گواہ تحفظ بل کو فعال کرنے کیلیے عملی اقدام کیے جائیں، سپریم کورٹ

اسٹاف رپورٹر  اتوار 31 اگست 2014
ماڈل کورٹ بنا کر وڈیو ریکارڈنگ کے ذریعے سماعت کی جائے، حکومت کو حکم۔   فوٹو: پی پی آئی/ فائل

ماڈل کورٹ بنا کر وڈیو ریکارڈنگ کے ذریعے سماعت کی جائے، حکومت کو حکم۔ فوٹو: پی پی آئی/ فائل

کراچی: سپریم کورٹ کے جسٹس انور ظہیر جمالی نے سندھ حکومت کو حکم دیا ہے کہ گواہوں کے تحفظ کے بل کو فعال کرنے کیلیے عملی اقدام کیے جائیں اور گواہوں کیلیے ماڈل کورٹ بنائی جائے۔

ذرائع کے مطابق سپریم کورٹ کراچی رجسٹری میں جسٹس انور ظہیر جمالی کی سربراہی میں انسداد دہشت گردی کی خصوصی عدالتوں کی کارکردگی سے متعلق اجلاس ہوا جس میں سندھ ہائی کورٹ کے ججز سندھ ہائی کورٹ کے ممبر انسپکشن ٹیم عبداﷲ چنہ، انسداد دہشت گردی کی خصوصی عدالتوں کے ججز اور ایڈیشنل ہوم سیکریٹری نے شرکت کی اجلاس میں سیکریٹری داخلہ کی جگہ ایڈیشنل سیکریٹری داخلہ پیش ہونے پر جسٹس انور ظہیر جمالی نے شدید برہمی کا اظہار کیا۔

دوران اجلاس انسداد دہشت گردی کی خصوصی عدالتوں کی مجموعی کارگردگی کو تسلی بخش قرار دیا، انسداد دہشت گردی کی خصوصی کے ججز کو ہدایت کی گئی ہے کہ مقدمات کو جلد از جلد نمٹانے کی کوشش کی جائے، جسٹس انور ظہیر جمالی نے ایڈیشنل آئی جی کراچی غلام قادر تھیبو کو حکم دیا ہے کہ وہ مقدمات کے تفتیشی گواہوں افسران کو باقاعدگی سے عدالتوں میں پیش کریں تاکہ مقدمات کو جلد از نمٹایا جاسکے۔

دوران اجلاس ایڈیشنل سیکریٹری داخلہ کو حکم دیا ہے کہ گواہوں کے تحفظ کے بل پر عملدرآمد کرنے کے فعال کرنے کے عملی اقدام کیے جائیں، مقدمات کے گواہان اپنے تحفظ کو یقینی بناتے ہوئے بلاخوف عدالتوں میں پیش ہوں اس سلسلے میں ماڈل کورٹ بھی بنائی جائیں جس میں ویڈیو ریکارڈنگ کے ذریعے مقدمات کی سماعتیں کی جائیں اور گواہوں کا تحفظ یقینی بنایا جاسکے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔