کساڈا کا تہوار، جاوا کے بلند پہاڑوں کی سالانہ رونق

مرزا ظفر بیگ  اتوار 31 اگست 2014
کساڈا کا تہوار ٹینگر قوم کا ایک مقدس تہوار ہے جو انڈونیشیا کے علاقے جاوا کے مشرق حصے میں آباد ہے فوٹو: فائل

کساڈا کا تہوار ٹینگر قوم کا ایک مقدس تہوار ہے جو انڈونیشیا کے علاقے جاوا کے مشرق حصے میں آباد ہے فوٹو: فائل

ایک ماہ طویل کساڈا کا تہوار ٹینگر قوم کا ایک مقدس تہوار ہے جو انڈونیشیا کے علاقے جاوا کے مشرق حصے میں آباد ہے۔ یہ قوم تیرھویں صدی کی ماجاپاہت سلطنت کی نسل سے تعلق رکھتی ہے۔ اس تہوار کے چودھویں روز ٹینگر قوم کے لوگ کوہ برومو کا مشکل اور کٹھن سفر کرتے ہیں اور اس کی چوٹی پر پہنچ کر پہاڑی دیوتائوں کی خدمت میں چاول، پھلوں، پھولوں، سبزیوں اور مویشیوں کی بھینٹ (نذرانہ) اس طرح پیش کرتے ہیں کہ یہ تمام چیزیں آتش فشاں کے دہانے میں پھینک دیتے ہیں، تاکہ دیوتا ان سے خوش اور راضی ہوجائیں اور ان کے علاقے میں خوش حالی آجائے۔

اس تہوار کا تعلق پندرھویں صدی میں علاقے پر راج کرنے والی رورو انٹینگ اور اس کے شوہر جوکو سیگر سے ہے جو اولاد سے محروم تھے۔ انہوں نے پہاڑی دیوتائوں سے اس سلسلے میں درخواست کی جو اس شرط کے ساتھ منظور ہوگئی کہ انہیں اپنا آخری بچہ آتش فشاں پر قربان کرنا ہوگا۔ چناں چہ ان کے ہاں 24 بچے پیدا ہوئے اور انہوں نے اپنا آخری اور 25 واں بچہ اس آتش فشاں کے دہانے میں پھینک کر دیوتائوں سے کیا گیا اپنا وعدہ پورا کردیا۔ یہ تہوار آج بھی انڈونیشیا کے علاقے جاوا میں بڑی عقیدت کے ساتھ منایا جاتا ہے اور آج بھی ماضی کی طرح دیوتائوں کو خوش کرنے کی کوشش کی جاتی ہے۔

٭ٹینگر قوم کی تاریخ:

اس قوم کا اصل تعلق ماجاپاہت سلسلے کے بادشاہوں سے ہے۔ یہ خود کو اسی نسل کے نمائندے کہتے ہیں۔ ان کی آبادی لگ بھگ 600,000 افراد پر مشتمل ہے جو ٹینگر کے دور افتادہ پہاڑوں (کوہ برومو) کے 30 دیہات میں پھیلی ہوئی ہے۔ یہ پہاڑی سلسلہ مشرقی وسطی جاوا کے ’’برومو ٹینگر سیمیرو نیشنل پارک‘‘ میں واقع ہے۔ ٹینگر قوم کی ایسی ہی دور دور تک پھیلی اور بکھری ہوئی آبادیاں مشرقی جاوا کے اضلاعPasuruan, Probolinggo, Malang اور Lumajang میں بھی واقع ہیں۔

روایتی طور پر شہزادی رورو انٹینگ اور اس کے شوہر، کا تعلق جوکوسیگر کی نسل سے بتایا جاتا ہے، جن کا ذکر اوپر آچکا ہے۔ پندرھویں صدی سے پہلے ٹینگر قوم کے ماضی کا تعلق ماجاپاہت اور اس سے پہلے دور کی دیگر سلطنتوں سے جوڑا جاتا تھا۔ ایک قدیم کہاوت کے مطابق رورو انٹینگ اور اس کے شوہر جوکو سیگر اصل میں ٹینگر قوم کے باوا آدم ہیں۔ اس وقت سے ٹینگر قوم لوگ لگ بھگ تنہائی کی زندگی بسر کرتے چلے آرہے ہیں۔

انہوں نے دنیا کی مہذب اقوام کے ساتھ اپنا تعلق جوڑنے کی کوئی کوشش نہیں کی ہے، کیوں کہ انہیں اس بات کا اندیشہ ہے کہ کہیں دوسری اقوام ان پر غالب نہ آجائیں۔ وہ اپنے ماضی اور اس کی قدیم روایات میں ہی خوش ہیں اور جدیدیت کو پسند نہیں کرتے۔

٭زبان:

ٹینگر قوم کے لوگ جاوا کی ایک نہایت قدیم زبان بولتے ہیں، جس کے ایک خاص لہجے کو ٹینگر کہا جاتا ہے۔ ان کی بولی میں اب جدید جاوا کی زبان کے اثرات اور عناصر بھی دکھائی دیتے ہیں۔ ان کا اپنا رسم الخط بھی ہے جسے کاوی کہتے ہیں۔ یہ رسم الخط قدیم جاوا کی زبان کی برہمنی قسم کی بنیاد پر تیار کیا گیا ہے۔

٭مذہب:

عام طور سے ٹینگر قوم کے سبھی لوگ ہندومت کے ماننے والے ہیں، حالاں کہ یہ بدھ مت سے بھی متاثر ہیں اور animism یعنی مظاہر پرستی سے بھی۔ ان میں بالی کے لوگ بھی شامل ہیں جو اپنی الگ بالی زبان بولتے ہیں۔ یہ انڈونیشیا میں رہنے والوں کی وہ زبان ہے جو بالی میں بولی جاتی ہے۔ یہ لوگ Ida Sang Hyang Widi Wasa نامی دیوتا کی عبادت کرتے ہیں جس کا مطلب ہے:Big Almighty Lord یا تمام قوتوں کا مالک۔

یہ ہندو اور بدھ مت کے ماننے والے مختلف دیوتاؤں پر یقین رکھتے ہیں جن میں درج ذیل شامل ہیں: تری مورتی، شیوا، برہما، وشنو اور بدھ۔ ان کی عبادت کے مقامات کو Punden، Poten اور Danyang کہتے ہیں۔ Potenمائونٹ برومو کے ریگستانی سمندر کے میدان میں واقع ایک مقدس مقام ہے۔ جب کساڈا کے سالانہ میلے کی تقریب منعقد ہوتی ہے تو یہ مقام لوگوں کی توجہ کا مرکز بن جاتا ہے اور یہاں بڑی رونق لگی رہتی ہے۔

Poten کے اندر متعدد عمارات اور احاطے بنے ہوئے ہیں جنہیں خاص قسم کی ترتیب کے ساتھ منظم کیا جاتا ہے جنہیں Mandalas یا زون کہتے ہیں۔ ٹینگر قوم کے سبھی لوگ روحوں اور ان کی میزبانی کرنے والوں کی پوجا کرتے ہیں۔ ان میں cikal bakal بھی شامل ہے، یہ roh bahurekso نامی گائوں کے بانیوں کی روحیں ہیں۔ ان میں گائوں کی محافظ روحیں بھی شامل ہیں اور roh leluhur یعنی آباو اجداد کی روحیں بھی۔ ان روحوں کو خوش اور راضی کرنے کی خصوصی رسومات مذہبی پیشوا انجام دیتے ہیں۔

ان رسومات کے دوران چھوٹی چھوٹی گڑیوں جیسے کھلونے روحوں کی نمائندگی کرتے ہیں جو کپڑے سے تیار کی جاتی ہیں، یہ گڑیاں کھانے پینے اور مشروبات کے ساتھ دیوتائوں کو تحفے کے طور پر پیش کی جاتی ہیں۔ ان کا یہ بھی عقیدہ ہے کہ ان تقاریب میں روحیں خود شریک ہوتی ہیں۔ کوہ برومو کا آتش فشاں ان لوگوں کا مقدس ترین مقام سمجھا جاتا ہے۔ اگر کبھی یہ آتش فشاں پھٹتا ہے اور آگ اگلنا شروع کرتا ہے تو وہ سمجھ جاتے ہیں کہ ان کا دیوتا ان سے بہت ناراض ہوگیا ہے۔ چناں چہ اس کو راضی کرنے کے لیے اس موقع پر ٹینگر قوم  اپنے دیوتائوں پر چڑھاوے چڑھاتی ہے جن کی مختلف شکلیں اور صورتیں ہوتی ہیں۔

ان میں سے ایک قسم  Sajenan کہلاتی ہے۔ یہ چڑھاوا محافظ دیوتائوں کی خدمت میں ایک مذہبی پیشوا ایک خاص تقریب میں پیش کرتا ہے۔ مختلف مذہبی رسومات کے مواقع پر روحوں کی خدمت میں مختلف اقسام کے کھانے پیش کیے جاتے ہیں۔ مثال کے طور پر اگر شادی بیاہ کا موقع ہے تو اس پر چاول کی ایک کون پیش کی جاتی ہے جس کو مقامی زبان میں Tumpeng Walagara کہا جاتا ہے۔ اس کے بارے میں ان لوگوں کا یہ عقیدہ ہے کہ یہ نئے شادی شدہ جوڑے کے لیے رحمتوں اور برکتوں کا ایک خاص ذریعہ ہے اور اس کی وجہ سے پورے گائوں پر ہی رحمت اور برکت نازل ہوتی ہے۔ دوسری قسم کے کھانے کو Suguhan کہا جاتا ہے۔

یہ وہ کھانا ہے جو عام ٹینگر قوم کے ہندو اپنے آباواجداد کی روحوں کو پیش کرتے ہیں۔ تیسری قسم کا کھانا Tampingہے جو بری روحوں کے لیے ہوتا ہے اور اس کا مقصد یہ ہوتا ہے کہ بدقسمتی اور نحوست ان سے دور رہے۔ یہ کھانا عام طور سے گوشت، چاول اور کیلے پر مشتمل ہوتا ہے جنہیں بڑے بڑے پتوں میں لپیٹ کر ایسے مقامات پر رکھ دیا جاتا ہے جن کے بارے میں خیال ہوتا ہے کہ وہاں بری روحیں رہتی ہیں جیسے قبرستان، پل اور سڑکوں کے چوراہے اور چورنگیاں وغیرہ۔

ان کے مذہبی پیشوا Dukun یا Resi Pujanggaکہلاتے ہیںجو ان کی مذہبی رسومات اور پوجا میں ثالث کا کردار ادا کرتے ہیں۔ ان لوگوں کا یہ بھی عقیدہ ہوتا ہے کہ یہ مذہبی پیشوا روحانی علم رکھتے ہیں اور اپنے اس علم کی مدد سے روحوں اور دیوتائوں سے رابطہ کرتے ہیں اور ان سے اپنی حفاظت اور خوش حالی کی درخواست کرتے ہیں۔ یہ مذہبی پیشوا موروثی ہوتے ہیں، یعنی اگر باپ پیشوا تھا تو اس کا بیٹا بھی ہوگا۔ ان کے تین درجے یا نام ہیں:

Legen ،  Sepuh  اور Dandan۔ ہر گائوں میں ان تینوں میں سے ایک ضرور ہوتا ہے۔ ان کے ساتھ ان کے معاون بھی ہوتے ہیں۔

تاہم گذشتہ چند عشروں میں مداورا میں آبادی بڑھنے کی وجہ سے یہاں نئے آنے والے آباد کاروں نے ٹینگر قوم کی زمین کو تباہ کرنے کی کوشش کی ہے اور ان کے کئی قدرتی مقامات کو صاف کردیا ہے۔ بعض لوگ مسلمان بھی ہوچکے ہیں اور ان کے اسلام قبول کرنے کا عمل مسلسل جاری ہے۔ یہاں کے ہندو لوگوں نے بالی کے ہندوئوں سے مدد مانگی ہے، تاکہ اپنی تہذیب و ثقافت کو برقرار رکھ سکیں۔ ویسے اس خطے میں اسلام بہت تیزی سے پھیل رہا ہے۔ حال ہی میں انڈونیشیا کی حکومت نے ٹینگر پہاڑوں کو ’’برومو ٹینگر سیمیرو نیشنل پارک‘‘ قرار دے دیا ہے اور یہ بھی اعلان کردیا ہے کہ اب اس علاقے میں درخت کاٹنا قانوناً منع ہے۔

٭طرز زندگی، رہن سہن:

ٹینگر قوم کے لوگ بنیادی طور پر یا تو زراعت پیشہ ہیں یا خانہ بدوش اور چرواہے۔ زراعت پیشہ عام طور سے کم بلندیوں پر رہتے ہیں اور خانہ بدوش یا چرواہے زیادہ بلندیوں پر رہتے ہیں۔ وہ اپنے چھوٹے گھوڑوں پر سفر کرتے ہیں اور اپنے موسم، ماحول اور اپنے پہاڑوں میں بہت خوش ہیں۔

٭تہوار اور تقاریب:

ٹینگر قوم کا سب سے بڑا اور خاص تہوار کساڈا ہے جس کا ذکر اوپر کیا جاچکا ہے۔ یہ تہوار لگ بھگ ایک ماہ تک جاری رہتا ہے۔ چودھویں روز ٹینگر قوم کے لوگ پوٹن برومو جاتے ہیں اور وہاں سب سے بڑے دیوتا Hyang Widi Wasa اور پہاڑوں کے دیوتا کوہ سیمیرو سے رحمت اور برکت مانگتے ہیں۔ اس موقع پر وہ چاول، پھلوں، سبزیوں، پھولوں، مویشیوں اور دیگر مقامی پیداوار کی نذرانے اپنے دیوتائوں کی خدمت میں پیش کرتے ہیں۔ یہاں وہ مقدس شامان (مقامی طبیبوں) کو امتحان دیتے بھی دیکھتے ہیں کہ کس طرح وہ دعائیں مانگتے اور یاد کرتے ہیں۔

اس موقع پر کامیاب ہونے والے مذہبی پیشوا یا شامان کو ٹینگر قبیلے کا روحانی راہ نما چن لیا جاتا ہے۔ اس تہوار کی شروعات کے بارے میں مقامی لوگ یہ کہتے ہیں کہ یہ ماجاپاہت سلطنت کے دور میں شروع ہوا تھا جب یہاں کا بادشاہ براوی جیا تھا۔ تہوار کے دوران ملکہ نے ایک بیٹی کو جنم دیا جس کا نام رورو انٹینگر کھا گیا۔ جوان ہونے پر اس کی شادی برہمن ذات کے ایک نوجوان جوکو سیگر سے کردی گئی تھی۔ قدیم روایات کے مطابق یہ دونوں میاں بیوی اپنے کچھ وفاداروں کے ساتھ پندرھویں صدی میں زوال پذیر ماجاپاہت سلطنت سے فرار ہوگئے جو پہلے ہی تباہی کے دہانے پر پہنچ چکی تھی اور کسی بھی وقت ختم ہوسکتی تھی۔ یہ وہ زمانہ تھا جب دنیا بھر میں اسلام تیزی سے پھیل رہا تھا۔

بعد میں رورو انٹینگ اور اس کا شوہر جوکو سیگر ٹینگر پہاڑوں میں مقیم ہوگئے اور انہوں نے اس خطے پر حکومت کی۔ ان دونوں میاں بیوی کی حکومت میں چند برسوں تک ٹینگر قوم کے لوگ بہت خوش اور خوش حال رہے، مگر راجا اور اس کی رانی ہر وقت افسردہ رہتے تھے، کیوں کہ ان کے ہاں اولاد نہیں تھی۔ افسردگی اور مایوسی کے عالم میں راجا اور رانی کوہ برومو کی چوٹی پر پہنچ گئے اور انہوں نے دیوتا سے مدد کی درخواست کی، نہ جانے ان کی درخواست میں کیسا درد تھا کہ کوہ برومو کا دیوتا ان سے متاثر ہوگیا اور اس نے ان کی درخواست قبول کرلی، لیکن یہ شرط لگادی کہ سب سے چھوٹے بچے کو آتش فشاں کے دہانے پر قربان کرنا ہوگا۔

چناں چہ رانی کے ہاں 25 بچے پیدا ہوئے اور پھر وہ وقت بھی آن پہنچا جب رورو انٹینگ کو اپنا وعدہ پورا کرنا تھا۔ رانی نے اس میں پس و پیش سے کام لیا تو اسے دھمکی ملی کہ اگر اس نے دیوتائوں سے کیا گیا وعدہ پورا نہ کیا تو اس کی سلطنت تباہی و بربادی کا شکار ہوجائے گی۔ اب رانی کے پاس کوئی راستہ نہیں بچا تھا، اسے اپنے 25ویں بچے کیسوما کو آتش فشاں کے دہانے میں پھینک کر دیوتائوں کی خدمت میں اس کی قربانی پیش کردی اور اپنی قوم کو بھی یہ وصیت کردی کہ ہر سال اس تہوار کو عقیدت اور احترام کے ساتھ منایا جائے اور دیوتائوں کی خدمت میں نذرانے اور تحائف بھی پیش کیے جائیں، ورنہ دیوتاؤں کے ناراض ہونے کا اندیشہ ہے۔

یہی وجہ ہے کہ انڈونیشیا کے علاقے جاوا میں آباد ٹینگر لوگ آج بھی اس تہوار (کساڈا) کو پورے احترام کے ساتھ مناتے ہیں اور پہاڑوں پر جاکر دیوتائوں کو راضی کرنے کی کوشش کرتے ہیں۔ مگر آج کے لوگ یہ کرتے ہیں کہ ان پہاڑوں پر جاکر ان کھانوں کو حاصل کرنے کی کوشش کرتے ہیں جو دوسرے لوگ دیوتائوں کو راضی اور خوش کرنے کے لیے آتش فشاں کے دہانے میں پھینکتے ہیں، اس موقع پر بعض لوگ تاک میں رہتے ہیں اور پھینکے جانے والے کھانوں کو مختلف طریقوں سے پکڑنے اور حاصل کرنے کی کوشش کرتے ہیں۔ بعد میں یہ اسے اپنے دیوتائوں کی طرف سے تحفہ سمجھ کر خود استعمال کرتے ہیں اور اس سے سال بھر کے لیے برکت حاصل کرتے ہیں۔ یہ تہوار ماضی میں تو مقبول تھا ہی، لیکن آج دنیا بھر کے سیاحوں کے لیے اس میں بڑی کشش ہے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔