عراق میں داعش کے ٹھکانوں پر امریکی بمباری جاری، متعدد جنگجو ہلاک

اے ایف پی / خبر ایجنسیاں  منگل 2 ستمبر 2014
عراق داعش کیلیے قبرستان بنے گا، وزیراعظم المالکی، شام کے پہاڑی علاقے گولان میں فورسز اور جنگجوؤں میں جھڑپیں جاری، جو شخص بیرون ملک جہادی کارروائیوں میں حصہ لینے کا منصوبہ بنائیگا اسکا پاسپورٹ ضبط کرلیا جائیگا، برطانوی وزیر اعظم۔  فوٹو: فائل

عراق داعش کیلیے قبرستان بنے گا، وزیراعظم المالکی، شام کے پہاڑی علاقے گولان میں فورسز اور جنگجوؤں میں جھڑپیں جاری، جو شخص بیرون ملک جہادی کارروائیوں میں حصہ لینے کا منصوبہ بنائیگا اسکا پاسپورٹ ضبط کرلیا جائیگا، برطانوی وزیر اعظم۔ فوٹو: فائل

دمشق / بغداد / لندن: عراق میں امریکی فوج نے داعش جنگجوؤں کے 2 اہم مراکز پر فضائی حملے کیے ہیں جس میں متعدد جنگجو ہلاک اور زخمی ہوگئے۔

پہلا حملہ شمالی عراق کے شورش زدہ قصبے آمریلی میں کیا گیا جبکہ دوسرا حملہ موصل ڈیم کے قریب شدت پسند جنگجوؤں کے ٹھکانوں پر کیا گیا۔ عراقی فورسز نے آمریلی کے قریب سلیمان بیک قصبے پر باغیوں کو پسپا کرکے قبضہ کرلیا۔ جھڑپیں جاری ہیں۔ اقوام متحدہ کے مطابق اگست میں عراق میں پرتشدد واقعات کے دوران 1400 افراد ہلاک ہوگئے ہیں۔ عراقی وزیراعظم نوری المالکی نے کہا کہ عراق داعش کے لیے قبرستان بنے گا۔

دوسری طرف شام کے پہاڑی علاقے گولان میں فوج اورداعش کے جنگجوؤں کے درمیان جھڑپیں جاری ہیں۔ اسی علاقے میں باغیوں نے اقوام متحدہ کے  44 امن فوجیوں کو چند روز قبل اغوا کیا تھا۔ انسانی حقوق کے ادارے کے مطابق داعش کے جنگجوؤں نے شام میں کلسٹر بم استعمال کیے ہیں۔ شام کی نئی کابینہ نے حلف اٹھالیا، شامی حکومت کے ایک ترجمان نے جاری بیان میں کہا کہ نئی کابینہ سے صدر بشارالاسد نے حلف لیا، وائل الحلقی نے وزیر اعظم، جبکہ ولید المعلم  نائب وزیر اعظم اور وزیر امور خارجہ، عمران الزعبی، وزیر انٹلی جنس اور علی حیدر شام قومی آشتی کے امور کے وزیر کی حیثیت سے، نئی کابینہ میں اپنے عہدوں پر باقی رہے۔

برطانوی وزیراعظم ڈیوڈ کیمرون نے برطانوی جہادی شہریوں سے نمٹنے کے اقدام کا اعلان کردیا۔ برطانوی وزیراعظم ڈیوڈ کیمرون نے پیر کو برطانوی دارالعوام میں جہادی شہریوں کے خطرے سے نمٹنے کے اقدامات کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ ان اقدامات کے تحت ایسے اشخاص کے پاسپورٹ وقتی طور پر ضبط کیے جا سکیں گے جوبیرون ملک جہادی کارروائیوں میں حصہ لینے کا منصوبہ بنا رہے ہوں، اس سے پہلے برطانوی حکومت نے دہری شہریت رکھنے والے شہریوں کو بیرون ملک پرتشدد کارروائیوں سے روکنے کے اقدامات کر رکھے تھے۔

البتہ لبرل ڈیموکریٹ پارٹی کے اہم رہنما سر مینیز کیمبل نے خدشہ ظاہر کیا ہے کہ حکومتی اقدام کو عدالتوں میں چیلنج کیے جانے کا خطرہ موجود ہے۔اقوامِ متحدہ نے کہا ہے کہ داعش نے عراق میں سوچے سمجھے منصوبے کے تحت عام شہریوں پر منظم حملے کیے ہیں۔ ان غیر انسانی کارروائیوں میں لوگوں کو ہدف بنا کر قتل کرنا، زبردستی ان کا مذہب تبدیل کروانا، غلامی، جنسی استحصال اور پوری پوری بستیوں کو محصور کر دینے جیسی حرکات شامل ہیں۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔