سیاسی بے یقینی کے باعث حصص مارکیٹ ملے جلے رجحان سے دوچار

بزنس رپورٹر  ہفتہ 23 اگست 2014
کراچی اسٹاک ایکس چینج میں ٹریڈنگ کے دوران بروکرز اور وزیٹرز شیئر پرائسز بورڈ دیکھ رہے ہیں۔  فوٹو: آن لائن

کراچی اسٹاک ایکس چینج میں ٹریڈنگ کے دوران بروکرز اور وزیٹرز شیئر پرائسز بورڈ دیکھ رہے ہیں۔ فوٹو: آن لائن

کراچی: حکومت اور دھرنا دینے والی جماعتوں کے درمیان مذاکرات کا عمل وقفے وقفے سے معطل ہونے اور سیاسی افق پر بے یقینی کے باعث کراچی اسٹاک ایکس چینج کی تجارتی سرگرمیاں جمعہ کو بھی اتارچڑھاؤ کے بعد ملے جلے رجحان سے دوچار ہیں جبکہ سرمایہ کاروں کے سائیڈلائن ہونے کی وجہ سے کاروباری حجم 5 ہفتے کی کم ترین سطح پر آگیا۔

47.79 فیصد حصص کی قیمتیں بڑھ گئیں جبکہ حصص کی مالیت میں 9 ارب 79 کروڑ 96 لاکھ 76 ہزار 500 روپے کا اضافہ ہوگیا۔ ماہرین اسٹاک کا کہنا تھا کہ حکومت مخالف دھرنا طول اختیار کرنے اور معاملات پر تصفیوں میں تاخیر کی وجہ سے سرمایہ کاروں نے حتمی نتائج تک سائیڈ لائن پر رہنے کا فیصلہ کرتے ہوئے دیکھواور انتظار کروکی پالیسی اختیار کرلی ہے، ٹریڈنگ کے دوران ایک موقع پر 50.66 پوائنٹس کی مندی اور 157.15 پوائنٹس کی تیزی بھی رونما ہوئی لیکن سرمایہ کاروں کی دلچسپی کم ہونے کی وجہ سے مارکیٹ میں قابل ذکر نوعیت کی تیزی رونما نہ ہوسکی۔

ٹریڈنگ کے دوران بینکوں ومالیاتی اداروں، این بی ایف سیزاور انفرادی سرمایہ کاروں کی جانب سے مجموعی طور پر 37 لاکھ 69 ہزار 806 ڈالر مالیت کی تازہ سرمایہ کاری کی گئی جبکہ اس دوران غیر ملکیوں کی جانب سے 4 لاکھ 39 ہزار 551 ڈالر، مقامی کمپنیوں کی جانب سے 9 لاکھ 22 ہزار45 ڈالر، میوچل فنڈز کی جانب سے 24 لاکھ 232 ڈالر اور دیگر آرگنائزیشنز کی جانب سے 7 ہزار 977 ڈالر مالیت کے سرمائے کا انخلا کیا گیا۔

کاروبار کے اختتام پر کے ایس ای100 انڈیکس6.50 پوائنٹس کے اضافے سے 28871.75 اورکے ایم آئی 30 انڈیکس 30.64 پوائنٹس کے اضافے سے 47044.24 ہوگیا جبکہ اس کے برعکس کے ایس ای 30 انڈیکس 1.87 پوائنٹس کی کمی سے 20137.30 ہو گیا، کاروباری حجم جمعرات کی نسبت 55.19 فیصد کم رہا اور مجموعی طور پر 6 کروڑ 80 لاکھ 9 ہزار 470 حصص کے سودے ہوئے جبکہ کاروباری سرگرمیوں کا دائرہ کار318 کمپنیوں کے حصص تک محدود رہا جن میں152 کے بھاؤ میں اضافہ، 139 کے دام میں کمی اور 27 کی قیمتوں میں استحکام رہا۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔