کراچی میں اساتذہ کی غیرقانونی بھرتیوں پر سابق ڈی او کو برطرف کردیا گیا

صفدر رضوی  منگل 16 ستمبر 2014
علی اکبر شیخ چیف سیکریٹری کے سامنے اپنے اوپر لگائے گئے الزام کادفاع کرنے میں ناکام رہے۔  فوٹو: ایکسپریس/فائل

علی اکبر شیخ چیف سیکریٹری کے سامنے اپنے اوپر لگائے گئے الزام کادفاع کرنے میں ناکام رہے۔ فوٹو: ایکسپریس/فائل

کراچی: حکومت سندھ نے کراچی کے سرکاری اسکولوں میں ہزاروں غیرقانونی بھرتیوں کے ذمہ دارافسران کے خلاف حتمی کارروائی کا باقاعدہ آغاز کردیا۔

سابق وزیر تعلیم پیر مظہرالحق کے دور میں کراچی کے سرکاری اسکولوں میں بغیر ٹیسٹ اور انٹرویو کے غیرقانونی بھرتیاں کرنے والے افسران میں سے ایک افسر سابق ڈی او گلبرگ ٹاؤن علی اکبر شیخ کو ملازمت سے برطرف کردیا گیا، قبل ازیں علی اکبرشیخ کے علاوہ دیگر 12 افسران کوغیرقانونی بھرتیاں کیے جانے کے سلسلے میں اظہاروجوہ کے نوٹس جاری کیے جاچکے تھے،چیف سیکریٹری سندھ سجاد سلیم ہوتیانہ نے علی اکبر شیخ کی ملازمت سے برطرفی کانوٹیفکیشن جاری کردیا ہے جاری کیے گئے۔

نوٹیفکیشن کے مطابق علی اکبرشیخ سے غیرقانونی طور پر جوائننگ کرانے والے افرادسے تنخواہوں کی وصولی کی جائے،حکومت سندھ کی جانب سے یہ اقدام سخت سزا کے طور پر کیا گیا ہے، صوبائی محکمہ تعلیم کے ایک افسرنے بتایا کہ اظہار وجوہ کے نوٹس کے اجرا کے بعد علی اکبر شیخ چیف سیکریٹری کے پاس پیش ہوئے تھے تاہم وہ غیر قانونی بھرتیوں کے حوالے سے اپنے اوپر لگائے گئے الزام کا دفاع نہیں کرسکے جس کے بعد چیف سیکریٹری سندھ کی جانب سے اس اقدام کا فیصلہ کیا گیا۔

قابل ذکر امر یہ ہے کہ حکومت سندھ کی جانب سے مذکورہ اقدام ایسے وقت میں کیا گیا کہ سابق وزیر تعلیم پیر مظہرالحق بغیر ٹیسٹ اور انٹرویوکے کی جانے والی ان بھرتیوں کو درست قرار دیتے ہیں، اس سلسلے میں ان کے کئی بیانات بھی سامنے آچکے، دوسری جانب وزیرتعلیم نثار احمد کھوڑو ان غیر قانونی بھرتیوں کو قبول کرنے کے لیے تیار نہیں، حکومت سندھ کی جانب سے ملازمت سے فارغ کئے گئے سابق ڈی او اسکول گلبرگ ٹاؤن علی اکبر شیخ کو سابق وزیر تعلیم پیر مظہرالحق کے قریبی افسران کی فہرست میں شامل کیا جاتا تھا۔

یاد رہے کہ سابق ڈی اوگلبرگ ٹائون علی اکبر شیخ پر فیڈرل بی ایریا کے علاقے عائشہ منزل میں قائم گورنمنٹ منیبہ پرائمری اسکول کوغیر قانونی طور پر نجی پارٹی کے حوالے کرنے کا بھی الزام تھا اور یہ اقدام بھی سابق وزیر تعلیم پیر مظہرالحق کے دور میں کیا گیا تھا،اس اقدام میں ناکامی کے بعد ایک بار پھر مذکورہ اسکول کو نجی پارٹی کے حوالے کرنے کی کوشش کی گئی تھی تاہم یہ کوشش بھی کارگر ثابت نہ ہوئی اور طلبا کے احتجاج پر منیبہ گورنمنٹ اسکول کی جگہ شہر کا ایک معروف نہاری ہائوس کھولنے کاخواب پورا نہیں ہوسکا تھا۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔