لیاقت آباد میں بجلی اور پانی کی عدم فراہمی کیخلاف مکین سڑکوں پر نکل آئے

اسٹاف رپورٹر  اتوار 21 ستمبر 2014
بجلی کی طویل لوڈشیڈنگ اور اضافی بلوں کیخلاف لیاقت آباد کے مکین مرکزی شاہراہ پر مظاہرہ کررہے ہیں۔ فوٹو: ایکسپریس

بجلی کی طویل لوڈشیڈنگ اور اضافی بلوں کیخلاف لیاقت آباد کے مکین مرکزی شاہراہ پر مظاہرہ کررہے ہیں۔ فوٹو: ایکسپریس

کراچی: لیاقت آباد میں بجلی اور پانی کی عدم فراہمی پر مشتعل مکینوں نے گھروں سے نکل کر ارم بیکری کے سامنے دھرنا دے کر ٹریفک معطل کر دیا اور متعلقہ اداروں کے خلاف شدید نعرے بازی کی۔

احتجاجی دھرنے کی وجہ سے ناظم آباد سے لیاقت آباد انڈر پاس جانے اور آنے والی شارع پر ٹریفک معطل ہوگیا جبکہ ملحقہ علاقوں میں  بدترین ٹریفک جام ہوگیا اور گاڑیوں کی طویل قطاریں لگ گئیں ، ٹریفک جام کے دوران گاڑیوں اور پبلک ٹرانسپورٹ میں موجود بچے پیاس سے نڈھال ہوگئے جبکہ مختلف علاقوں میںملزمان نے شہریوں سے نقدی اور موبائل فون بھی چھین لیے۔

تفصیلات کے مطابق کے الیکٹرک کی جانب سے جہاں شہریوں کو بجلی کے اضافی بل دیئے جانے کا سلسلہ جاری ہے وہیں پر بجلی کی غیر اعلانیہ لوڈشیڈنگ کا نہ ختم ہونے والا سلسلہ بھی بدستور جاری ہے اس پر ستم ظریفی یہ کہ واٹر بورڈ کے نااہل اور راشی افسران کی وجہ سے شہر بھر میں پانی کا مصنوعی بحران نے شہریوں کی زندگی کو اجیرن بنایا ہوا ہے جبکہ ہائیڈرنٹ مافیا کو بلاتعطل پانی فراہم کیا جا رہا ہے۔

شہر میں بجلی اور پانی کی عدم فراہمی پر احتجاج کا سلسلہ بھی روز کا معمول بن گیا ہے تاہم حکومتی شخصیات شہریوں کی پریشانیوں سے نہ صرف چشم پوشی کر رہی ہے بلکہ وہ ان مسائل کو حل کرنے میں سنجیدہ بھی دکھائی نہیں دیتی جس کا خمیازہ آئے روز کے احتجاج سے ہونے والے بدترین ٹریفک جام کی صورت میں شہریوں کو بھی برداشت کرنا پڑتا ہے جن کا اس احتجاج سے کوئی واسطہ نہیں ہوتا ، ہفتے کی شام کو فیڈرل کیپٹل ایریا اور لیاقت آباد 4 نمبر کے مشتعل مکینوں نے ارم بیکری کے سامنے بڑی تعداد میں احتجاجی دھرنا دے کر سڑک بلاک کر دی جس کے باعث ناظم آباد سے لیاقت آباد انڈر پاس جانے والی شارع اور لیاقت آباد سے ناظم آباد انڈر پاس جانے والی شارع پر ٹریفک معطل ہوگیا۔

مشتعل مظاہرین کا کہنا تھا کہ کے الیکٹرک کی جانب سے اعلانیہ لوڈشیڈنگ کے ساتھ ساتھ غیر اعلانیہ لوڈشیڈنگ کا سلسلہ بدستور جاری ہے اور اس حوالے سے کی جانے والی شکایتوں کا نہ تو ازالہ کیا جاتا ہے اور نہ ہی بجلی بند کرنے کی وجہ بتائی جاتی ہے ، لوڈشیڈنگ کی وجہ سے علاقہ مکینوں کی نہ صرف زندگی اجیرن ہوگئی بلکہ معمولات زندگی بھی شدید متاثر ہو رہے ہیں جس سے عاجز آکر مجبوراً مکینوں کو گھروں سے نکل کر دھرنا دینا پڑا۔

مشتعل افراد کا کہنا تھا کہ ستم ظریفی یہ ہے کہ بجلی کی لوڈشیڈنگ کے ساتھ ساتھ انھیں واٹر بورڈ کی جانب سے شہر بھر میں مصنوعی بحران کی وجہ سے پانی کی عدم فراہمی کا بھی سامنا کرنا پڑ رہا جس کی وجہ سے وہ دہری مشکلات کا شکار ہوگئے ہیں ، احتجاجی دھرنے کے باعث لیاقت آباد دس نمبر ، غریب آباد ، شریف آباد ، کریم آباد ، تین ہٹی چوک ، ناظم آباد ، سات نمبر پل ، ناظم آباد چورنگی اور حسن اسکوائر فلائی اوور سمیت ملحقہ علاقوں میں بدترین ٹریفک جام رہا اور گاڑیوں کی طویل قطاریں لگ گئیں ، ٹریفک جام میں پھنسی ہوئی گاڑیوں میں سوار شہریوں کے علاوہ شیرخواروکمسن بچے اور خواتین بھی شامل تھیں۔

طویل ٹریفک جام کی باعث ان کی حالت غیر ہوگئی،معصوم بچے پیاس سے نڈھال ہوگئے ، احتجاج کے باعث بدترین ٹریفک جام کے دوران حسن اسکوائر فلائی اوور سے غریب آباد جانے والی شارع پر مسلح ملزمان نے گاڑیوں اور موٹر سائیکل سواروں سے موبائل فون اور نقدی چھین لی،ناظم آباد چورنگی کے قریب بھی پیدل مسلح ملزمان متعدد افراد کو لوٹ کر فرار ہوگئے۔

احتجاجی دھرنے میں کی وجہ سے ٹریفک جام میں پھنسی ہوئی گاڑیوں میں سوار افراد باہر نکل آئے اور ٹریفک کھلنے کا انتظار کرتے رہے اس موقع پر لیاقت آباد ڈویژن پولیس کی بھاری کو بھی طلب کرلیا گیا اور ان کی جانب سے مظاہرین سے دھرنا ختم کرنے کے حوالے سے متعدد بار مذاکرات کر کے مظاہرین کو پرامن طور پر منتشر کر کے ٹریفک بحال کرا دیا تاہم بے ہنگم ٹریفک کی روانی کو درست ہونے میں مزید کئی گھنٹے لگ گئے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔