بلدیہ عظمیٰ کا پیور فوڈ لائسنس کی نئی شرحوں کااعلان

کاشف حسین  پير 15 ستمبر 2014
یکمشت ہزاروں روپے کا اضافہ مہنگائی کا سبب بنے گا، تاجروں کا موقف۔ فوٹو: فائل

یکمشت ہزاروں روپے کا اضافہ مہنگائی کا سبب بنے گا، تاجروں کا موقف۔ فوٹو: فائل

کراچی: بلدیہ عظمیٰ کراچی نے پیور فوڈ لائسنس کی نئی شرح کا اطلاق کردیا، تاجروں کا کہنا ہے کہ یکمشت ہزاروں روپے اضافے سے مہنگائی میں اضافہ ہوگا۔

سندھ میں فائیو اسٹار ہوٹلوں، فاسٹ فوڈ، باروی بی کیو، ریسٹورینٹ، شادی ہال، کھانے پینے کی اشیا بنانے والی فیکٹریوں، ہول سیلرز اور ریٹیلرز سے 10روپے سے 25روپے سالانہ فیس وصول کی جاتی تھی ریونیو میں اضافے کے لیے ایڈمنسٹریٹر کراچی سے پیورفوڈ لائسنس فیس پر نظرثانی کی سفارش کی گئی جس پر 5رکنی کمیٹی تشکیل دی گئی کمیٹی کی سفارشات کی روشنی میں فیس میں اضافے کا فیصلہ کیا گیا جس کا اطلاق 8 اگست 2014کو کیا گیا۔

نئی شرح کے اطلاق سے بلدیہ عظمیٰ کو  71کروڑ 95لاکھ 50ہزار روپے کی آمدن ہوگی ہول سیلرز ڈیلرز مارجرین بنانیو الے بناسپتی، چربی، گھی، فش آئل، کھانے کا تیل، مکھن، مصالحہ جات، کنفیکشنری، اناج، سافٹ ڈرنک، بیکری نمکو، فوڈ ڈرنک پر لائسنس فیس 10ہزار روپے کردی گئی، تھری اسٹار ہوٹل پر 50ہزار روپے، فور اسٹار ہوٹل پر 75ہزار اورفائیو اسٹار ہوٹل پر ایک لاکھ روپے فیس عائد کردی گئی، بار بی کیو فاسٹ فوڈ، ہوٹل ریسٹورینٹس، پیزا ، کافی شاپس انٹرنیشنل فرنچائز پر فیس بڑھا کر 35ہزار روپے کردی گئی ہے۔

بی کٹیگری کے بار بی کیو فاسٹ فوڈ پیزا ریسٹورینٹس پر 10ہزار روپے، چائے کی دکان جو کھانے کی اشیا بناتی ہوں 5ہزار روپے، مریج ہال لان پر 25ہزار روپے، بینکوئٹ پر 50ہزار روپے، پیسچرائزڈ ملک، ملک پاؤڈر، کنڈیسڈ ملک، اسٹینڈرڈائزڈ ملک اور ایوپوریٹڈ ملک بنانے والوں پر 25ہزار روپے، کھانے کا تیل، مارجرین بسکٹ بنانے والوں پر 25ہزار روپے، منرل ڈرنکنگ واٹر، آئس کریم، سیرپ، آئس کینڈی چائے اور کھانے پینے کی اشیا پر 25ہزار روپے، آٹے اور چاول کی مل اناج کی مل پر 25ہزار روپے، اسپگیٹی، نوڈلز، مکرونی، اچار، ٹماٹو کیچپ، جام جیلی مارملیڈ مایونیز، چکن اسپریڈ، فوڈ کلرز فوڈ ایسنز پر 25ہزار روپے، فروزن اشیا بشومل گائے بکرے کے گوشت چکن کے گوشت سے تیار کردہ اور سی فوڈ سمیت تمام فروزن اشیا پر 25ہزار روپے جبکہ روزمرہ استعمال کی اشیا فروخت کرنیو الے ریٹیلرز اور ڈیلرز پر لائسنس فیس بڑھا کر5ہزار روپے مقرر کردی گئی ہے۔1

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔