نسلی فسادات کا خطرہ؛ بھارت میں اندرا گاندھی کے قتل پر بنی فلم ’’قوم دے ہیرے‘‘ پر پابندی عائد

شوبز ڈیسک  ہفتہ 23 اگست 2014
اندرا پر گولی چلانے والے ستونت اور بیانت سنگھ کے گھر والوں کے ساتھ وقت گزارا، انکوائری رپورٹ کے تحت فلم بنائی، پروڈیوسر راوندر سنگھ    فوٹو : فائل

اندرا پر گولی چلانے والے ستونت اور بیانت سنگھ کے گھر والوں کے ساتھ وقت گزارا، انکوائری رپورٹ کے تحت فلم بنائی، پروڈیوسر راوندر سنگھ فوٹو : فائل

نئی دہلی: بھارت میں سابق وزیر اعظم اندراگاندھی کے قتل سے متعلق فلم پر پابندی عائد کر دی گئی۔

ذرائع ابلاغ کے مطابق فلم ’’قوم دے ہیرے‘‘ کے بارے میں شکایت کی گئی کہ اس فلم میں قاتلوں کو ہیرو بنا کر پیش کیا گیا ہے جس کے بعد فلم پر پابندی عائد کر دی گئی ہے۔ فلم’’ قوم دے ہیرے‘‘ بھارت کی سابق وزیر اعظم اندراگاندھی کے ان دو سکھ محافظوں کی زندگیوں پر بنائی گئی ہے جنہوں نے اندراگاندھی کو 1983ء میں اس وقت گولیوں کا نشانہ بنایا جب اندراگاندھی نے سکھوں کے مذہبی مقام گولڈن ٹیمپل پو فوجی آپریشن کا آرڈر کیا تھا، فلم کو پہلے ہی 14 مارچ کو یورپ ، امریکہ، کینیڈا، آسٹریلیا اور نیوزی لینڈ میں ریلیز کیا جا چکا ہے اور اس فلم نے ان ممالک میں اچھا خاصا بزنس کیا ہے۔

اس سے پہلے اس فلم کے کچھ سین اور ڈائیلاگ پر اعتراض لگا کر 28 فروری کو بھارتی سنسر نے پہلے ہی ریلیز پر پابندی لگا دی تھی، اس کے بعد فلم کے کئی سین کاٹ دیے جانے کے بعد اب اسے کل جمعہ کے روز دوبارہ بھارت کے 100 سنیما گھروں جن میں سے زیادہ تر پنجاب، ہریانہ اور دہلی کے سنیما گھروں طور پر پابندی لگا دی گئی ہے۔

بھارتی جمعہ کے دن فلم کی ریلیز کا سن کر تو کئی ہندو تنظیموں نے احتجاجی مظاہرے بھی کیے ہیں اور کانگریس جماعت کی طرف سے بھی ریلیز پر بھارتی پنجاب میں کانگریس جماعت کے نوجوان ونگ نے بھی مظاہروں کی کال کا اعلان کر رکھا ہے۔ فلم ’قوم دے ہیرے، جمعے کے روز ریلیز ہونا تھی۔ فلم میں اندرا گاندھی کے سکھ محافظوں کی کہانی بتائی گئی ہے جس میں بظاہر انھوں نے وزیر اعظم کو اس وقت قتل کر دیا جب انھوں نے گولڈن ٹمپل میں فوجوں کو داخل ہونے کے احکامات جاری کیے۔

اس واقعے میں جب فوج سکھوں کے مقدس ترین مقام میں داخل ہوئی تو ہزاروں سکھ ہلاک ہوئے تھے۔ اندراگاندھی کے قتل کے بعد بھارت میں نسلی فسادات کا سلسلہ شروع ہو گیا تھا اور ملک بھر میں کم از کم 3000 سکھوں کو ہلاک کیا گیا تھا۔ پریس ٹرسٹ آف انڈیا کے مطابق جمعرات کی شب بھارت میں ریلیز ہونے والی فلموں  کے نگراں ادارے سینٹرل بورڈ آف فلم سرٹیفکیشن نے امن و امان کی ممکنہ کشیدہ صورتحال کے پیشِ نظر فلم کی ریلیز روک دی۔ فلم کے پیش کار راوندر سنگھ نے اپنی فلم کا متعدد بار سختی کے ساتھ دفاع کیا ہے تاہم اب تک انھوں نے اس تازہ ترین فیصلہ پر اپنا ردِ عمل ظاہر نہیں کیا۔ برطانوی نشریاتی ادارے سے بات کرتے ہوئے راوندر سنگھ نے کہا کہ انھوں نے فلم بنانے سے پہلے اس قتل کے مقدمے اور بعد میں انکوائری رپورٹ کی باریک بینی سے چھان بین کی۔

اس کے علاوہ میں نے ستونت اور بیانت سنگھ کے گھر والوں کے ساتھ بہت وقت گزارا۔ ان کا کہنا ہے کہ دنیا بھر میں سیاسی اقتال پر فلمیں بنتی ہیں تو اندراگاندھی کے قتل کے بارے میں فلم کیوں نہیں بن سکتی۔ دوسری جانب اندرا گاندھی کی جماعت کانگریس نے فلم کی ریلیز کی صورت میں پنجاب میں مظاہرے کرنے کا اعلان کر رکھا ہے۔ اس کے علاوہ پارٹی کے یوتھ ونگ نے وزیر اعظم نریندر مودی کو ایک خط بھی لکھا ہے جس میں درخواست کی گئی ہے کہ اس فلم پر پابندی لگا دی جائے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔