چلی رے گوری بن ٹھن کے

سنڈے میگزین  اتوار 14 ستمبر 2014
سجنے سنورنے کے لیے زیورات کا استعمال صدیوں سے رائج ہے۔ ماڈل: ناموی۔ فوٹو: ایکسپریس

سجنے سنورنے کے لیے زیورات کا استعمال صدیوں سے رائج ہے۔ ماڈل: ناموی۔ فوٹو: ایکسپریس

زیورات اور خواتین لازم وملزوم تصور کیے جاتے ہیں۔ سجنے سنورنے کے لیے زیورات کا استعمال صدیوں سے رائج ہے۔ان کی زیب وزینت کے لیے زیورات کو ایک خصوصی مقام حاصل رہا ہے، البتہ وقت بدلنے کے ساتھ زیورات کی دھات اور اس کی بْنت میں تبدیلیاں رونما ہوتی رہتی ہیں، تاہم خوب صورت نظر آنے کے لیے زیورات کا استعمال کبھی ترک نہ ہوا۔

خواتین کی یہ خواہش رہتی ہے کہ وہ سب پر سبقت لے جائیں، اور سب سے منفرد اور جدا نظر آئیں۔ اسی لیے وہ زیورات کے استعما ل سے کبھی غافل نہیں رہتیں۔

کسی بھی تقریب میں شرکت کے لیے ملبوسات کے چناؤ کے بعد سب سے اہم مرحلہ زیورات کے انتخاب کا ہی ہوتا ہے۔ چاندی اور سونے کے زیورات کا استعما ل اب ان کے منہگے ہونے کی بنا پر کم ہوتا جا رہا ہے، اسی لیے ہر قسم کے مصنوعی زیورات کی بھر مار ہے، جو کہ ہر قسم کی بناوٹ اور رنگ میں دست یاب ہیں۔

سونے اور پلاٹینیم کے زیورات میں اصلی پتھر رکھ کر بنانے کا رواج عروج پر ہے۔ یہ زیورات جدید اور روایتی انداز میں بنائے جا رہے ہیں۔

کچھ زیورات جو عام طور سب ہی خواتین استعمال کرتی ہیں، ان میں بندے، جھمکے، بالیاں، گلے کی چین، انگوٹھی اور بریسلٹ شامل ہیں۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔