آرمی چیف جنرل راحیل شریف سے عمران خان اور طاہرالقادری کی ملاقات

ویب ڈیسک  جمعـء 29 اگست 2014
 دونوں پارٹی قائدین نے پاک فوج کے سربراہ کو اپنے مطالبات بھی پیش کیے۔،فوٹو:فائل

دونوں پارٹی قائدین نے پاک فوج کے سربراہ کو اپنے مطالبات بھی پیش کیے۔،فوٹو:فائل

راولپنڈی: آرمی چیف جنرل راحیل شریف سے عمران خان اور ڈاکٹر طاہرالقادری نے ملاقات کی جس میں آزادی و انقلابی مارچ اور موجودہ صورتحال پر بات چیت کی گئی۔

ایکسپریس نیوز کےمطابق آرمی چیف جنرل راحیل شریف نے چیرمین تحریک انصاف عمران خان اور ڈاکٹر طاہرالقادری سے راولپنڈی میں علیحدہ علیحدہ  ملاقات کی۔ ذرائع کے مطابق عمران خان کی آرمی چیف سے ملاقات ڈیڑھ گھنٹہ جاری رہی جبکہ ڈاکٹر طاہرالقادری نے 40 منٹ ملاقات کی۔ آرمی چیف سے ملاقات میں انقلابی و آزادی مارچ کی صورتحال پر بات چیت کی گئی جبکہ دونوں پارٹی قائدین نے پاک فوج کے سربراہ کو اپنے مطالبات بھی پیش کیے۔

ذرائع کا کہنا ہے آرمی چیف سے ملاقات کےبعد اس بات کا امکان ہے کہ عمران خان اور ڈاکٹر طاہرالقادری سے حکومتی وفد کے دوبارہ مذاکرات شروع ہوں گے جس میں اعلیٰ عسکری حکام بھی شریک ہوں گے جو اس تمام عمل میں ثالثی اور ضامن کا کردار ادا کریں گے۔

اس سے قبل پارلیمنٹ ہاؤس کے باہر دھرنے کے شرکا سے خطاب کرتے ہوئے ڈاکٹر طاہرالقادری کا کہنا تھا کہ آرمی چیف جنرل راحیل شریف نے عوامی تحریک ، تحریک انصاف اور حکومت کے درمیان ثالث بننے کی پیش کش کرتے ہوئے تمام معاملات پر بات چیت اور اس دوران طے پانے والے کسی بھی معاہدے میں ضامن بننے کا کہا ہے جبکہ اس تمام تر مرحلے کے لیے جنرل راحیل شریف نے 24 گھنٹے کا وقت مقرر کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ تحریک انصاف اور عوامی تحریک کے مطالبات پر ایک پیکج بنایا جائے گا جس کے تحت ایک فارمولا طے کیا جائے اور آرمی چیف جنرل راحیل شریف اس کے ضامن ہوں گے جبکہ اس تمام تر معاہدے میں سانحہ ماڈل ٹاؤن سمیت ہمارے تمام مطالبات اور تحریک انصاف کے دھاندلی کے الزامات اور دیگر مطالبات بھی شامل ہوں گے۔

طاہرالقادری کا کہنا تھا کہ ہم نے حکومت سے مذاکرات کے تمام دروازے بند کردیئے تھے جس کےبعد حکومت نے فوج کو ثالثی کا کردار ادا کر نے کے لیے کہا اور فوج نے ہمیں ضامن بننے کا پیغام بھیجا ہے، یہ درخواست ہماری پاک فوج کی طرف سے آئی ہے کیونکہ تاریخ میں کبھی ایسا نہیں ہوا کہ ایسی صورتحال میں فوج ضامن اور ثالث بنے لیکن آج حکومت نے عوامی دباؤ کے سامنے ہار مانتے ہوئے آرمی کو کردار ادا کرنے کا کہا جس کے بعد ہم اپنی فوج کی اس پیش کش کو قبول کرتے ہوئے مذاکرات کریں گے۔ ان کا کہنا تھا کہ اس عمل میں جو بھی معاہدے طے پائے گا اسے عوامی پارلیمنٹ کے سامنے رکھا جائے گا اگر عوام کو وہ قبول ہوا تو اسے منظور کریں گے ورنہ یہاں وہی دمادم مست قلندر کریں گے جو ہم کرنے جارہے تھے۔

اس موقع پر چیرمین تحریک انصاف عمران خان نے بھی کارکنوں سے خطاب میں کہا کہ آرمی چیف جنرل راحیل شریف کی جانب سے 24 گھنٹے تک رکنے کا پیغام ملا ہے جس پر ہم ان سے گفتگو کے لیے تیار ہیں ہمیں اپنے ملک کے لیے بات کرنا چاہئے تاہم عوام بے فکر رہیں ان کا کا کپتان انہیں مایوس نہیں کرے گا۔ انہوں نے کہا کہ عوام اب آزادی چوک پر یا تو جشن منائیں یا پھر نوازشریف اس سمندر کو برداشت نہیں کرسکیں گے جبکہ جو لوگ کہتے تھے کہ آزادی مارچ بند گلی میں داخل ہوگیا ہے وہ سن لیں کہ عوامی تحریک کبھی بند گلی میں نہیں جاسکتی آج حکومت بند گلی میں کھڑی ہے ہم نے جنرل راحیل شریف کے کہنے پر 24 گھنٹے بات چیت کے لئے دیئے ہیں لیکن جب تک اپنے مقاصد حاصل نہیں کرلیتے،دھاندلی میں ملوث لوگوں کو سزائیں نہیں دلواتے اور دھاندلی ثابت ہونے تک ملک میں ری الیکشن نہیں کرواتے اپنے ملک اور جمہوریت کے لیے پیچھے نہیں ہٹیں گے اب یہاں پر یا تو عوام آزادی کا جشن منائیں گے یا پھر ہماری تحریک ایک نیا موڑ لے گی۔

واضح رہے کہ ایکسپریس نیوز کے نمائندے احمد منصورنے آرمی چیف جنرل راحیل شریف کی جانب سے موجودہ صورت حال میں اپنا کردار ادا کرنے کی خبر سب سے پہلے اپنے ناظرین تک پہنچائی جس میں ان کا کہنا تھا کہ وزیراعظم نوازشریف نے تحریک انصاف اور عوامی تحریک سے مذاکرات کے لئے جنرل راحیل شریف سے ثالثی کا کردار ادا کرنے کا کہا ہے ۔

 

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔