اسمارٹ فونز کے بعد اسمارٹ جہاز بھی تیار

ویب ڈیسک  جمعـء 22 اگست 2014
اسمارٹ جہاز کی جلد پر ایسے سینسرز لگائے گئے ہیں جو خطرات کو محسوس کر سکیں گے۔ فوٹو فائل

اسمارٹ جہاز کی جلد پر ایسے سینسرز لگائے گئے ہیں جو خطرات کو محسوس کر سکیں گے۔ فوٹو فائل

لندن: فضائی حادثات نے سائنسدانوں کو اسمارٹ جہاز بنانے پر مجبور کردیا ہے اسی لیے ایک برطانوی کمپنی جہازوں کی بیرونی سطح پر لگانے کے لیے ایسا نظام وضع کر رہی ہے جو انسانی جلد کی طرح چوٹ یا زخم ’محسوس‘ کر سکے گا۔

بی اے ای نامی دفاعی سامان تیار کرنے والی اس کمپنی کا کہنا ہے کہ اس ٹیکنالوجی کے تحت جہاز کی سطح پر ہزاروں مائیکرو سینسر لگائے گئے ہیں جن کے باعث یہ بہت سے مسائل کو سر اٹھانے سے پہلے ہی دریافت کر لیتی ہے۔ یہ سینسر ہوا کی رفتار، درجۂ حرارت، تناؤ اور حرکت کی پیمائش کر سکتے ہیں۔ ایک تجزیہ کار کا کہنا ہے کہ اس ٹیکنالوجی کو فوج کے علاوہ دوسرے بہت سے شعبوں میں بھی استعمال کیا جا سکتا ہے۔

ٹیکنالوجی کی موجد لڈیا ہائیڈ کہتی ہیں کہ انھیں یہ خیال کپڑے سکھانے والے ٹمبل ڈرائر کو دیکھ کر آیا جس میں ایسا سینسر لگا ہوتا ہے جو اسے زیادہ گرم نہیں ہونے دیتا۔  ان کا کہنا تھا کہ انہوں نے دیکھا کہ ایک سادہ سا سینسر گھریلو آلات کو ضرورت سے زیادہ گرم ہونے سے بچا سکتا ہے۔ اسی سے یہ بات ذہن میں آئی کہ اس کی مدد سے بھاری اور مہنگے سینسروں کی جگہ سستے اور چھوٹے لیکن ایک ساتھ کئی کام کرنے والے سینسر استعمال کیے جائیں۔

 ماہرین کا کہنا ہے کہ ہوائی جہازوں، حتیٰ کہ کاروں اور بحری جہازوں میں بھی ایسے ہزاروں سینسر نصب کر کے ایک طرح کی ’’اسمارٹ اسکن‘‘ تیار کی جا سکتی ہے جو اپنے گرد و پیش کے ماحول پر نظر رکھے اور تناؤ، حرارت اور دیگر نقصان دہ چیزوں کی شناخت کر سکے۔ بی اے ای کا کہنا ہے کہ یہ سینسر گرد کے ذرات جتنے چھوٹے ہیں اور انھیں جہاز کی سطح پر رنگ کی مانند اسپرے کیا جا سکتا ہےاوراگر یہی ٹیکنالوجی کاروں میں استعمال کی جائے تو مرمت کے نظام الاوقات میں انقلاب لایا جا سکتا ہے اور ممکنہ طور پر ٹریفک حادثات کو کم کیا جا سکتا ہے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔