ملک کی بقا اور سلامتی نئے انتظامی یونٹس کے قیام میں ہی ہے، قائد ایم کیو ایم الطاف حسین

ویب ڈیسک  بدھ 17 ستمبر 2014
ملک میں نئے صوبے بنانے کی اشد ضرورت ہے اور اگر ایسا نہ کیا گیا تو ملک کی بقا خطرے میں پڑ جائے گی، الطاف حسین   فوٹو: ایکسپریس نیوز

ملک میں نئے صوبے بنانے کی اشد ضرورت ہے اور اگر ایسا نہ کیا گیا تو ملک کی بقا خطرے میں پڑ جائے گی، الطاف حسین فوٹو: ایکسپریس نیوز

لندن: ایم کیو ایم کے قائد الطاف حسین نے مطالبہ کیا ہے کہ ملک میں فوری طور پر نئے انتظامی یونٹس بنائے اور بلدیاتی انتخابات کرائے جائیں کیونکہ اگر ایسا نہ کیا گیا تو پاکستان دنیا کے نقشے سے مٹ جائے گا جبکہ عدالت عظمیٰ کے جج پر دھاندلی کے الزامات لگنے کے بعد فوج کو عوام کا ساتھ دینے کے لئے تیار رہنا چاہئے۔

لندن سے اپنی سالگرہ کی تقریب سے ویڈیو لنک کے ذریعے خطاب کرتے ہوئے الطاف حسین نے کہا کہ آج کرپشن ملک کو دیمک کی طرح چاٹ رہی ہے اور امن و امان کی صورتحال ملک کو کھوکھلا کر رہی ہے جس پر قابو پانے کی اشد ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا کہ جنہوں نے ملک بنانے کی جدوجہد کی بدقسمتی سے وہ یا تو طبعی طور پر اس دنیا سے چلے گئے یا انہیں سازشوں کے ذریعے رخصت کردیا گیا اور پاکستان کو ان لوگوں نے ٹیک اوور کرلیا جنہوں نے جب ایک صبح اٹھ کر دیکھا تو ہر طرف ہرے جھنڈے لہرا رہے تھے جنہیں دیکھ انہوں نے پوچھا کہ یہ کیا ہے تو انہیں پتا چلا کہ پاکستان بن گیا ہے، جنہیں بنا بنایا مل جائے وہ سیکھا نہیں کرتے۔ قائد متحدہ نے کہا کہ ملک کی قدر وہ کیا جانیں جنہوں نے آج تک اس ملک کی سلامتی، بقا اور ملک کی سرحدوں کی حفاظت کے لئے کسی باپ، بیٹے یا شوہر کو قربان نہ کیا ہو۔

الطاف حسین کا کہنا تھا کہ قربانی کی بات ہم سے پوچھو، ہم ان کی اولادیں ہیں جنہوں نے ملک بنایا اور اس کے لئے قربانیاں دیں لیکن حق کی آواز بلند کرنے پر ہمیں غدار کہا گیا، جناح پور بنانے اور ملک دشمنی کے الزامات لگائے گئے۔ انہوں نے کہا آج کی نوجوان نسل اپنی شناخت سے ناواقف ہے، انہیں ملک کی تاریخ مسخ کرکے پڑھائی گئی اورایسا کرنے والے ظالم، مکار اور عیار ہیں۔ انہوں نے کہا کہ نئے صوبے بنانے کے میرے بیان پر سندھ قوم پرستوں نے واویلا مچایا اور ہڑتال کی کال دی حالانکہ ملک میں نئے صوبے بنانے کی اشد ضرورت ہے کیونکہ اگر ایسا نہ کیا گیا تو ملک کی بقا خطرے میں پڑ جائے گی۔ ان کا کہنا تھا کہ سندھ قوم پرستوں نے جو سخت زبان میرے خلاف استعمال کی وہ میں بھی کرسکتا ہوں لیکن میں اس کا قائل نہیں، میں اسکا قائل ہوں وہ جو بھی کہتے ہیں انہیں کہنے دو اور اپنا کام کرتے رہو، میں اپنے سندھی بھائیوں سے کہوں گا کہ خون ان کا اور اردو بولنے والے دونوں کا لال ہے، اب خون کسی کا بھی بہے دکھ دونوں کی ماں کو ہوگا لہٰذا لڑنے لڑانے کی بات کرنے کے بجائے امن اور پیار کی بات کریں۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کی 20 کروڑ کی آبادی کے لئے صرف 4 صوبے ہیں حالانکہ صوبہ بلوچستان جتنے رقبے پر دنیا میں 5 سے 6 ملک آباد ہیں لہٰذا آبادی کے لحاظ سے نئے انتظامی یونٹس بنائے جائیں کیونکہ اگر ایسا نہ کیا گیا اور بلدیاتی انتخابات نہ کرائے تو پاکستان دنیا کے نقشے سے مٹ جائے گا۔

ایم کیو ایم کے قائد کا کہنا تھا کہ گزشتہ چند ماہ سے یہ پروپیگنڈا کیا جارہا ہے کہ ایم کیو ایم ختم ہوگئی اور الطاف حسین کو کارکنوں نے چھوڑ دیا لیکن میں بتادینا چاہتا ہوں کہ میرے ساتھی اپنی جان تو دے سکتے ہیں لیکن الطاف حسین کو نہیں چھوڑ سکتے اور جو ایم کیو ایم کو ختم کرنے کی کوشش کرے گا وہ خود ختم ہوجائے گا۔ انہوں نے کہا کہ پارٹی میں جو جاگیردار بن گئے ہیں، جنہوں نے شاہانہ طرز زندگی اختیار کرلیا ہے اور جن کے گلے میں سریے آگئے ہیں میں کارکنوں کی مدد سے ان کے یہ سریے آرام سے نکال لوں گا اور ہر یونٹ سیکٹر اور رابطہ کمیٹی میں  ایماندار لوگوں کو لاؤں گا۔

الطاف حسین نے فوج کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ آپ کا کام ملک کا دفاع اور سرحدوں کی حفاظت کرنا ہے، ملک کا انتظام چلانے کا کام سویلین لوگوں کا ہے لیکن جب ملک کی سب سے بڑی عدالت کے جج پر دھاندلی کا الزام لگ جائے تو پھر فوج کو عوام کا ساتھ دینے کے لئے بھی تیار رہنا چاہئے۔ اس موقع پر انہوں نے آپریشن ’’ضرب عضب‘‘ میں حصہ لینے والے فوجی جوانوں کو خراج تحسین اور اس میں شہید ہوجانے والوں کو خراج عقیدت بھی پیش کیا۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔