- انصاف کے شعبے سے منسلک خواتین کے اعداد و شمار جاری
- 2 سر اور ایک دھڑ والی بہنوں کی امریکی فوجی سے شادی
- وزیراعظم نے سرکاری تقریبات میں پروٹوکول کیلیے سرخ قالین پر پابندی لگادی
- معیشت کی بہتری کیلیے سیاسی و انتظامی دباؤبرداشت نہیں کریں گے، وزیراعظم
- تربت حملے پر بھارت کا بے بنیاد پروپیگنڈا بے نقاب
- جنوبی افریقا میں ایسٹر تقریب میں جانے والی بس پل سے الٹ گئی؛ 45 ہلاکتیں
- پاکستانی ٹیم میں 5 کپتان! مگر کیسے؟
- پختونخوا پولیس کیلیے 7.6 ارب سے گاڑیاں و جدید آلات خریدنے کی منظوری
- اسلام آباد ہائیکورٹ نے پی ٹی آئی رہنما کو عمرے پرجانے کی اجازت دے دی
- مشترکہ مفادات کونسل کی تشکیل نو، پہلی بار وزیر خزانہ کی جگہ وزیر خارجہ شامل
- پنجاب گرمی کی لپیٹ میں، آج اور کل گرج چمک کیساتھ بارش کا امکان
- لاہور میں بچے کو زنجیر سے باندھ کر تشدد کرنے کی ویڈیو وائرل، ملزمان گرفتار
- پشاور؛ بس سے 2 ہزار کلو سے زیادہ مضر صحت گوشت و دیگر اشیا برآمد
- وزیراعلیٰ پنجاب نے نوازشریف کسان کارڈ کی منظوری دے دی
- بھارتی فوجی نے کلکتہ ایئرپورٹ پر خود کو گولی مار کر خودکشی کرلی
- چائلڈ میرج اور تعلیم کا حق
- بلوچستان؛ ایف آئی اے کا کریک ڈاؤن، بڑی تعداد میں جعلی ادویات برآمد
- قومی ٹیم کی کپتانی! حتمی فیصلہ آج متوقع
- پی ایس 80 دادو کے ضمنی انتخاب میں پی پی امیدوار بلامقابلہ کامیاب
- کپتان کی تبدیلی کیلئے چیئرمین پی سی بی کی زیر صدارت اہم اجلاس
لاہور ہائیکورٹ میں قومی اور صوبائی اسمبلیاں تحلیل کرنے کی درخواست سماعت کیلئے منظور
لاہور: لاہور ہائی کورٹ نے پاکستان عوامی تحریک کی جانب سے دائر قومی اور صوبائی اسمبلیاں تحلیل کرنے کی درخواست سماعت کے لئے منظور کر لی ہے۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق پاکستان عوامی تحریک کی جانب سے لاہور ہائی کورٹ میں قومی اور صوبائی اسمبلیاں تحلیل کرنے کی درخواست دائر کی گئی جس میں کہا گیا ہے کہ ممبران قومی اور صوبائی اسمبلی آئین کے آرٹیکل 62 اور 63 پر پورا نہیں اترتے اس لئے تمام اسمبلیاں تحلیل کی جائیں۔ درخواست گزار کی جانب سے سابق وزیر قانون پنجاب رانا ثناء اللہ کے بیان کا حوالہ بھی دیا گیا جس میں ان کا کہنا تھا کہ اراکین اسمبلی ترقیاتی فنڈز کے لئے کمیشن وصول کرتے ہیں جس سے ثابت ہوتا ہے اراکین آئین کے آرٹیکل 62 اور 63 پر پورا نہیں اترتے۔
رجسٹرار لاہور ہائی کورٹ نے درخواست کی پیچیدگیوں کا جائزہ لے کر درخواست سماعت کے لئے منظور کرتے ہوئے وفاق، پنجاب حکومت اور اٹارنی جنرل کو نوٹسز جاری کرتے ہوئے 19 ستمبر کو جواب طلب کر لیا ہے۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔