پاکستان میں جاری احتجاج سے فوجی بغاوت کا خطرہ ہے، حسین حقانی

آئی این پی  ہفتہ 30 اگست 2014
مشرف کیس فوج اور حکومت میں وجہ نزاع ہے، امریکا میں سابق سفیر کا امریکی اخبار میں آرٹیکل۔  فوٹو: فائل

مشرف کیس فوج اور حکومت میں وجہ نزاع ہے، امریکا میں سابق سفیر کا امریکی اخبار میں آرٹیکل۔ فوٹو: فائل

واشنگٹن: امریکا میں پاکستان کے سابق سفیر حسین حقانی نے کہا ہے کہ پاکستان میں جاری احتجاج نے ایک اور فوجی بغاوت کا خطرہ پیدا کردیا۔

وزیراعظم نوازشریف کوقبل ازوقت ہٹانے کاعمل پاکستانی جمہوریت کو کمزور کرے گا۔ مشرف کا کیس 33 برس ملک پر حکمرانی کرنے والی فوج اور نواز شریف میں تنازع لے کرآیا۔ فوجی جرنیل جانتے ہیں فوجی بغاوت کا آغاز انھیں بین الاقوامی حمایت کے نقصان سے دوچار کرسکتا ہے۔ عمران خان اور طاہرالقادری سمجھتے ہیں کہ مظاہرے اور دھمکیاں سویلین حکومت کی توانائیوں کوختم کردیں گی۔ امریکی اخباروال اسٹریٹ جرنل میں پاکستان کی سیاسی صورتحال پر اپنے خصوصی آرٹیکل میں انھوں نے کہا کہ فوج نے یہی حکمت عملی زرداری حکومت کے ساتھ بھی کی۔

اگر چند ہزار مظاہرین منتخب حکومت کو نکالنے یا فوجی بغاوت کو اکسانے میں کامیاب ہوگئے تو مستقبل میں کوئی بھی سویلین حکومت اس طرح کی سازش سے محفوظ نہیں رہ پائے گی۔ اوباما انتظامیہ نے پاکستان میں سیاسی بحران کو نظر انداز  کیا ہے۔ عمران خان اور طاہرالقادری کے مظاہرین کا احتجاج پرتشدد واقعات میں بدلنے کاخدشہ ہے جس سے فوج کی مداخلت ہوسکتی ہے۔ عمران خان کا دعویٰ ہے کہ دھاندلی کے ووٹ سے نوازشریف وزیراعظم بنے لہٰذا نئے انتخابات ہونے چاہئیں۔ قادری کہتے ہیں پاکستان میں حقیقی جمہوریت نہیں ہے۔

ملک کی 67 سالہ تاریخ میں پہلی بار ایک سویلین حکومت سے دوسری سویلین حکومت کو اقتدارمنتقل ہوا۔ نئی حکومت نے آئی ایم ایف کے تعاون سے اقتصادی اصلاحات کے ساتھ معیشت کو بحال کرنے، بھارت کیساتھ تعلقات کو معمول پرلانے اور افغانستان پراسلام آبادکی مرضی مسلط نہ کرنے کاوعدہ کیا تھا۔ اگرچہ جون میں طالبان کے خلاف فوجی آپریشن میں نواز شریف نے سرد مہری کا مظاہرہ کیا۔ وزیراعظم نے مشرف کے خلاف 2007 کے اقدام پر غداری کا کیس چلانے پراصرار کیا جسے ذاتی عناد سمجھا گیا۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔