مودی کا جادو 3 ماہ میں ہی اتر گیا، ضمنی الیکشن میں بی جے پی کو شکست

نیٹ نیوز  بدھ 17 ستمبر 2014
ضمنی الیکشن میں بی جے پی کی شکست کو نریندرمودی کی حکومت کی گھٹتی ہوئی مقبولیت سے تعبیر کیا جا رہا ہے،بی بی سی۔ فوٹو: فائل

ضمنی الیکشن میں بی جے پی کی شکست کو نریندرمودی کی حکومت کی گھٹتی ہوئی مقبولیت سے تعبیر کیا جا رہا ہے،بی بی سی۔ فوٹو: فائل

نئی دہلی: بھارت کی 3لوک سبھا اور مختلف ریاستوں میں 33خالی اسمبلی کی نشستوں کے انتخابات میں بی جے پی کو زبردست دھچکا لگا ہے۔

بھارتی میڈیا رپورٹس کے مطابق اترپردیش میں بی جے پی اور اسکی اتحادی جماعتیں 11میں سے صرف 3سیٹوں پر کامیابی حاصل کر سکیں جب کہ 8 سیٹیں ملائم سنگھ یادو کی سماج وادی پارٹی کو ملیں۔ یہاں بی جے پی نے ووٹروں کو مذہب کے نام پر تقسیم کرنے کے لیے زبردست مہم چلا رکھی تھی۔ بی جے پی کو سب سے بڑا نفسیاتی دھچکا گجرات میں لگا جہاں اسے 9 اسمبلی سیٹوں میں سے صرف 6 پرکامیابی ملی، جب کہ 3 سیٹیں کانگریس کو ملیں، پہلے یہ سبھی سیٹیں بی جے پی کے قبضے میں تھیں۔

راجستھان میں بھی کانگریس نے اسمبلی کی 4 نشستوں میں سے 3 پر کامیابی حاصل کی اور بی جے پی کو محض ایک سیٹ ملی۔ اس سے پہلے یہ چاروں سیٹیں بی جے پی کے پاس تھیں۔ البتہ بی جے پی کو مغربی بنگال میں پہلی بار کامیابی ملی۔ 33اسمبلی نشستوں میں سے بی جے پی اور اسکی اتحادی جماعتوں کو 12، سماج وادی پارٹی کو 8اور کانگریس کو 7سیٹیں ملیں۔ باقی سیٹیں دوسری جماعتوں نے جیتیں۔ لوک سبھا کی جن 3سیٹوں کے ضمنی انتخاب ہوئے تھے ان میں بڑودا کی سیٹ پر بی جے پی کو کامیابی ملی۔

یہ سیٹ نریندر مودی نے خالی کی تھی، اگرچہ اس بار جیت کا فرق بہت گھٹ گیا ہے۔ باقی 2سیٹوں میں سے ایک پر سماج وادی پارٹی اور ایک پر تلنگانہ راشٹریہ سمیتی نے کامیابی حاصل کی۔ ضمنی انتخابات میں بی جے پی کی اس شکست کو وزیراعظم نریندر مودی کی حکومت کی گھٹتی ہوئی مقبولیت سے تعبیر کیا جا رہا ہے۔ بی جے پی نے اتر پردیش، راجستھان اور گجرات میں ہندوئوں کے ووٹوں کو متحد کرنے کے لیے مسلمانوں کیخلاف ’لوجہاد‘ نام کی تحریک بھی چلا رکھی تھی۔ سب سے سے زیادہ توجہ اتر پردیش پر مرکوز کی گئی تھی۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔