ایران داعش کے خلاف امریکا کے ساتھ مشروط تعاون پر تیار

اے ایف پی / خبر ایجنسیاں  پير 22 ستمبر 2014
جوہری مذاکرات میں مغرب اورامریکا لچک کا مظاہرہ کریں، داعش کے خلاف مؤثر کردار ادا کرنے کی حیثیت رکھتے ہیں، ایرانی حکام۔ فوٹو: فائل

جوہری مذاکرات میں مغرب اورامریکا لچک کا مظاہرہ کریں، داعش کے خلاف مؤثر کردار ادا کرنے کی حیثیت رکھتے ہیں، ایرانی حکام۔ فوٹو: فائل

دمشق / بغداد / ریاض / نیویارک / تہران: ایران کے ایک اعلیٰ اہلکار نے بتایا کہ اسلامک اسٹیٹ تنظیم کی کارروائیوں کو روکنے کیلیے امریکی کوششوں میں ایران شامل ہو سکتا ہے بشرطیکہ جوہری مذاکرات میں مغرب اور امریکا لچک کا مظاہرہ کریں.

اعلیٰ ایرانی اہلکار نے اپنا نام مخفی رکھنے کی شرط پر کہا کہ نیو یارک میں جاری مذاکرات کے دوران مغرب اور امریکا کی جانب سے یورینیم افزودگی پروگرام میں اگر لچکدار رویہ پیدا ہوتا ہے تو تہران حکومت انتہا پسند تنظیم اسلامک اسٹیٹ کے خلاف امریکی کوششوں کا حصہ بن سکتی ہے، ایک اور اعلیٰ ایرانی اہلکار نے اپنا نام مخفی رکھتے ہوئے کہا کہ ایران اپنے خطے کا ایک انتہائی بااثر ملک ہے اور اسلامک اسٹیٹ کے خلاف وہ مؤثر کردار ادا کرنے کی حیثیت رکھتا ہے لیکن تعاون ایک دوطرفہ راستہ ہے اور کچھ دو اور کچھ لو کا اصول یہاں بھی لاگو ہے، ایرانی اہلکار کے مطابق اسلامک اسٹیٹ ایک علاقائی خطرہ نہیں بلکہ یہ عالمی سلامتی کیلیے خطرہ ہے۔

دریں اثنا داعش کے جنگجو شامی سرحد پر واقع بڑے قصبے عین العرب یا کوبانی کے گرد گھیرا تنگ کرتے چلے جا رہے ہیں، عراقی شہر فلوجہ کے قریب داعش کے باغیوں اور فوج سے شدید جھڑپیں جاری ہیں، ترکی سے ملحقہ شامی سرحدی علاقے میں اسلامک اسٹیٹ کے جہادیوں کی پیشقدمی سے خوفزدہ70 ہزار شامی کرد دو دنوں میں ترکی میں داخل ہوگئے، شامی سرحد کے ساتھ ترک علاقے میں ترک فورسز نے مظاہرہ کرنے والے کرد مظاہرین کو آنسو گیس کی شیلنگ سے منتشر کردیا، مظاہرین شام سے داعش کے خوف سے ترکی میں داخل ہونے والے کرد شہریوں کے حق میں مظاہرہ کر رہے تھے۔

اے ایف پی کے مطابق شامی حکومت نے کہا ہے کہ شام نے تمام کیمیائی ہتھیار ’’او پی سی ڈبلیو‘‘ کے حوالے کر دیے ہیں، صدر بشار الاسد نے پیشکش کی ہے کہ باغی گروپ مذاکرات کیلیے آئیں ان کی بات مانی جائے گی، سعودی عرب کے مفتی اعظم اور علما کونسل کے چیئرمین الشیخ عبدالعزیز بن عبداللہ آل الشیخ نے شام اور عراق میں سرگرم عسکریت تنظیم داعش کو ایک مرتبہ پھر کڑی تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا ہے کہ داعشی عناصر خون خرابے کے سوا اور کچھ بھی نہیں جانتے ہیں اور وہ عصر حاضر کے خوارج ہیں، ایک بیان میں سعودی مفتی اعظم کا کہنا تھا کہ اسلام امن و آشتی کا دین ہے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔