- انوار الحق کاکڑ، ایمل ولی بلوچستان سے بلامقابلہ سینیٹر منتخب
- جناح اسپتال میں خواتین ڈاکٹروں کو بطور سزا کمرے میں بند کرنے کا انکشاف
- کولیسٹرول قابو کرنیوالی ادویات مسوڑھوں کی بیماری میں مفید قرار
- تکلیف میں مبتلا شہری کے پیٹ سے زندہ بام مچھلی برآمد
- ماہرین کا اینڈرائیڈ صارفین کو 28 خطرناک ایپس ڈیلیٹ کرنے کا مشورہ
- اسرائیل نے امن کا پرچم لہرانے والے 2 فلسطینی نوجوانوں کو قتل کردیا
- حکومت نے آٹا برآمد کرنے کی مشروط اجازت دے دی
- سائفر کیس میں امریکی ناظم الامور کو نہ بلایا گیا نہ انکا واٹس ایپ ریکارڈ لایا گیا، وکیل عمران خان
- سندھ ہائیکورٹ میں جج اور سینئر وکیل میں تلخ جملوں کا تبادلہ
- حکومت کا ججز کے خط کے معاملے پر انکوائری کمیشن بنانے کا اعلان
- زرمبادلہ کے سرکاری ذخائر 8 ارب ڈالر کی سطح پر مستحکم
- پی ٹی آئی کا عدلیہ کی آزادی وعمران خان کی رہائی کیلیے ریلی کا اعلان
- ہائی کورٹ ججز کے خط پر چیف جسٹس کی زیرصدارت فل کورٹ اجلاس
- اسلام آباد اور خیبر پختون خوا میں زلزلے کے جھٹکے
- حافظ نعیم کی کامیابی کا نوٹیفکیشن جاری نہ کرنے پر الیکشن کمیشن کو نوٹس
- خیبر پختونخوا کے تعلیمی اداروں میں موسم بہار کی تعطیلات کا اعلان
- اسپیکر کے پی اسمبلی کو مخصوص نشستوں پر منتخب اراکین سے حلف لینے کا حکم
- امریکا میں چاقو بردار شخص کے حملے میں 4 افراد ہلاک اور 5 زخمی
- آئی پی ایل؛ ’’پریتی زنٹا نے مجھے اپنے ہاتھوں سے پراٹھے بناکر کھلائے‘‘
- اسلام آباد میں ویزا آفس آنے والی خاتون کے ساتھ زیادتی
سانحہ ماڈل ٹاؤن کا مقدمہ وزیراعظم اور وزیراعلیٰ پنجاب سمیت 21 افراد کے خلاف درج
لاہور: پنجاب حکومت نے وزیر اعظم نواز شریف اور وزیر اعلیٰ شہبازشریف سمیت 21 افراد کے خلاف سانحہ ماڈل ٹاؤن کا مقدمہ درج کرادیا ہے۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق پنجاب حکومت کے واضح احکامات کے بعد لاہور کے فیصل ٹاؤن پولیس اسٹیشن کا روزنامچہ اور ایف آئی آر کا رجسٹر سی پی او آفس میں منگوایا گیا جہاں ایڈیشنل سیشن جج اور لاہور ہائی کورٹ کے حکم کے مطابق ڈائریکٹر ایڈمنسٹریشن منہاج القرآن جواد حامد کی مدعیت میں مقدمہ درج کیا گیا، مقدمے میں وزیر اعظم نواز شریف، وزیراعلیٰ پنجاب شہبازشریف، وزیر اطلاعات پرویز رشید، وزیر ریلوے خواجہ سعد رفیق، وزیر دفاع خواجہ آصف، وزیرداخلہ چوہدری نثار، حمزہ شہباز، عابد شیر علی، ایس پی سیکیورٹی سلمان اور ایس پی طارق عزیز سمیت 21 افراد کو نامزد کیا گیا ہے۔
ڈائریکٹر ایڈمنسٹریشن منہاج القرآن جواد حامد کی مدعیت میں درج کی جانے والی ایف آئی آر نمبر 14 / 696 میں قتل، اقدام قتل، ڈکیتی، املاک کو نقصان پہنچانا، فساد برپا کرنے اور اس اسلحے کے زور پر لوگوں کو ہراساں کرنے سمیت دیگر دفعات شامل کی گئی ہیں۔
واضح رہے کہ 17 جون کو لاہور میں پولیس کی مبینہ فائرنگ سے منہاج القرآن کے 14 کارکن جاں بحق اور 80 سے زائد زخمی ہوگئے تھے تاہم پولیس نے منہاج القرآن اور لواحقین کی مدعیت میں مقدمہ درج کرنے کے بجائے پولیس کی مدعیت میں مقدمہ درج کیا تھا۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔