پھر … آئی فون

وجاہت علی عباسی  پير 22 ستمبر 2014
wabbasi@yahoo.com

[email protected]

سال کے شروع میں امریکا میں سوپر بال کھیلا جاتا ہے۔ یہ امریکی فٹ بال کے ورلڈ کپ جیسا ہے، اس گیم کی خاصیت یہ ہے کہ کسی بھی دوسرے اسپورٹس ٹورنامنٹ سے زیادہ دیکھے جانے والا ایونٹ ہے۔ لوگ ہفتوں پہلے سے یا تو اسٹیڈیم جا کر یا پھر اپنے دوستوں، رشتے داروں کے ساتھ دیکھنے کا اہتمام کرتے ہیں، اتنے ٹی وی سیٹ امریکا میں پورے سال میں نہیں بکتے جتنے سوپر بال کے انعقاد سے ایک ہفتے پہلے بکتے ہیں، دراصل ٹی وی سیٹ کا سائز بڑا کرنے کی وجہ ہی سوپر بال تھی، آج سے بیس، پچیس سال پہلے جب لوگ اپنے جاننے والوں کے ہمراہ اکیس انچ کے ٹی وی پر سوپر بال کے میچ دیکھتے تو کسی کو کچھ خاص نظر نہیں آتا، اس لیے مشہور ٹی وی کمپنیوں نے بڑے اسکرین کے ٹی وی لانچ کیے، ان بڑے اور مہنگے ٹی وی کی مارکیٹنگ سوپر بال کے میچز دیکھنے سے کی گئی۔

ہر سال تقریباً ایک سو بارہ ملین لوگ سوپر بال دیکھتے ہیں لائف ٹی وی پر، یہی وجہ ہے کہ ان میچز کے درمیانی وقفوں میں پچیس (25) سیکنڈ کا اشتہار چلانے کے چارجز بارہ ملین ڈالرز تک ہوتے ہیں، پورا ملک سوپر بال کے اردگرد گھوم رہا ہوتا ہے، جسے دیکھو سوپر بال کی بات کر رہا ہوتا ہے۔

ٹیکنالوجی کی دنیا کا ’’سوپر بال‘‘ آئی فون … جی ہاں وہ اسمارٹ فون جس کی وجہ سے آج ہماری انگلیوں پر یوٹیوب، گوگل اور فیس بک کے ذریعے دنیا کی ہر اطلاع موجود ہے۔

2001ء میں پہلا ایسا فون آیا تھا جس کے ذریعے آپ ای میل وغیرہ چیک کر سکتے تھے۔ اس کمپنی کا نام تھا ریسرچ اینڈ موشن اور فون کا نام تھا ’’بلیک بیری‘‘ جو کہ دنیا بھر کے بزنس میں مشہور ہو گیا لیکن وہ اسمارٹ فون جو دنیا بھر میں انقلاب لایا وہ ریلیز ہوا 2007ء میں، اس سال ایپل کمپنی کا آئی فون جس میں اب ہر عام شخص کو دلچسپی تھی… ایسا پہلی بار ہوا تھا کہ امریکا میں لوگوں نے ہفتوں پہلے سے دکانوں کے باہر لائن لگائیں۔ امریکا میں کسی پروڈکٹ کے حصول کے لیے اسٹورز کے باہر لائن لگانا کوئی نئی بات نہیں، بچوں کے کھلونے، نئے ویڈیو گیمز یہاں تک کہ ’’ونڈوز95‘‘ جب ریلیز ہوا تو لوگوں نے ہفتوں پہلے سے لائن لگائی لیکن سردی، بارش کسی بھی چیز کی پرواہ نہ کرتے ہوئے لوگوں نے ایک فون کی ریلیز پر اتنے دن پہلے سے انتظار کیا۔

آئی فون ستمبر 2007ء میں پہلی بار ریلیز ہوا اور اس کی دھوم پوری دنیا میں مچ گئی، اس میں خاص بات یہ تھی کہ اس فون کا ٹچ اسکرین سسٹم بالکل پرفکیٹ تھا جب کہ بلیک بیری پہلے ہی ٹچ اسکرین مارکیٹ میں متعارف کرا چکا تھا لیکن وہ صحیح طرح کام نہیں کرتا تھا لیکن آئی فون میں ایسا کوئی مسئلہ نہیں تھا، آئی فون جب کہ قیمت میں چھ سو ڈالرز سے شروع ہوتا تھا اس کے باوجود ریلیز کے کچھ گھنٹوں میں جتنے فون مارکیٹ میں آئے تھے سب بک گئے، یہ صرف ایک فون نہیں تھا بلکہ دنیا کی کئی انڈسٹریز کو یہاں سے شروعات ملیں۔

موبائل فون کے تیز گانے سننے کے لیے ہیڈ فونز، فون کے ذریعے بلوں کی ادائیگی کی سہولت کے لیے سیکڑوں کمپنیاں، فون پر چلنے والی APPS کی وجہ سے کئی نئے طرح کے بزنسز نے جنم لیا اور اس کے ساتھ ہی لوگوں کے پاس ہر طرح کی معلومات کے ذرایع ایک چھوٹے سے فون پر دستیاب ہو گئے۔

ایپل کی دیکھا دیکھی بہت سی دوسری کمپنیوں نے بھی اسمارٹ فونز ریلیز کرنے شروع کر دیے۔ SAMSUNG, NOKIA اور LG کے علاوہ درجنوں کمپنیاں، سب سے سخت مقابلہ سیمسنگ سے تھا جو ایپل آئی فون کے لیے اسکرین پروڈیوس کر رہا تھا، ان کو ایپل نے باقاعدہ امریکن کورٹس میں SUE بھی کیا، ایپل کی مانگ تھی کہ سیمسنگ کے سارے ٹچ اسکرین فونز کی سیل امریکا میں روکی جائے اور ساتھ ہی بلین آف ڈالرز کا ہرجانہ ایپل کو بھرا جائے، وہ کیس جو آج تک چل رہے ہیں، آئی فون کو کاپی بہت سوں نے کیا مگر آئی فون کی مقبولیت اسی طرح برقرار رہی، ہر سال ستمبر کے آس پاس آئی فونز کے نئے ماڈل ریلیز کیے جاتے ہیں اور درجنوں سیکڑوں سے بڑھ کر لائن ہزاروں تک پہنچ گئی ہے ان لوگوں کی جو اسٹورز کے باہر کئی دن پہلے سے اس فون کا انتظار کر رہے ہوتے ہیں۔

نہ صرف امریکا بلکہ دنیا کا ہر ملک جہاں آئی فون ریلیز ہو رہا ہوتا ہے وہاں لائن لگتی ہیں، کیوں کہ آج سب سے پہلے امریکا میں ایپل اپنے فونز ریلیز کرتا، اس لیے ان کی اسمگلنگ ملین آف ڈالرز کا بزنس ہے۔

کچھ دن پہلے امریکا میں نیا آئی فون ریلیز ہوا، اس بار آئی فون کے دو ماڈلز مارکیٹ میں آئے، آئی فون 6 اور آئی فون +6 جن میں سائز کا فرق تھا ہر ایپل اسٹور پر سیکڑوں لوگوں کا ہجوم، دکان آٹھ بجے صبح کھلی اور دو گھنٹے میں سارے فون بک چکے تھے، امریکا میں آج یہ فون آئوٹ آف اسٹاک ہے اور اگر آپ آرڈر کریں تو ڈیلیوری میں تین سے چار ہفتے لگیںگے لیکن حیرت انگیز طور پر لوگ چھ سو ڈالرز کا فون، اس وقت انٹرنیٹ کی آکشن ویب سائٹس پر تین تین ہزار کا خرید رہے ہیں تا کہ انھیں فون کے لیے تین ہفتے انتظار نہ کرنا پڑے۔ امریکا کے باہر تو اور بھی برا حال ہے، چائنا میں یہ فون چار چار، چھ چھ ہزار ڈالرز میں جا رہا ہے، پاکستان میں ایک لاکھ پچیس ہزار سے لے کر دو لاکھ روپوں تک یہ محدود تعداد میں مل سکتا ہے لیکن اس کے لیے آپ کو کچھ ہفتے انتظار کرنا ہو گا۔

چائنا میں پچھلے سال ایک لڑکے نے آئی فون 5 خریدنے کے لیے اپنا ایک گردہ بیچ دیا تھا، اس سال وہ بے چارہ کیا کرے گا؟ اس کا تو پتہ نہیں لیکن آئی فون کو لے کر عجیب و غریب خبریں اس سال بھی بن رہی ہیں جیسے ایک شخص نے اپنی بہن سے شادی کرنے والے طلب گار سے آئی فون 6 مانگا ہے یا پھر تائیوان میں ایک شخص نے اپنا آبائی کھیت بیچ کر آئی فون 6 خریدا۔مشہور قصہ ہے کہ جاپان میں ایک شخص بھاگنے لگا، اسے بھاگتا دیکھ کر کچھ اور لوگ بھی اس کے پیچھے ہو لیے، ان کو دیکھ کر مزید لوگوں کی بھیڑ بھاگنے لگی۔ اس طرح کئی ہزار لوگ اس دوڑ میں شامل ہو گئے اور درجنوں کچل کر مر گئے مگر کسی کو بھی پتہ نہیں لگ پایا کہ ہم سب بھاگ کیوں رہے ہیں؟ ایپل اپنی مارکیٹنگ کے لیے امریکنز کو بھگا رہا ہے اور وہ خوشی خوشی بھاگ رہے ہیں۔

مغرب کی ہوا تو ویسے ہی ہمیں آسانی سے لگتی ہے، جب پاکستان میں کسی کے پاس آئی فون ہوتا ہے تو وہ اسٹیٹس سمبل سمجھا جاتا ہے۔ تعلیم، کردار، خاندان وہ سب بعد میں، پہلے یہ بتائیں کہ آپ کے پاس فون کون سا ہے؟

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔