کول پاور پلانٹس پر اصل سے 6 ارب ڈالر زائد خرچ ہونگے، تجزیہ کار

کاشف حسین / بزنس رپورٹر  پير 15 ستمبر 2014
بجلی گھر منصوبوں کی لاگت، ایکویٹی پر ریٹرن، حکومتی گارنٹی اور قیمت پر بحث چھڑ گئی، مزمل اسلم۔ فوٹو: ایکسپریس

بجلی گھر منصوبوں کی لاگت، ایکویٹی پر ریٹرن، حکومتی گارنٹی اور قیمت پر بحث چھڑ گئی، مزمل اسلم۔ فوٹو: ایکسپریس

کراچی: ماہر معیشت اور تجزیہ کار مزمل اسلم نے چینی معاونت سے لگائے جانے والے کوئلے کے بجلی گھروں کے منصوبوں کی لاگت، ایکویٹی پر ریٹرن اور حکومتی گارنٹی سمیت  کوئلے سے بننے والی بجلی کی قیمت پر بحث چھیڑ دی ہے۔

ایکسپریس کو اپنے انٹرویو میں انہوں نے کہا ہے کہ کوئلے کے بجلی گھروں میں چینی حکومت نہیں بلکہ چین کی نجی کمپنیاں سرمایہ کاری کررہی ہیں جن کے لیے چینی بینک منصوبے کا 75فیصد قرض دے رہا ہے اس قرض کی ادائیگی کے لیے حکومتی ضمانت قوم پر ایک تاریخی بوجھ ثابت ہوگی۔ بھارت نے اسی سال کورین ٹیکنالوجی  کا کول پاور پلانٹ 9لاکھ 10ہزار فی میگاواٹ قیمت پر لگایا لیکن پاکستان کی فیاض حکومت چینی ٹیکنالوجی کا پلانٹ 38فیصد زائد 14لاکھ  50ہزار فی میگا واٹ قیمت پر لگارہی ہے۔

حکومت کی جانب سے چین کی معاونت سے 10ہزار 400میگا واٹ کوئلے کے بجلی گھروں پر 6ارب ڈالر کی اضافی قیمت ادا کی جارہی ہے قوم کو بتایا جائے کہ یہ اربوں ڈالر کس کی جیب میں جارہے ہیں، چین کی معاونت سے لگنے والے پلانٹس دنیا کے کسی اور ملک سے کیوں نہیں خریدے جارہے، پلانٹ لگانے کے لیے انٹرنیشنل ٹینڈر کیوں نہیں جاری کیے گئے، پلانٹ لگانے کی خواہش مند چین کی نجی کمپنیوں کی چھان پھٹک کیوں نہیں کی گئی۔

مزمل اسلم نے کہا کہ توانائی کی طلب پوری کرنے کے لیے سستے ذرائع اختیار کرنا وقت کی ضرورت ہے تاہم اس کے لیے آنے والی نسلوں کو گروی نہیں رکھا جاسکتا نیپرا نے ایک سال قبل تک پاکستان میں کسی بھی ٹیکنالوجی اور کسی بھی ملک کی سرمایہ کاری سے کوئلے کے پلانٹ کی تنصیب کے لیے فی میگا واٹ لاگت 9لاکھ 10ہزار ڈالر مقرر کی تھی جسے چھ ماہ کے دوران دو مرتبہ بڑھاتے ہوئے 14لاکھ  50ہزار ڈالر تک پہنچادیا گیا اگر 9لاکھ 10ہزار ڈالر فی میگا واٹ کی قیمت پر پلانٹ لگائے جاتے تو 600میگا واٹ کے ایک پاور پلانٹ پر 54کروڑ 60لاکھ ڈالر کی لاگت آتی تاہم نیپرا کے ذریعے فی میگاواٹ لاگت کو بڑھانے سے 600میگا واٹ کے منصوبے کی لاگت 34 کروڑ 60 لاکھ ڈالر اضافے سے 87کروڑ ڈالر تک پہنچ گئی ہے۔

اضافی لاگت کا اثر فی یونٹ نرخ پر بھی مرتب ہوگا ایک جانب ملک و قوم کے مستقبل کو گروی رکھتے ہوئے  اربوں ڈالر زائد قیمت پر بجلی گھر لگائے جا رہے ہیں دوسری جانب زائد لاگت کی وجہ سے 7 روپے فی یونٹ کے بجائے 9.5روپے فی یونٹ پر بجلی پیدا کرنے کا منصوبہ بنایا گیا ہے اگر کوئلے کے پاور پلانٹ اپنی اوریجنل لاگت پر لگائے جائیں تو 7روپے فی یونٹ قیمت پر بجلی مہیا کی جاسکتی ہے۔

مزمل اسلم نے کہا کہ اب تک کی معلومات کے مطابق چین کی نجی کمپنیاں پاکستان میں پلانٹ لگارہی ہیں جو ان منصوبوں میں 25فیصد ایکویٹی انویسٹ کریں گی باقی 75فیصد رقم چین کے سرکاری بینک چینی کمپنیوں کو فراہم کریں گے حکومت پاکستان نے اگر اس قرض کی ادائیگی کی ساورن گارنٹی فراہم کی تو پوری قوم اور آنے والی نسلیں یہ قرض ادا کریں گی حکومت نے چینی کمپنیوں کو ان کی ایکویٹی پر 27فیصد کے ریٹرن بھی  ضمانت دی ہے اس طرح 87کروڑ ڈالر کی لاگت سے 600میگا واٹ منصوبے پر چین کی نجی کمپنیاں اپنے سرمائے سے صرف 21کروڑ 70لاکھ ڈالر انویسٹ کریں گی۔

اس سرمایہ کاری پر 27فیصد ریٹرن 60ملین ڈالر سالانہ بنتا ہے چینی کمپنیاں 4سال میں اپنی ایکویٹی سے زائد ریٹرن کمالیں گے اور پیچھے صرف اربوں ڈالر کا قرضہ اور پاکستانی قوم رہ  جائے گی۔ انہوں نے کہا کہ ایکویٹی پر 27فیصد کا ریٹرن بھی نہ صرف پاکستان بلکہ شاید پوری دنیا میں کسی بھی سرمایہ کاری پر سب سے زیادہ ریٹرن ہے خود نواز شریف نے بے نظیر کے دور حکومت میں لگنے والے ایک پاور پلانٹ پر دی جانے والی 17فیصد ریٹرن کی گارنٹی اقتدار میں آکر کم کرکے 12فیصد کردی تھی۔

انہوں نے کہا کہ بظاہر یہ لگتا ہے کہ چین کی نجی کمپنیاں اپنی جیب سے کچھ بھی ڈالے بغیر پاکستان میں لگنے والی پاورپلانٹس میں 25فیصد کی حصہ دار بن رہی ہے یہ بات بھی تحقیق طلب ہے کہ پاکستان میں سرمایہ کاری کرنے والی نجی چینی کمپنیوں کے پیچھے اصل سرمایہ کار کون ہیں ان کمپنیوں نے اس سے قبل دنیا کے کن ملکوں میں کوئلے سے چلنے والے پلانٹ نصب کیے اور وہ پلانٹ آج کس حالت میں ہیں۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔