اپنے گلشن کو محفوظ بنائیے

ثمینہ فیاض  پير 22 ستمبر 2014
باورچی خانے میں ایک ایسا روشن دان یا کھڑکی ضرور ہونی چاہیے، جس سے ہوا کی نکاسی رہے۔ فوٹو: فائل

باورچی خانے میں ایک ایسا روشن دان یا کھڑکی ضرور ہونی چاہیے، جس سے ہوا کی نکاسی رہے۔ فوٹو: فائل

گھر وہ مقام ہے، جہاں ہم سب سے زیادہ سکون سے رہتے ہیں۔ ہم کہیں بھی چلے جائیں، اپنا کونا اپنا کونا ہوتا ہے، جہاں ہر چیز ہماری خواہش اور ضرورت کے مطابق ہوتی ہے، مگر بعض اوقات کوئی بھول چُوک یا غفلت کسی حادثے کا باعث بن جاتی ہے۔

کبھی کسی بہت چھوٹی سی غلطی کی وجہ سے بڑا نقصان بھی اٹھانا پڑتا ہے، جن میں مالی نقصان کے ساتھ شدید جانی نقصان بھی جھیلنا پڑ جاتا ہے۔ کبھی کبھی بظاہر چھوٹے سے نظر آنے والے حادثات جان لیوا اور عمر بھر کی معذوری کا باعث بھی ہو سکتے ہیں۔ اس لیے احتیاط بہت ضروری ہے۔ اگر ذرا سی احتیاط کی جائے تو بہت سے حادثات کی روک تھام کی جا سکتی ہے۔

گھر میں باورچی خانہ وہ حصہ ہے، جہاں خاتون خانہ کا بیش تر وقت گزرتا ہے۔ باورچی خانے میں ایک ایسا روشن دان یا کھڑکی ضرور ہونی چاہیے، جس سے ہوا کی نکاسی رہے اور خدانخواستہ کبھی گیس کھلی رہ جائے یا لیک ہو تو گیس جمع نہ ہو جائے۔ اکثر باورچی خانوں میں ہوا کی مناسب نکاسی نہ ہونے کی بنا پر بہت سے حادثات جنم لیتے ہیں۔

چولھے کے پاس کبھی کوئی کپڑا، پلاسٹک کا کوئی برتن یا آگ پکڑنے والی کوئی بھی دوسری چیز نہ رکھیں۔ باورچی خانے میں اپنے کپڑے اور بالخصوص دوپٹہ سنبھال کر رکھیں۔ ایپرن کا استعمال اپنی عادت بنالیں۔ یہ آپ کو چولھے سے محفوظ رکھنے کے ساتھ ساتھ گرم تیل اور سالن کی اڑنے والی چھینٹوں سے بھی بچائے گا، بلکہ ابلتا ہوا دودھ، چائے، کافی یا گرم پانی کی بھاپ سے بھی محفوظ رکھے گا۔ بھانپ سے بھی جلا ہوا اچھی خاصی تکلیف کا سبب بن سکتا ہے۔

ایک اور چیز جو قدرے زیادہ خطرناک ہوسکتی ہے وہ ہے کوئی بھی آتش گیر شے، جیسے پیٹرول، مٹی کا تیل، پرفیوم، کوئی بھی بیٹری، کولڈ ڈرنک کے ڈبے، انسیکٹ کلر اور ہر طرح کے اسپرے وغیرہ۔  ان اشیا کو ہمیشہ چولھے سے دور رکھنا چاہیے، ورنہ حادثے کی نوعیت بد ترین ہو سکتی ہے۔ کبھی بھی گرم تیل کی کڑھائی یا برتن میں اگر آگ بھڑک اٹھے، تو پانی نہیں ڈالیں، اس سے گرم تیل چھلکنے سے جلنے کا خطرہ بڑھ جاتا ہے۔ اس کے بہ جائے برتن پر ڈھکنا ڈھک دیں۔ آکسیجن نہ ملنے سے آگ خود بہ خود بجھ جائے گی۔

ہمیشہ مناسب روشنی میں کھانا بنائیں، تاکہ زیادہ محتاط رہ سکیں۔ ویسے تو آپ باورچی خانے کی صفائی اور غیر ضروری اشیا کو تلف کر کے بھی کیڑے مکوڑوں کو پھیلنے سے روک سکتی ہیں، مگر جب چولھا بند ہو، تب ہی کسی انسکٹ کلر کا استعمال کریں اور چولھا جلانے سے پہلے اسپرے کو باورچی خانے سے دور کہیں محفوظ جگہ پر رکھ دیں۔ کھانا بناتے وقت یا بعد میں کھانے کے برتن کو ہمیشہ ڈھک کر رکھیں، تاکہ حشرات الارض سے محفوظ رہے۔ اس ضمن میں غفلت برتنا جان لیوا بھی ثابت ہو سکتا ہے۔

کھانا بناتے ہوئے بار بار فریج نہ کھولیں، بہت دیر باورچی خانے میں رہنے سے کر آپ کے جسم کا درجہ حرارت بڑھ جاتا ہے اور فریج کھلنے سے ایک دم ٹھنڈ کا جھونکا ملتا ہے۔ درجہ حرارت کی یہ تبدیلی آپ کو بیمار کر سکتی ہے، یہاں تک کہ اسے فالج کا پیش خیمہ بھی کہا جاتا ہے۔ بہتر یہی ہے کہ کھانا بنانے سے پہلے آپ اپنی مطلوبہ تمام اشیا حسب ضرورت فریج اور فریزر سے باہر نکال لیں۔ باورچی خانے میں کام کرنے کے دوران کبھی پانی اور تیل گھی جیسی اشیا تھوڑی بہت گر جاتی ہیں۔ جس سے پھسلنے کا اندیشہ رہتا ہے۔ اس لیے جلد از جلد انہیں صاف کر لیں۔

واش روم اور ٹوائلٹ کی صفائی کے لیے اکثر تیزاب، کیمیکل، کیڑے مار ادویات، بلیچ اور فینائل جیسی چیزیں رکھی ہوتی ہیں۔ ایک تو انہیں کبھی بھی ایسی کولڈ ڈرنک کی بوتل میں نہ رکھیں، جنہیں چھوٹے بچے کولڈ ڈرنک سمجھ کر پینے کے لیے متوجہ ہوں۔ دوسرا انہیں ایسی الماری میں رکھیں جو  لاک کیے جا سکیں اور مناسب اونچائی پر ہوں۔ اگر زیادہ اوپر رکھیں گی، تو اتارتے ہوئے آپ پر بوتل لڑھک کر گرنے کا خطرہ ہو سکتا ہے۔ ایک بہت زیادہ رونما ہونے والا حادثہ واش روم میں پھسلنے کی وجہ سے ہوتاہے، جس کی وجہ سے ہر سال سیکڑوں لوگ اپنے کولہے یا کمر کی چوٹ کی وجہ سے معذور ہو جاتے ہیں۔

بہت سی اموات بھی اسی بنا پر ہوتی ہیں۔ اس لیے اپنے واش روم کو ہمیشہ خشک رکھنے کی کوشش کریں۔ نہانے کے بعد فوراً وائپر سے پانی سُوت دیں۔ ساتھ ہی کوئی ربڑ کا پائیدان ڈال دیں اور اگر آپ کے گھر میں کوئی بزرگ ہیں، جنہیں سہارے کی ضرورت ہو، تو واش روم کی دیوار پر ان کے لیے ایک پائپ یا ہینڈل نصب کرا دیں۔ شیونگ ریزر اور بلیڈ کو مناسب اونچائی پر رکھیں اور بچوں کی پہنچ سے دور ہو چھوٹے بچوں کو باتھ ٹب میں ہمیشہ اپنی نگرانی میں نہلائیں۔ نہلانے کے بعد ٹب کو خالی کر دیں اور کبھی بھرا ہوا نہ چھوڑیں۔ واش روم میں ایسا اسٹول رکھیں جس کے پائے متوازن اور مضبوط ہوں اور تھوڑے کھردرے ہوں، تاکہ وہ پھسلے نہیں۔

برقی آلات کے تار، پلگ اور بجلی کے سوئچ بورڈز کو ہر صورت محفوظ بنائیں۔ خراب ہوں تو فوراً تبدیل کرالیں۔ گھر میں بچھا ہوا قالین پھسل رہا ہو تو اسے چپکالیں، کنارے اس طرح مڑ رہے ہوں جس سے پیر رپٹ جانے کا خدشہ ہو تو اسے فوری طور پر فرش سے چسپاں کریں۔ اپنے گھر کے فرنیچر اور سامان کو اس طرح سجائیں کہ وہ راستے میں نہ آئیں اور کسی کے پیروں میں ٹھوکر نہ لگے۔

الماریوں یا اونچی جگہوں پر ایسا سامان نہ رکھیں، جن کے لڑھکنے سے گر کر کسی کو چوٹ لگنے کا اندیشہ ہو۔ اگر آپ کے گھر کی سیڑھیوں کا فرش چکنا ہے، تو ان پر کارپٹ ڈال کر اسے محفوظ بنائیں اور ساتھ ہی ایک گرل کی ریلنگ لگوالیں، تاکہ اسے پکڑ کر بہ آسانی چڑھا اور اترا جا سکے۔ اکثر لوگ سردیوں میں گیس ہیٹر کا استعمال کرتے ہیں، سونے سے پہلے ایسے ہیٹرز کو بند کر دینا چاہیے۔ خدا نخواستہ رات کے کسی پہر  آگ بند ہونے سے گیس کمرے میں بھر جاتی ہے اور دم گھٹنے کا خطرہ ہوتا ہے۔ اگر آپ کا فرش ٹائلز اور پھسلن والا ہے تو ربر کی ایسی کھردری چپلیں پہنیں جن کی وجہ سے آپ پھسلنے سے محفوظ رہ سکیں۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔