(خیالی پلاؤ) – نظم؛ بہت خون خرابہ ہوگا

نئیر آفاق  بدھ 27 اگست 2014
میں نے خبریں جو سنیں ٹی وی پہ تو کالا لباس،
جھٹ سے پہنا کہ بہت خون خرابہ ہو گا. فوٹو: فائل

میں نے خبریں جو سنیں ٹی وی پہ تو کالا لباس، جھٹ سے پہنا کہ بہت خون خرابہ ہو گا. فوٹو: فائل

چاند گہنا کہ بہت خون خرابہ ہوگا۔
رَین سہنا کہ بہت خون خرابہ ہوگا۔

عین ممکن ہے کہ نہ لوٹ سکے بھائی ترا،
میری بہنا کہ بہت خون خرابہ ہوگا۔

کوئی آہٹ نہ ہو، بس بھاگ جا، چھپ جا اندر،
پا برہنہ کہ بہت خون خرابہ ہو گا۔

جانے کیا بات ہے جس سے بھی ہیں ملتے، اس کا،
ہے یہ کہنا کہ بہت خون خرابہ ہوگا۔

میں نے خبریں جو سنیں ٹی وی پہ تو کالا لباس،
جھٹ سے پہنا کہ بہت خون خرابہ ہو گا۔

وحشتیں گشت لگانے کو ہیں گلیوں گلیوں،
گھر ہی رہنا کہ بہت خون خرابہ ہوگا۔

نوٹ: روزنامہ ایکسپریس  اور اس کی پالیسی کا اس بلاگر کے خیالات سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

اگر آپ بھی ہمارے لیے نظم لکھنا چاہتے ہیں تو قلم اٹھائیے اور اپنی  تحریر اپنی تصویر، مکمل نام، فون نمبر ، فیس بک اور ٹویٹر آئی ڈیز اوراپنے مختصر مگر جامع تعارف  کے ساتھ  [email protected]  پر ای میل کریں۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔