داعش کیخلاف ’’شیطان بزرگ‘‘ کیساتھ تعاون نہیں کرسکتے، خامنہ ای

نیٹ نیوز  منگل 16 ستمبر 2014
امریکا عراق میں وہی آزادی چاہتا ہے جو اسے پاکستان میں حاصل ہے، ایرانی مذہبی رہنما۔ فوٹو: فائل

امریکا عراق میں وہی آزادی چاہتا ہے جو اسے پاکستان میں حاصل ہے، ایرانی مذہبی رہنما۔ فوٹو: فائل

تہران: ایران کے اعلیٰ ترین رہنما آیت اللہ خامنہ ای نے کہا ہے کہ انھوں نے ہی عراق اورشام میں دولت اسلامیہ کے خلاف مشترکہ کارروائی کی امریکی تجویز کومسترد کردیا تھا۔

ایرانی سرکاری نیوز ایجنسی کے مطابق خامنہ ای نے کہا کہ عراق میں امریکی سفیر نے ایرانی سفیرسے داعش جنگجوؤں کے خلاف مشترکہ کارروائیاں کرنے کے لیے ملاقات کی درخواست کی تھی۔انھوں نے کہا کہ انھیں اس ملک کے ساتھ تعاون کرنے کا کوئی جواز نظر نہیں آتا جس کے ہاتھ خون سے رنگے ہوں اور نیت خراب ہو۔ انھوں نے کہا کہ یہ ایران کا فیصلہ ہے کہ وہ ایک ایسے ملک کے ساتھ تعاون نہ کرے جسے ہم شیطان بزرگ کہتے ہیں۔

خامنہ ای نے جان کیری کے اس بیان کی بھی تردید کی جس میں انھوں نے کہا تھا کہ واشنگٹن دولت اسلامیہ کے خلاف کارروائیوں میں ایران کو شریک کرنے کا مخالف تھا۔ خامنہ ای نے کہا کہ امریکا عراق میں بھی وہی حاصل کرنا چاہتا ہے جو اسے پاکستان میں حاصل ہے۔ایک ایسا میدان جہاں جب جی چاہے وہ داخل ہوجائے اورجہاں چاہے بمباری کرے۔ انھوں نے کہا کہ امریکا کو یاد رکھنا چاہیے کہ اگر اس نے عراق میں وہی کچھ کیا جو یہ گزشتہ 10 سال سے کرتا رہا ہے تو پھر اسے ایک مرتبہ پھر وہی صورتحال کا سامنا کرنا پڑے گا جس کا سامنا وہ ماضی میں کرتا رہا ہے۔

 

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔