سے مہنگائی میں بھی اضافہ ہوگا۔
اسٹیٹ بینک کے صدردفتر میں میڈیا سے ملاقات میں انھوں نے کہاکہ امیدہے یہ کمی عارضی ہوگی کیونکہ آنے والے وقتوں میں ڈالرکے انفلوزاور آؤٹ فلوزنارمل رہیں گے۔ انھوں نے کہاکہ یہ بات درست ہے کہ روپے کی قدرکم ہونے سے بیرونی قرضوں کی لاگت میں بھی اضافہ ہوتا ہے لیکن اس کاحتمی اندازہ قرضوں کی نوعیت پرمنحصر ہے۔ انھوں نے کہاکہ احتجاج کے نتیجے میں سپلائی چین متاثرہونے سے افراط زرمیں اضافہ ہوگا لیکن اس اضافے کے حتمی اثرات کے بارے میں کچھ کہناقبل ازوقت ہوگا۔ ایک شاک کے نتیجے میں افراط زرپر پڑنے والادباؤ مانیٹری پالیسی کے فیصلے کی بنیادنہیں بن سکتا۔
انھوں نے کہاکہ معاشی اشاریے بہترہیں، فسکل خسارہ کم ہوچکا ہے، زرمبادلہ کے ذخائرمستحکم ہیں، بینکوں سے حکومتی قرضے کم ہونے سے نجی شعبے کے لیے قرضوںکا حصول بڑھ گیاہے جس کے نتیجے میں لارج اسکیل مینوفیکچرنگ میں اضافہ ہواہے۔ معاشی اشاریوں کی بہتری میں مانیٹری پالیسی کاکردار بھی اہمیت کاحامل ہے۔ معاشی بہتری کومستحکم بنیادوں پر جاری رکھنا ہوگا تاکہ ملک کوکرائسس منجمنٹ سے نکال کرسماجی بہتری اورترقی کی راہ میں حائل دیگرچیلنجز کے حل کی جانب بڑھا جاسکے۔
انھوں نے کہاکہ آئندہ 2سہ ماہیوںمیں حکومت کے نج کاری منصوبوں، سکوک اور یورو بانڈز کے اجرا، پروگرام اورپروجیکٹ لونزکے ذریعے سرکاری ذخائرمزید مستحکم ہوں گے جس سے روپے کی قدرمیں بھی مزیداستحکام پیدا ہوگا۔ انھوں نے کہاکہ آئی ایم ایف کے ساتھ مذاکرات میں کوئی تعطل نہیں ہے۔
آئی ایم ایف کی جانب سے اسٹیٹ بینک کی فنکشننگ میں بہتری کے لیے 3تجاویز پرعمل کیا جاچکا ہے جن میں بینکوں کی رسک مینجمنٹ کمیٹی کی تشکیل، مانیٹری پالیسی سے متعلق اسٹیٹ بینک کے بورڈکے اجلاس کے منٹس کی اشاعت اورمانیٹری پالیسی پرمشاورت کے لیے ایڈوائزری کمیٹی کی تشکیل کی تجاویزشامل ہیں۔ اسٹیٹ بینک نے تمام بینکوں کے لیے رسک مینجمنٹ سے متعلق کمیٹی تشکیل دے دی ہے جوکام کررہی ہے۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔