- پی ٹی آئی قانونی ٹیم کا فائز عیسیٰ اور جسٹس عامر فاروق سے استعفی کا مطالبہ
- اہم چیلنجز کا سامنا کرنے کیلیے امریکا پاکستان کے ساتھ کھڑا رہے گا، جوبائیڈن کا وزیراعظم کو خط
- عالمی اور مقامی مارکیٹوں میں سونے کی قیمت میں بڑا اضافہ ہوگیا
- اسٹاک مارکیٹ میں اتار چڑھاؤ کے بعد مندی، سرمایہ کاروں کے 17ارب ڈوب گئے
- پشاور بی آر ٹی؛ ٹھیکیداروں کے اکاؤنٹس منجمد، پلاٹس سیل کرنے کے احکامات جاری
- انصاف کے شعبے سے منسلک خواتین کے اعداد و شمار جاری
- 2 سر اور ایک دھڑ والی بہنوں کی امریکی فوجی سے شادی
- وزیراعظم نے سرکاری تقریبات میں پروٹوکول کیلیے سرخ قالین پر پابندی لگادی
- معیشت کی بہتری کیلیے سیاسی و انتظامی دباؤبرداشت نہیں کریں گے، وزیراعظم
- تربت حملے پر بھارت کا بے بنیاد پروپیگنڈا بے نقاب
- جنوبی افریقا میں ایسٹر تقریب میں جانے والی بس پل سے الٹ گئی؛ 45 ہلاکتیں
- پاکستانی ٹیم میں 5 کپتان! مگر کیسے؟
- پختونخوا پولیس کیلیے 7.6 ارب سے گاڑیاں و جدید آلات خریدنے کی منظوری
- اسلام آباد ہائیکورٹ نے پی ٹی آئی رہنما کو عمرے پرجانے کی اجازت دے دی
- مشترکہ مفادات کونسل کی تشکیل نو، پہلی بار وزیر خزانہ کی جگہ وزیر خارجہ شامل
- پنجاب گرمی کی لپیٹ میں، آج اور کل گرج چمک کیساتھ بارش کا امکان
- لاہور میں بچے کو زنجیر سے باندھ کر تشدد کرنے کی ویڈیو وائرل، ملزمان گرفتار
- پشاور؛ بس سے 2 ہزار کلو سے زیادہ مضر صحت گوشت و دیگر اشیا برآمد
- وزیراعلیٰ پنجاب نے نوازشریف کسان کارڈ کی منظوری دے دی
- بھارتی فوجی نے کلکتہ ایئرپورٹ پر خود کو گولی مار کر خودکشی کرلی
بھارتی فلم انڈسٹری عظیم گلوکار مکیش کو بھلا بیٹھی
ممبئ: فلمی دنیا میں دلکش اور سنہری آواز کے مالک گلوکار مکیش کو اپنے مداحوں سے بچھڑے 38 برس بیت گئے تاہم ان کے مرنے کے دن بھارتی فلم انڈسٹری نے بے حسی کا مظاہرہ کرتے ہوئے کسی تقریب کا انعقاد نہیں کیا۔
مکیش 27 اگست 1976ء کو امریکا میں دل کا دورہ پڑنے سے انتقال کر گئے تھے۔ ان کی زندگی کے کچھ اہم پہلو کچھ اس طرح سے ہیں۔ مکیش 22 جولائی 1923ء کو دہلی کے ایک چھوٹے سے متوسط گھرانے میں پیدا ہوئے اور ان کا اصل نام ’’مکیش چاند ماتھور‘‘ تھا۔مکیش میں گائیکی کا فن دیکھ کر اس کا ایک رشتہ دار اسے ممبئی لے آیا جہاں اسے گائیک پنڈت جگن ناتھ پرساد سے ملوایا۔ مکیش نے اپنی اداکاری کا آغاز 1941ء میں فلم ’’نردوش ‘‘ سے کیا ۔ 4 سال بعد مکیش نے فلم ’’پہلی نظر ‘‘ میں گلوکاری کی۔
مکیش خود گلوکار کے ایل سہگل کے بڑے مداح تھے اور اپنے پلے بیک کیریئر کے ابتدائی دنوں میں ان سے بہت کچھ سیکھا۔ مکیش نے راج کپور کی فلم ’’آگ ‘‘ جو کہ 1948ء کو ریلیز ہوئی میں اپنی آواز کا جادو جگایا۔ اس کے بعد دونوں نے کئی ہٹ فلمیں دیں جن میں ’’آوارہ‘‘ (1951ء)، ’’شری 420‘‘(1955ء)، ’’اناڑی‘‘(1959ء)، ’’سنگم‘‘(1964ء) اور 1972ء میں ’’میرا نام جوکر ‘‘ شامل ہیں۔ مکیش نے گھر سے بھاگ کر سارا تریویڈی رائے چند عرف بچہی بن سے شادی رچا لی جب کہ اس وقت مکیش کے مالی حالات بہت خراب تھے۔
مکیش پر اس وقت کڑا وقت آیا جب 1953ء میں ’’معشوقہ ‘‘ اور پھر 1956ء میں ’’اورنگ ‘‘ فلمیں فلاپ گئیں اور پھر ایک وقت ایسا بھی آیا جب وہ اپنے بچوں کی اسکول فیس بھی نہ دے پائے اور مکیش کے بچوں کو اسکول سے نکال دیا گیا۔
اس کے باوجود مکیش نے بڑی جوانمردی سے حالات کا مقابلہ کیا اور بھرپور محنت سے پھر 1958ء میں کامیاب فلم ’’یہودی ‘‘ دی‘ اس کے بعد مکیش نے کئی کامیاب فلموں’’مدھو متی، پرورش، آنند اور کبھی کبھی‘‘ میں ہٹ گانے دیے۔ 27 اگست 1976ء کو جب وہ امریکا میں کنسرٹ کرنے گئے تھے تو وہاں انھیں جان لیوا دل کا دورہ پڑا۔ مکیش کے کئی ریکارڈ شدہ گیت ان کی موت کے بعد جاری کیے گئے جن میں سے آخری ایک ’’ستیام شوام سندرام‘‘ 1978ء کو ریلیز کیا گیا۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔