ضرب عضب دہشت گردوں کے خلاف جامع آپریشن ہے، سیکریٹری دفاع

نمائندہ ایکسپریس  بدھ 3 ستمبر 2014
پاکستان اور ملائیشیا کی مشترکہ کمیٹی کا 12 واں اجلاس، دونوں ممالک کا دفاعی تعاون بڑھانے پر اتفاق، آئندہ اجلاس 2015-16 میں ملائیشیا میں ہوگا، وفد کا کامرہ، واہ، اور ٹیکسلا کا دورہ۔  فوٹو: آئی این پی/فائل

پاکستان اور ملائیشیا کی مشترکہ کمیٹی کا 12 واں اجلاس، دونوں ممالک کا دفاعی تعاون بڑھانے پر اتفاق، آئندہ اجلاس 2015-16 میں ملائیشیا میں ہوگا، وفد کا کامرہ، واہ، اور ٹیکسلا کا دورہ۔ فوٹو: آئی این پی/فائل

اسلام آباد: سیکریٹری دفاع لیفٹیننٹ جنرل (ر) محمدعالم خٹک نے کہا ہے کہ پاکستانی فورسز دہشت گردی کے خاتمے کے لیے آپریشن ضرب عضب میں مصروف ہیں،یہ ایک جامع آپریشن ہے جس میں دہشت گردوں کے تمام گروپوں کو نشانہ بنایا جا رہا ہے۔

ان خیالات کا اظہار انھوں نے گزشتہ روزدفاعی تعاون سے متعلق پاکستان اورملائیشیا کی مشترکہ کمیٹی کے 12ویں اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کیا، اجلاس میں پاکستانی وفد کی قیادت سیکریٹری دفاع لیفٹیننٹ جنرل (ر) محمدعالم خٹک جبکہ ملائیشیا کے وفد کی قیادت ملائیشیا کی وزارت دفاع کے سیکریٹری جنرل داتوسری حاجی اسماعیل احمد بن حاجی احمد کر رہے ہیں، پاکستانی وفد نے دہشت گردی کیخلاف جنگ، پاکستان کے کردار و قربانیوں اور پاکستان کے سیکیورٹی تناظر کے بارے میں بریف کیا گیا۔

سیکریٹری دفاع نے کہا کہ پاکستان نے دہشتگردی کیخلاف جنگ میں عظیم جانی و مالی قربانیاں دیں، خطے میں پاکستان کا انتہائی اہم مقام ہے اور پاکستانی مسلح افواج افغانستان میں جنگ کے اثرات کی روک تھام کیلیے اہم کردار ادا کر رہی ہیں۔ ہم دہشت گردی سے متاثر ہوئے ہیں، پاکستان نہ صرف دہشت گردی کاخاتمہ کر رہا ہے بلکہ خطے کو بھی محفوظ بنارہا ہے۔ بعد ازاں ملائیشیا کے وفد نے افغانستان اور لبنان میں ملائیشیا کی فوجی عزم کے بارے میں آگاہ کیا۔ پاکستان اور ملائیشیا نے تربیت، دوطرفہ دوروں، فوجی مشقوں میں شرکت اور دفاعی مصنوعات کے شعبوں میں تعاون پر اتفاق کیا۔

اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ دفاعی تعاون کی مشترکہ کمیٹی کا آئندہ اجلاس 2015-16 میں ملائیشیا میں ہوگا۔ ملائیشیا کے وفد نے پاکستان ایروناٹیکل کمپلیکس کامرہ، پاکستان آرڈننس فیکٹریز واہ، ہیوی انڈسٹریز ٹیکسلا کا دورہ کیا اور ان یونٹوں میں پیدا ہونیوالے دفاعی آلات میں گہری دلچسپی کا اظہار کیا۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔