اپنے مسائل پر پانی ڈالو

وجاہت علی عباسی  پير 1 ستمبر 2014
wabbasi@yahoo.com

[email protected]

پاکستان میں انقلاب آرہا ہے۔ نہیں نہیں شاید آچکا ہے یا پھر آکر گزر گیا اور ہمیں پتا ہی نہیں لگا، یہ ہمارے ساتھ ایک بار نہیں بار بار ہوتا ہے، ایک امید ایک جذبہ ایک جوش اور پھر سب کچھ ویسے کا ویسا ہی نہ کوئی بدلاؤ نہ کوئی بہتری۔

پچھلے کچھ ہفتوں سے پی ٹی آئی اور عمران خان ’’انقلاب‘‘ کو لے کر خبروں میں ہیں۔ قوم میں پھر ایک امید۔ کئی لوگ عمران خان سے بہت خوش ہیں جو کچھ وہ ملک کے لیے کر رہے ہیں، لیکن ساتھ ہی خاصے لوگوں کا یہ بھی خیال ہے کہ لوگ پی ٹی آئی کے دھرنوں میں مجمع بناکر اس لیے شامل ہو رہے ہیں تاکہ وہاں ہلہ گلہ ہوسکے ورنہ پاکستان کی بہتری کے لیے دھرنوں میں کوئی کام نہیں ہو رہا۔

ہلہ گلہ ناچنا گانا ہو یا پھر صرف عمران خان کا جذبہ پاکستان کے لیے کچھ کرنے کا ہو ایک بات تو سچ ہے کہ پاکستان میں کئی چیزیں ہیں جن میں بدلاؤ کی شدید ضرورت ہے، ہمارا تعلیمی نظام، لااینڈ آرڈر، حکومتی اداروں کا ذمے داری سے کام کرنا، تجارت سیاست اور معیشت میں بدلاؤ آجائے تو ملک میں فوراً بہتری نظر آنے لگے گی۔

سوال پیدا ہوتا ہے کہ ان میں بدلاؤ آئے گا کیسے؟ حکومت جو بھی ہو اونچی گدی پر عوام کے خیال میں ایک ہی جیسے لوگ قبضہ جمائے ہیں جو پہلے اپنا اور بعد میں قوم کا سوچتے ہیں اور اکثر تو عوام اور قوم کا سوچتے ہی نہیں، اس کا جواب ہے کہ آپ کے لیے بدلاؤ کوئی سیاستدان نہیں آپ خود لاسکتے ہیں۔

کہنا بہت آسان ہے اور کرنا بہت مشکل، ایسا کئی لوگوں کا خیال ہوگا لیکن اگر آپ آج کل دنیا میں رونما ہونیوالے انقلابات پر نظر ڈالیں تو کئی ایسی مثالیں ملتی ہیں جس میں کسی ایک شخص نے کسی Causeکی طرف پہلا قدم اٹھایا اور دنیا بدل دی۔

مصر میں انقلاب آیا لیکن بہت کم لوگ جانتے ہیں کہ یہ انقلاب دبئی میں رہنے والے ایک انتیس (29) سالہ مصری Wael Ghonim سے شروع ہوا جنھوں نے ایک لڑکے کی تشدد زدہ باڈی دیکھی اور فیس بک پر پیچ بنایا جس کا عنوان تھا ’’آج انھوں نے خالد کو مارا ہے، کل مجھے ماریں گے‘‘ صرف تین مہینے میں ڈھائی لاکھ لوگوں نے یہ جوائن کیا اور وہاں سے اس انقلاب کا آغاز ہوا جس سے مصر بدل گیا۔

اگر آپ فیس بک پر ہیں تو یقیناً آپ نے ’’ALS آئس واٹر بکٹ چیلنج‘‘ دیکھا ہوگا۔ اگر نہیں دیکھا تو فیس بک پر پچھلے کچھ دنوں سے ایک چیلنج چل رہا ہے جس میں ایک شخص اپنے سر پر ٹھنڈا برف والا پانی ڈالتا ہے اور پانی ڈالنے سے پہلے وہ کچھ لوگوں کو اس چیلنج کے لیے نامزد کرتا ہے، جو نامزد ہوتا ہے اسے چوبیس گھنٹوں میں یہ پورا کرنا ہوتا ہے۔چیلنج ملنے والے کو اپنے سر پر ٹھنڈا پانی ڈالتے ہوئے ویڈیو بناکر فیس بک پر ڈالنی ہوتی ہے اور وہ دس ڈالر ALS کو دیتا ہے لیکن اگر وہ ویڈیو نہیں ڈالنا چاہتا تو یہ رقم سو ڈالر ہوجاتی ہے۔

“ALS” دماغی اور Spinal Chord کو متاثر کرنے والا مرض ہے جو 2030 تک ہر پچیس میں سے ایک امریکن کو ہوسکتا ہے، اس بیماری میں مبتلا ہونے کے چند ہی مہینے میں انسان کی موت واقع ہوجاتی ہے۔ اس وقت پوری دنیا میں اس بیماری کی وجہ سے 5600 لوگوں کی اموات ہوجاتی ہیں۔

یہ چیلنج ایسے شروع ہوا کہ جون تیس 2014 کو ایک عام امریکن نے یہ چیلنج خود ہی کو دے کر اس کی ویڈیو فیس بک پر ڈالی جس میں انھوں نے آئس بکٹ چیلنج لیا اور ساتھ ہی ایک مشہور ریڈیو ہوسٹ کو نامزد کیا، حیرت انگیز طور پر اس ہوسٹ نے فوراً ہی چیلنج قبول کیا، ویڈیو بنائی فیس بک پر ڈالی اور چندہ بھی دیا، جس کے بعد ALS کی ویڈیو بنانے کا چیلنج بہت تیزی سے پھیل گیا۔

غور کرنے کی بات یہ ہے کہ صرف ایک ہفتے میں فیس بک پر اس چیلنج کی 5.3 ملین ویڈیوز پوسٹ کی گئیں جس میں لوگوں نے اس کو نہ صرف قبول کیا بلکہ آگے بڑھایا، مشہور زمانہ سنگر Justin Bieber سے لے کر صدر جارج ڈبلیو بش تک نے یہ چیلنج قبول کیا اور ٹھنڈا پانی اپنے سر پر ڈالتے ویڈیو بنوائی اور ساتھ میں پیسے بھی Donate کیے۔

امریکا کی دیکھا دیکھی یہ چیلنج یورپ، آسٹریلیا اور ایشیا میں بھی پھیل گیا ہے اور ہر کوئی اس میں حصہ لینے لگا، ALS کو پچھلے پورے سال میں انیس ملین کا چندہ ملا تھا اور اس سال صرف تین ہفتے میں 77 ملین اس چیلنج کی وجہ سے مل چکے ہیں، اس وقت انھیں روزانہ تین سے 5 ہزار نئے Donations صرف اس چیلنج کی وجہ سے مل رہے ہیں، ہر بڑا اخبار، ہر ریڈیو، ٹی وی چینل اس کے بارے میں بات کر رہا ہے۔

اس وقت سال کے 5600 لوگ اس بیماری کی وجہ سے زندگی سے ہاتھ دھو بیٹھتے ہیں۔ اس کی جان کاری کے لیے لوگ اپنے سر پر پانی ڈال رہے ہیں لیکن کیا آپ جانتے ہیں کہ یہی پانی نہ ملنے کی وجہ سے کتنے لوگ دنیا میں مر جاتے ہیں؟ تین لاکھ چالیس ہزار تو صرف وہ ہیں جن کے بارے میں پتہ چل جاتا ہے ورنہ ان کی تعداد شاید اس سے کہیں زیادہ ہو۔ہر سال صرف امریکا میں کار ایکسیڈنٹ سے چوبیس ہزار، ڈرگس سے اکتیس ہزار اور 8 ہزار کی وزن کی زیادتی کی وجہ سے موت ہوجاتی ہے لیکن اس وقت لوگ سب سے زیادہ چندہ ALS کو دے رہے ہیں، بہتر گاڑیاں، ڈرگ ٹریفکنگ روکنے والی اور اسکولوں میں وزن گھٹانیوالی فاؤنڈیشنوں کو نہیں۔

آج ہمیں کوئی بھی انقلاب لانے کے لیے ایک سوچ چاہیے، ذریعہ ہمارے پاس انٹرنیٹ کی صورت موجود ہے، اس وقت پاکستان میں پندرہ ملین ایکٹیو فیس بک یوزرز ہیں اور اس تعداد سے دگنے وہ پاکستانی جو بیرون ملک ہیں جس میں سے آدھے سے زیادہ اٹھارہ سے چوبیس سال کی عمر کے بیچ ہیں اور آج تینتیس (33) فیصد عوام اپنے فون سے انٹرنیٹ استعمال کرتے ہیں یعنی تمام معلومات ان کی انگلیوں پر ہوتی ہے۔

جیسے امریکنز نے اپنے ALS کے مسئلے پر پانی کی بالٹی بھر کر ڈالنے کا Trend شروع کیا ویسے ہی ہم پاکستانی کیوں اپنے مسئلوں پر پانی نہیں ڈال سکتے، کیوں اپنے معاشرے کے مسائل کو بہتر کرنے کے لیے کوئی ایسا قدم نہیں اٹھاتے؟ چاہے وہ کسی محلے میں اسکول یا اسپتال بنانا ہو یا پھر پورے ملک میں لا اینڈ آرڈر بہتر کرنے کی مہم، آپ کسی بھی لیول کے کام کی بنیاد خود ڈال سکتے ہیں اس کے لیے کسی سسٹم کی ضرورت نہیں صرف آپ کو ایک قدم اٹھانے کی ضرورت ہے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔