ارکان اسمبلی کے فنڈزکسی اورکودینے کیخلاف حکم امتناع جاری

اسٹاف رپورٹر  ہفتہ 23 اگست 2014
چیف سیکریٹری اور سیکریٹری ترقی و منصوبہ بندی کو جواب داخل کرنے کا حکم۔  فوٹو: فائل

چیف سیکریٹری اور سیکریٹری ترقی و منصوبہ بندی کو جواب داخل کرنے کا حکم۔ فوٹو: فائل

کراچی: سندھ ہائیکورٹ کے جسٹس حسن اظہر رضوی کی سربراہی میں 2 رکنی بینچ نے سندھ اسمبلی کے اپوزیشن ارکان کو ترقیاتی فنڈز کی عدم فراہمی کے خلاف دائردرخواست پر حکم امتناع جاری کرتے ہوئے حکومت کو حزب اختلاف کے ارکان کے  24 کروڑ روپے کے ترقیاتی فنڈز کسی بھی رکن اسمبلی کو جاری کرنے سے روک دیا۔

فاضل بینچ  نے مسلم لیگ فنکشنل کے ارکان سندھ اسمبلی شہریار خان مہر، راشد شاہ اور دیگر کی جانب سے دائر درخواست کی سماعت کی،درخواست میں موقف اختیار کیا گیا ہے کہ صوبائی حکومت نے سالانہ ترقیاتی پروگرام کیلیے 8600 ملین روپے مختص کے ہیں۔

منظور کردہ منصوبے کے مطابق سندھ اسمبلی کے ہر رکن کو ترقیاتی سرگرمیوں کیلیے 40 ملین روپے فراہم کیے جائیں گے مگر درخواست گزاروں کو منظور شدہ ترقیاتی منصوبوں کیلیے بھی فنڈزجاری نہیں کیے جارہے، درخواست میں کہا گیا ہے کہ ترقیاتی فنڈز صرف سیاسی بنیادوں پر تقسیم کیے جارہے ہیں، درخواست گزاروں کو ملنے والا فنڈ بھی دیگر ارکان اسمبلی کو جاری کیا جارہا ہے،درخواست میں استدعا کی گئی ہے کہ محکمہ خزانہ کو حکم دیاجائے کہ درخواست گزاروں کوان کے حصے کا ترقیاتی فنڈجاری کیا جائے۔

جمعہ کو سماعت کے موقع پر درخواست گزاروں کے وکیل نے عدالت کو بتایا کہ صوبائی حکومت نے مسلم لیگ(ف) کے 6 ارکان اسمبلی کے فنڈز بھی حکومتی ارکان کو دینے کا فیصلہ کیا ہے جبکہ اس حوالے سے عدالت پہلے ہی حکم امتناع جاری کرچکی ہے، عدالت نے چیف سیکریٹری اور سیکریٹری ترقی و منصوبہ بندی اور دیگرکو 8 ستمبر کیلیے نوٹس جاری کرتے ہوئے جواب داخل کرنے کا حکم دیا ہے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔