عوام کو بااختیار بنانے کے لئے انتظامی بنیادوں پر 20 نئے صوبے بنائے جائیں، الطاف حسین

ویب ڈیسک  پير 15 ستمبر 2014
دونوں جماعتوں کے پیش کردہ بیشتر مطالبات عوام کی سوچ و فکر کے عکاس ہیں، الطاف حسین فوٹو: ایم کیو ایم

دونوں جماعتوں کے پیش کردہ بیشتر مطالبات عوام کی سوچ و فکر کے عکاس ہیں، الطاف حسین فوٹو: ایم کیو ایم

لندن: متحدہ قومی موومنٹ کے قائدالطا ف حسین نے کہا ہے کہ موجودہ دور اختیارات کی نچلی سطح پر منتقلی کا دور ہے، وقت کاتقاضا ہے کہ بڑھتی ہوئی آبادی کے پیش نظرعوام کی بہتر سے بہتر خدمت کرنے اور عوام کونچلی سطح پر بااختیاربنانے کے لئے انتظامی بنیادوں پر کم ازکم 20 نئے صوبے بنائے جائیں۔

لندن سے جاری اپنے بیان میں الطاف حسین نے کہا کہ دھرنے دینے والی جماعتیں حکومت کو درپیش مشکلات کا احساس کریں اور حکومت بھی دھرنے دینے والی جماعتوں کے مطالبات پر سنجیدگی سے غور کرے کیونکہ دونوں جماعتوں کے پیش کردہ بیشتر مطالبات عوام کی سوچ وفکر کے عکاس ہیں۔ حکومتی نمائندگان اور اس کی ہم خیال جماعتوں کے ارکان پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس میں اظہار خیال کے دوران جوائنٹ سیشن کے دوران پاک فوج اور آئی ایس آئی جیسے اداروں پر بے جا الزام تراشی سے گریزکریں کیونکہ اس طرح کے بے بنیاد الزامات سے ناصرف اداروں کا تقدس مجروح ہوتا ہے بلکہ پاکستان دشمن عناصر کو اس طرح کی الزام تراشی سے پاکستان کی جگ ہنسائی کا موقع میسر آجاتا ہے۔

الطاف حسین نے کہاکہ عام آدمی کو بااختیاربنانا، جاگیردارانہ اور موروثی نظام کا خاتمہ ، قومی خزانے سے لوٹی ہوئی رقم کی واپس منتقلی، لوکل باڈیز سسٹم کے نظام کا ملک میں نفاذ ، ملک میں نئے انتظامی یونٹس کے قیام ،پورے ملک میں یکساں تعلیمی نظام نافذ کرنا، خواتین کومساوی حقوق دینا، چائلڈ لیبر کا خاتمہ کرنا، اسپتالوں میں علاج معالجہ کے نظام کو جدید طرز پر استوار کرنا اور انصاف کے حصول کو آسان اور انتہائی سستا بنانا ایسے مطالبات ہیں جن کی کوئی مخالفت نہیں کرسکتا۔ موجودہ دور ڈی سینٹرلائزیشن کا دور ہے، وقت کاتقاضا ہے کہ بڑھتی ہوئی آبادی کے پیش نظرعوام کی بہتر سے بہتر خدمت کرنے اور عوام کونچلی سطح پر بااختیاربنانے کے لئے انتظامی بنیادوں پر کم ازکم 20 نئے صوبے بنائے جائیں۔

عالمی یوم جمہوریت کے موقع پراپنے ایک اور پیغام میں الطاف حسین نے کہا ہے کہ جمہوریت ایک ایسے نظام کا نام ہے جس میں کسی بھی معاشرے کے تمام شہریوں کو اپنے سیاسی ، معاشی ، ثقافتی ، سماجی اور مذہبی طور طریقوں کے مطابق زندگی گزارنے کی کھلی آزادی ہوتی ہے، قومی وسائل پر اس معاشر ے کے تمام افراد کا یکساں حق ہوتا ہے لیکن بد قسمتی سے گزشتہ 67برسوں سے ہمارے ملک میں حقیقی جمہوریت نافذ نہیں ہوسکی ہے، اس عرصے میں جمہوریت کا راگ الاپنے والی حکومتوں نے عوام کے بنیادی مسائل حل کرنے کی جانب خاطر خواہ توجہ نہیں دی۔ جمہوریت کی نر سری کہلانے والی مقامی حکومتوں کے نظام کو کبھی نافذ العمل ہی نہیں کیا لہٰذا ملک میں نچلی سطح تک جمہوریت کے ثمرات آج تک منتقل نہیں ہوئے اس وجہ سے پاکستان کے کونے کونے میں بسنے والے غریب عوام مزید پسماندگی اور تنگی کا شکار ہوتے جارہے ہیں۔

الطاف حسین نے کہا کہ صرف چند خاندانوں ،جاگیر داروں ، وڈیروں اور کرپٹ سر مایہ داروں نے ملک کے 98 فیصد غریب کسان اور مزدوروں پر اپنی اجارہ داری قائم کر کے اس تسلط کو جمہوریت کا نام دے رکھا ہے۔ ملک میں جمہوریت کے نام پر عوام سے مذاق کا یہ سلسلہ آج ہمیں اس نہج پر لے آیا ہے جہاں ہمارے پاس واپسی کی امید انتہائی کم رہ گئی ہے اور پاکستان مزید پستی کی جانب گامزن ہے۔ ملک کی موجودہ مخدوش صورتحا ل اس بات کی متقاضی ہے کہ ملک میں حقیقی جمہوریت کا نظام نافذ کرکے غریب ، مظلوم و محرو م عوام کی بنیادی سہولیات انہیں ان کی دہلیز تک فراہم کی جائیں۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔