یوگنڈا میں ’’مقابلۂ حُسن‘‘ فوج منعقد کرے گی

عبدالریحان  منگل 2 ستمبر 2014
مقصد نوجوانوں کو کاشت کاری کی جانب راغب کرنا ہے۔ فوٹو: فائل

مقصد نوجوانوں کو کاشت کاری کی جانب راغب کرنا ہے۔ فوٹو: فائل

یوگنڈا مالی افریقا میں واقع چاروں طرف سے خشکی سے گھرا ہوا ملک ہے۔ بیشتر افریقی ممالک کی طرح اس ملک کے عوام بھی بھوک اور افلاس کا شکار ہیں۔ 

1962ء میں تاج برطانیہ سے آزادی حاصل کرنے کے بعد ہی سے یہ ملک سیاسی عدم استحکام کا شکار چلا آرہا ہے۔ مختلف گروہوں کے درمیان لڑائیوں کے علاوہ   برسوں تک یوگنڈا خانہ جنگی کا بھی شکار رہا جس میں لاکھوں جانیں ضائع ہوئیں۔ گروہی لڑائیوں اور خانہ جنگی نے یوگنڈا کی معیشت کو بری طرح متاثر کیا۔ اسی لیے آج اس کا شمار دنیا کے غریب ترین ممالک میں ہوتا ہے۔

یوگنڈا بنیادی طور پر ایک زرعی ملک ہے، اس کے باوجود یہاں کی بیشتر آبادی کو دو وقت کی روٹی میسر نہیں ہوتی، اور روزانہ کتنے ہی افراد بالخصوص شیرخوار غذائی قلت کی وجہ سے موت کے منہ میں چلے جاتے ہیں۔ یوگنڈا میں زرعی شعبہ زوال کا شکار ہے۔ وجہ یہ ہے کہ ملک کے نوجوان کاشت کاری میں دل چسپی نہیں رکھتے۔ یوگنڈا ایک جمہوری ملک ہے، تاہم جمہوری حکومت زرعی شعبے کو ترقی دینے میں ناکام ہوگئی ہے جس کے بعد اب فوج نے یہ بیڑا اٹھایا ہے۔ اس مقصد کے لیے فوج نوجوانوں کو کاشت کاری کی جانب مائل کرنا چاہتی ہے۔

اس سے بھی زیادہ حیران کن بات یہ ہے کہ نوجوانوں میں ملک کے لیے زراعت کی اہمیت کا شعور اجاگر کرنے کی غرض سے فوج نے کوئی مہم چلانے کے بجائے منفرد راستہ اپنایا ہے۔ دنیا کے کئی ممالک کی طرح یوگنڈا میں بھی سالانہ ’’ مس یوگنڈا ‘‘ کا مقابلہ ہوتا ہے۔ اس مقابلے میں حصہ لینے والی لڑکیوں میں سے یوگنڈا کی حسین ترین لڑکی کا انتخاب کیا جاتا ہے۔ فوج نے اب یہ مقابلہ اپنے زیرنگرانی منعقد کروانے کا فیصلہ کیا ہے۔

عسکری امور سے متعلق صدارتی مشیر جنرل سلیم صالح نے گذشتہ دنوں اس بارے میں ذرائع ابلاغ کو تفصیلات بتاتے ہوئے کہا کہ ہم ’’ مس یوگنڈا فاؤنڈیشن‘‘ کے ساتھ مفاہمت کی یادداشت پر دستخط کررہے ہیں، کیوں کہ ہم چاہتے ہیں کہ اگلی مس یوگنڈا کے انتخاب میں زراعت کو بنیاد بنایا جائے، یعنی اس دوران ملک کے لیے زرعی شعبے کی اہمیت کو ہر پہلو سے اُجاگر کیا جائے تاکہ نوجوان نسل زراعت و کاشت کاری کی جانب مائل ہو۔

صدارتی مشیر نے یہ تفصیلات فوج کے تین سو جوانوں کی پاسنگ آؤٹ پریڈ کی تقریب کے موقع پر فراہم کیں جنھیں مکیرری یونی ورسٹی میں زرعی منصوبوں کے نفاذ اور ان پر عمل درآمد کی خصوصی تربیت دی گئی تھی۔ یہ نوجوان Naads پروگرام کا نظم و نسق سنبھالیں گے۔ Naads زرعی ترقی کا قومی پروگرام ہے جسے مؤثر طور پر چلانے میں سول انتظامیہ کی ناکامی کے فوج کے حوالے کردیا گیا ہے۔ عوام اور حزب مخالف کی جانب سے صدر کے اس فیصلے پر تنقید بھی کی جارہی ہے جن کا کہنا ہے کہ اس اقدام کے ذریعے صدر نے زراعت کو بھی سیاست میں گھسیٹ لیا ہے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔