- سینئر وزیر سندھ شرجیل میمن کی زیرصدارت محکمہ ٹرانسپورٹ کا اعلیٰ سطح اجلاس
- قومی ٹیم کی کوچنگ؛ جیسن گلیسپی اہم فیصلہ کرلیا
- پشاور؛ صوبائی وزیر و دیگر کے نام ای سی ایل سے نکالنے کیلیے حکومت سے جواب طلب
- سوئی ناردرن کی گیس قیمتوں میں اضافے پر وضاحت
- کراچی؛ اورنج اور گرین لائن کو جوڑنے کے لئے شٹل سروس شروع کرنے کا فیصلہ
- قادیانی شہری ضمانت کیس؛ علماء سے 2 ہفتے میں تحریری رائے طلب
- سویلین ٹرائلز؛ سپریم کورٹ کی فوجی عدالتوں کو محفوظ شدہ فیصلے سنانے کی مشروط اجازت
- ایف بی آر سے کرپشن کے خاتمے کیلیے خفیہ ایجنسی کو ٹاسک دیدیا گیا
- کاکول ٹریننگ کیمپ؛ اعظم خان 2 کلومیٹر ریس میں مشکلات کا شکار
- اسٹاک ایکسچینج؛ 100 انڈیکس ملکی تاریخ کی نئی بلند ترین سطح پر پہنچ گیا
- بجلی ایک ماہ کیلیے 5روپے فی یونٹ مہنگی کر دی گئی
- کھلاڑیوں کی ادائیگیوں کا معاملہ؛ بورڈ نے فیکا کے الزامات کو مسترد کردیا
- پی ٹی آئی (پی) کی مخصوص نشستوں کا معاملہ، الیکشن کمیشن حکام فوری ہائیکورٹ طلب
- حساس ادارے کے دفترکے گیٹ پرحملہ، پی ٹی آئی کارکنان دوبارہ زیرحراست
- اُم المومنین سیّدہ عائشہؓ کے فضائل و محاسن
- معرکۂ بدر میں نوجوانوں کا کردار
- غزوۂ بدر یوم ُالفرقان
- ملکہ ٔ کاشانۂ نبوتؐ
- آئی پی ایل2024؛ ممبئی انڈینز، سن رائزرز حیدرآباد کے میچ میں ریکارڈز کی برسات
- عورت ہی مجرم کیوں؟
سورج کی سطح پر چمکدار گولوں کے پھٹنے سے زمین پرمنفی اثرات مرتب ہوسکتے ہیں، ناسا
نیو یارک: سورج پر تحقیق آج سائنسدانوں کی توجہ کا سب سے بڑا مرکز ہے اور اس پرمعمولی تبدیلی بی انہیں چوکنا کردیتی ہے جب کہ جدید تحقیق میں امریکی خلائی ادارے ناسا نے سورج کی سطح پر 3 انتہائی چمکدار گولوں کو پھٹ کر نکلتے دیکھا گیا ہے جس کے زمین پر منفی اثرات مرتب ہو سکتے ہیں۔
امریکی سائنسدانوں کاکہنا ہے کہ گزشتہ ہفتے گولوں کا پھٹنے کا عمل کئی بار دیکھا گیا جس کی تصاویر ناسا کی سولر آبزرویٹری نے جاری کی ہیں، یہ گولے بڑے واضح اور روشن تھے۔ ان کا کہنا تھا کہ سورج کی سطح پر موجود مقناطیسی توانائی اچانک نکلنا شروع ہوجائے تو عموماَ اس طرح کے گولوں کے پھٹنےکا عمل وقوع پذیر ہوتا ہے۔
سائنسدانوں کا مزید کہنا تھا کہ سورج کا تیزی سے بڑھنے اور نیچے جانے کا عمل 11 سال کے موسمیاتی سائیکل کے نتیجے میں جاری رہتی ہے۔ اس موسمیاتی سائیکل کو ’’سولر سائیکل 24‘‘ کا نام دیا گیا ہے۔
واضح رہے کہ جنوری 2005 میں ناسا نے سورج کے سطح پر سولر طوفان کے دوران سولر پارٹیکلز کےدھماکے کا انکشاف کیا تھا جس میں کہا گیا تھا کہ اس سے نکلنے والے ذرات کے اس طوفان نے ایک روز بعد ہی ہمارے سیارے کو اپنی لپیٹ میں لے لیا تھا اور یہ عمل 6 گھنتے جاری رہا تھا تاہم اس کے بہت زیادہ منفی اثرات مرتب نہیں ہوئے تھے جب کہ مارچ 1989 اور اپریل 2001 میں بھی ایسے گولوں کے پھٹنے کا عمل دیکھا گیا تھا۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔