کرکٹ روابط کی بحالی کیلئے چیئرمین پی سی بی جلد بھارت کا دورہ کرینگے

اسپورٹس ڈیسک / اسپورٹس رپورٹر  ہفتہ 30 اگست 2014
بی سی سی آئی کو آئی سی سی میں جمہوری عمل کی حوصلہ افزائی کرنی چاہیے۔   فوٹو: فائل

بی سی سی آئی کو آئی سی سی میں جمہوری عمل کی حوصلہ افزائی کرنی چاہیے۔ فوٹو: فائل

لاہور: کرکٹ روابط کی بحالی اور پاکستانی کرکٹرز کو آئی پی ایل میں جگہ دلانے کیلیے چیئرمین پی سی بی شہریار خان جلد بھارت کا دورہ کریں گے۔

ان کا کہنا ہے کہ بی سی سی آئی کو آئی سی سی میں جمہوری عمل کی حوصلہ افزائی کرنی چاہیے، امید ہے کہ پاکستانی مفادات بھی نظر انداز نہیں کیے جائیں گے۔ تفصیلات کے مطابق بگ تھری منصوبے کی سب سے آخر میں حمایت کرنے والے پاکستان کو فیوچر ٹور پروگرام کے تحت بھارت سے باہمی سیریز کی بحالی کا انعام ملنے کی توقع ہے،اسی معاملے میں بات چیت آگے بڑھانے کیلیے چیئرمین پی سی بی شہریار خان جلد پڑوسی ملک کا دورہ کرنا چاہتے ہیں، غیرملکی خبررساں ادارے کو انٹرویو میں انھوں نے کہا کہ دونوں ممالک میں سیریز کا معاہدہ ہوچکا ہے۔

موجودہ صورتحال میں بھارت کو خصوصی استحقاق حاصل تاہم امید ہے کہ پاکستانی مفادات بھی نظر انداز نہیں کیے جائیں گے، زیادہ طاقتورہونے کے باوجود بھارت کو آئی سی سی کے معاملات جمہوری انداز میں چلانے کی کوشش کرنی چاہیے۔ انھوں نے کہا کہ پڑوسی ممالک کی سیریز کو ایشز سے بھی بڑا قرار دیا جاتا ہے، ان مقابلوں کا تسلسل کے ساتھ انعقاد ضروری ہے، دسمبر 2015 میں مجوزہ سیریز کے حوالے سے شہریار خان نے کہا کہ بدقسمتی سے سیکیورٹی مسائل کے سبب ہم بلو شرٹس کی میزبانی یو اے ای جیسے نیوٹرل وینیوز پر ہی کرسکتے ہیں۔

اکتوبر میں آئی سی سی میٹنگ کے دوران بی سی سی آئی حکام سے ملاقات میں پاک بھارت کرکٹ معاملات پر بات چیت کروں گا، اس مقصد کیلیے جلد ہی پڑوسی ملک کے دورے کا پروگرام بھی بنا رہا ہوں، پاکستانی کرکٹرز کو آئی پی ایل میں شرکت کا موقع نہیں مل رہا، میری خواہش ہے کہ پلیئرز آئندہ سال کے ایڈیشن کا حصہ بنیں۔ یاد رہے کہ 80 سالہ شہریار خان بھارتی شہر بھوپال میں پیدا ہوئے،سابق سفارتکار کے نواب خاندان کے کئی افراد اب بھی پڑوسی ملک میں مقیم ہیں، انھوں نے بطور چیئرمین پی سی بی پہلے دور میں پاک بھارت باہمی سیریز کی بحالی میں اہم کردار ادا کرتے ہوئے 2004 میں بلو شرٹس کا دورہ ممکن بنایا تھا۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔