اوباما کی دہشتگردی کیخلاف پالیسی پر 50 فیصد سے زائد امریکی اعتماد نہیں کرتے، سروے

ویب ڈیسک  جمعرات 18 ستمبر 2014
 57 فیصد عوام کا خیال ہے کہ صدر اوباما نے کوئی سخت پالیسی نہیں اپنائی جس کی وجہ سے داعش کے جنگجو اپنی کارروائیاں جاری رکھے ہوئے ہیں. فوٹو:فائل

57 فیصد عوام کا خیال ہے کہ صدر اوباما نے کوئی سخت پالیسی نہیں اپنائی جس کی وجہ سے داعش کے جنگجو اپنی کارروائیاں جاری رکھے ہوئے ہیں. فوٹو:فائل

واشنگٹن: امریکی صدر بارک اوباما کے اقتدار میں آنے کے بعد پہلی مرتبہ امریکیوں کی بڑی تعداد نے دہشت گردی سے نمٹنے کے لئے اوباما انتظامیہ کی پالیسیوں کے خلاف اپنی رائے کا اظہار کیا ہے۔

غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق امریکا کے مقبول اخبار نیویارک ٹائمز نے صدر اوباما کی پالیسیوں کے حوالے سے عوامی رائے جاننے کے لئے ایک سروے کیا جس کے مطابق 50 فیصد سے زائد لوگوں نے دہشت گردی سے نمٹنے کے لئے صدر اوباما کی پالیسیوں پرعدم اعتماد کا اظہار کیا اور صرف 41 فیصد عوام کا خیال تھا کہ امریکی حکومت کی پالیسیاں درست سمت کی جانب گامزن ہیں۔

عراق اور شام میں سرگرم جنگجو تنظیم داعش کے خلاف امریکی پالیسی پر بھی عوام نے اوباما پالیسیوں کو تنقید کا نشانہ بنایا اور 48 فیصد عوام کا خیال تھا کہ داعش سے نمٹنے کے لئے امریکی پالیسی درست نہیں جب کہ 39 فیصد عوام نے صدر اوباما کی پالیسی پر اعتماد کا اظہار کیا۔ اسی طرح سروے میں داعش کے خلاف شام میں فضائی کارروائی کے حوالے سے 69 فیصد عوام کا خیال ہے کہ شام میں فضائی کارروائی ضروری ہے جب کہ 55 فیصد نے عراق اور شام میں فوجی بھیجنے اور فضائی کارروائی کی مخالفت کی جب کہ گزشتہ روز ہی امریکی صدر بارک اوباما نے اعلان کیا کہ عراق میں زمینی کارروائی کے لئے فوجی نہیں بھیجے جائیں گے۔

اسی طرح امریکا کے 55 فیصد عوام کا ماننا ہے کہ صدر اوباما کے پاس دہشت گردی کے خاتمے اور داعش سے نمٹنے کے لئے کوئی واضح حکمت عملی نہیں جب کہ 57 فیصد عوام کا خیال ہے کہ صدر اوباما نے کوئی سخت پالیسی نہیں اپنائی جس کی وجہ سے داعش کے جنگجو اپنی کارروائیاں جاری رکھے ہوئے ہیں۔

واضح رہے کہ گزشتہ روز امریکی صدر بارک اوباما نے اعلان کیا تھا کہ عراق میں داعش کے خلاف زمینی کارروائی کے لئے فوجی نہیں بھیجنے کے بجائے صرف فضائی کارروائی کی جائے گی۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔