وہیکل کلیئرنس میں بے قاعدگیوں پر 2 درجن افسران کو چارج شیٹ جاری

احتشام مفتی  بدھ 3 ستمبر 2014
ایمنسٹی اسکیم میں بے قاعدگیوں کی رپورٹ تیار کرنے کیلیے کمیٹی قائم کردی گئی۔ فوٹو: فائل

ایمنسٹی اسکیم میں بے قاعدگیوں کی رپورٹ تیار کرنے کیلیے کمیٹی قائم کردی گئی۔ فوٹو: فائل

کراچی: فیڈرل بورڈ آف ریونیو کی ایمنسٹی اسکیم برائے 2013 کے تحت ریگولرائز ہونے والی 54 ہزار اسمگلڈ گاڑیوں کی کلیئرنس کے دوران ہونے والی بے قاعدگیوں میں ملوث 2 درجن سے زائد افسران میں شامل کلکٹرز، ایڈیشنل کلکٹرز ڈپٹی کلکٹرز، اسسٹنٹ کلکٹر،پرنسپل اپریزرز، اپریزرز اور ایگزامن آفیسرز کو چارج شیٹ کا اجرا کر دیا گیا ہے اور ان افسران سے اپنی صفائی میں 10 ستمبر 2014 تک جواب طلب کیا گیا ہے۔

ذرائع نے ’’ایکسپریس‘‘ کو بتایا کہ اس سلسلے میں چیف کلکٹر کسٹمز ناصر مسرور اور کلکٹر حیدرآباد واصف میمن پر مشتمل 2 رکنی کمیٹی قائم کر دی گئی ہے جو اسمگلڈ گاڑیوں کی ایمنسٹی اسکیم میں بے قاعدگیوں سے متعلق رپورٹ تیار کر کے جلد از جلد ایف بی آرکو ارسال کرے گی۔

واضح رہے کہ وفاقی ٹیکس محتسب نے ایمنسٹی اسکیم کے تحت کلیئر ہونے والی گاڑیوں میں بے قاعدگیوں پر ایکشن لیتے ہوئے تحقیقات کے بعد ایف بی آر کو ہدایت کی تھی کہ وہ اسکیم کے تحت ریگولرائز ہونے والی گاڑیوں کا پوسٹ کلیئرنس آڈٹ کرائے جس پر ایف بی آرنے پوسٹ کلیئرنس آڈٹ کرانے کا فیصلہ کرلیا اور جون 2014 میں فیڈرل بورڈ آف ریونیو نے محکمہ کسٹمز کو ایمنسٹی اسکیم کے تحت کلیئر ہونے والی 54 ہزار گاڑیوں کے پوسٹ کلیئرنس آڈٹ کے احکام جاری کردیے تھے جس کے بعد ملک بھر سے 4 ٹیمیں تشکیل دی گئیں تھیں جنھوں نے ایمنسٹی اسکیم کے تحت ملک بھر سے کلیئر ہونے والی 54 ہزار سے زائد گاڑیوں کی کلیئرنس کی جانچ پڑتال کے بعد رپورٹ مرتب کی جس میں متعلقہ کلکٹریٹ کے افسران میں شامل کلکٹر، ایڈیشنل کلکٹر، ڈپٹی کلکٹرز، اسسٹنٹ کلکٹر، پرنسپل اپریزر، اپریزرز اور ایگزمن آفیسرز کو گاڑیوں کی کلیئرنس میں بدعنوانی کا مرتکب ٹھہرایا گیا تھا تاہم پوسٹ کلیئرنس آڈٹ کی رپورٹ پر ایف بی آرنے ایکشن لیتے ہوئے کسٹمز افسران پر فردجرم (چارج شیٹ)  عائد کر دی ہے۔

یہاں یہ امر قابل ذکرہے کہ ایمنسٹی اسکیم 2013 کے تحت گاڑیوں کی کلیئرنس میں سب سے زیادہ بے قاعدگیاں کراچی، کوئٹہ اور پشاور میں کی گئی ہیں جبکہ فیصل آباد کلکٹریٹ میں بدعنوانیوں کی وجہ سے ایف آئی اے اور کسٹمز حکام میں لڑائی بھی ہوئی تھی، اسی وجہ سے ایف آئی اے کی جانب سے بھی گاڑیوں کی کلیئرنس میں ہونے والی بے قاعدگیوں کی تحقیقات کی جارہی ہے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔