ڈیڈ لاک تصادم کی طرف بڑھ رہا ہے اور وزیراعظم سے استعفے کا مطالبہ غیر آئینی نہیں، رحمان ملک

ویب ڈیسک  جمعـء 22 اگست 2014
گڑ بڑ کی نہیں جاتی بلکہ ہوجاتی ہے اور اب یہ معاملہ گڑ بڑ سے بہت آگے پہنچ گیا ہے، رحمان ملک فوٹو: فائل

گڑ بڑ کی نہیں جاتی بلکہ ہوجاتی ہے اور اب یہ معاملہ گڑ بڑ سے بہت آگے پہنچ گیا ہے، رحمان ملک فوٹو: فائل

کراچی: پاکستان پیپلز پارٹی کے رہنما اور سابق وفاقی وزیر داخلہ رحمان ملک کہتے ہیں کہ وزیر اعظم سے استعفے کا مطالبہ غیر آئینی نہیں لیکن طریقہ غیر آئینی ہے جب کہ موجودہ ڈیڈ لاک تصادم کی جانب بڑھ رہا ہے۔

کراچی ایئرپورٹ پر میڈیا سے بات کرتے ہوئے رحمان ملک کا کہنا تھا کہ وہ پہلے بھی وزیر اعظم کو کہہ چکے ہیں کہ اپنی ٹیم میں ایسے لوگ شامل کریں جو مذاکرات کی صلاحیت رکھتے ہوں،حکومت اگر لاہور میں ہی مذاکرات کرلیتی تو آج یہ حالات پیدا نہ ہوتے، گڑ بڑ کی نہیں جاتی بلکہ ہوجاتی ہے اور اب یہ معاملہ گڑ بڑ سے بہت آگے پہنچ گیا ہے، ملک میں ماضی میں کئی لانگ مارچ ہوتے رہے ہیں اور آئندہ بھی ہوں گے لیکن پیپلز پارٹی نے اس قسم کے معاملات کو جس طرح نمٹا اسے آج مثالی سمجھا جاتا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ  سیاست صبر کا امتحان ہوتا ہے، فریقین صبر سے کام لیں اور مسئلہ کا حل نکالیں، دھرنوں کا مذاکرات سے حل نکالا جائے، دونوں طرف سے مذاکرات کے لئے سنجیدگی نہیں دکھائی گئی، اور اس کی ذمہ داری تینوں فریقین پر ہوگی، حکومت، عمران اور طاہرالقادری نے حل نہ نکالا تو حالات خراب ہوں گے  موجودہ ڈیڈ لاک تصادم کی طرف بڑھ رہا ہے۔ حکومت سے استعفیٰ کا مطالبہ غیرآئینی نہیں، ان کو ہٹانے کا طریقہ آئین میں موجود ہے اور انہیں ہٹانے کا جو طریقہ اختیار کیا گیا ہے وہ غیرآئینی ہے۔

رحمان ملک کا کہنا تھا کہ پیپلزپارٹی نے ہمیشہ جمہوریت کی حمایت کی ہے، پیپلز پارٹی کے جیالوں اور رہنماؤں نے جمہوریت کے لئے بہت تشدد برداشت کیا ہے اور ان کی پارٹی نے اس معاملے پر بھی اب تک غیرجانبدارانہ کردارادا کیا ہے،پیپلزپارٹی نے ہمیشہ جمہوریت کی حمایت کی ہے، سیاسی سوچ میں آصف زرداری کا کوئی مقابلہ نہیں ہے،وقت آنے پروہ اپنا کردارادا کریں گے لیکن اس کے لئے مسلم لیگ (ن) آصف  زرداری سے رابطہ کرے، پیپلز پارٹی اپنا کردارادا کرنے کو تیارہیں،  پیپلز پارٹی وہی فیصلہ کرےگی جوعوام چاہتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ  وزیر اعظم نوازشریف کی طرح عدالت میں کالا کوٹ پہن کر نہیں جائے گی،موجودہ صورتحال میں وہ نہیں سمجھتے کہ ملک میں کوئی مارشل لا لگ سکتا ہے اوراس حوالے سے آئی ایس پی آر کا بیان بہت واضح ہے کہ تینوں جماعتیں بات چیت کے ذریعے معاملات حل کریں۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔