شرح سود کم نہ ہونے پر سرمایہ کار مایوس، حصص مارکیٹ میں مندی، 30000 کی حد گرگئی

بزنس رپورٹر  منگل 23 ستمبر 2014
سرمایہ کاروں کو8 ارب56 کروڑ روپے کا نقصان،کاروباری حجم23فیصد کم، 11 کروڑ50 لاکھ حصص کے سودے۔ فوٹو: آن لائن/فائل

سرمایہ کاروں کو8 ارب56 کروڑ روپے کا نقصان،کاروباری حجم23فیصد کم، 11 کروڑ50 لاکھ حصص کے سودے۔ فوٹو: آن لائن/فائل

کراچی: سیاسی افق پر حکومت مخالف جماعتوں کا دوبارہ غلبہ ہونے اور مرکزی بینک کی جانب سے شرح سود کم نہ ہونے سے مایوس سرمایہ کاروں کی سائیڈ لائن پر رہنے کو ترجیح کے باعث کراچی اسٹاک ایکس چینج میں پیر کو بھی حصص کی تجارتی سرگرمیاں متاثر رہیں۔

کاروبارمیں اتار چڑھاؤ کے بعد مندی کے اثرات غالب رہے جس سے انڈیکس کی30000 پوائنٹس کی نفسیاتی حد بھی گرگئی، مندی کے سبب52 فیصد حصص کی قیمتیں کم ہو گئیں جبکہ سرمایہ کاروں کے8 ارب56 کروڑ 54 لاکھ47 ہزار327 روپے ڈوب گئے۔ ماہرین اسٹاک وتاجران کا کہنا تھا کہ سیاسی افق پر غیریقینی صورتحال برقرار رہنے کی وجہ سے سرمایہ کاری کے بیشترشعبے سائیڈ لائن رہنے کو ترجیح دے رہے ہیں جس کی وجہ سے کاروباری حجم میں بھی کمی کا رحجان غالب ہو گیا ہے۔

ٹریڈنگ کے دوران غیرملکیوں، میوچل فنڈز، این بی ایف سیزاور انفرادی سرمایہ کاروں کی جانب سے مجموعی طور پر29 لاکھ26 ہزار510 ڈالر مالیت کی تازہ سرمایہ کاری کے نتیجے میں ایک موقع پر92.55 پوائنٹس کی تیزی بھی رونما ہوئی لیکن اس دوران مقامی کمپنیوں کی جانب سے9 لاکھ 92 ہزار214 ڈالر، بینکوں ومالیاتی اداروں کی جانب سے 14 لاکھ40 ہزار163 ڈالر اور دیگر آرگنائزیشنز کی جانب سے4 لاکھ 94 ہزار 134 ڈالر مالیت کے سرمائے کے انخلا نے تیزی کے اثرات کو زائل کرتے ہوئے مارکیٹ کو مندی سے دوچار کردیا جس کے نتیجے میں کاروبار کے اختتام پر کے ایس ای100 انڈیکس 21.93 پوائنٹس کی کمی سے 29993.87 ہوگیا جبکہ کے ایس ای30 انڈیکس 30.37 پوائنٹس کی کمی سے20581.62 اور کے ایم آئی30 انڈیکس 108.88 پوائنٹس کی کمی سے 48759.86 ہوگیا۔

کاروباری حجم گزشتہ جمعہ کی نسبت 23.42 فیصد کم رہا اور مجموعی طور پر11 کروڑ50 لاکھ 30 ہزار870 حصص کے سودے ہوئے جبکہ کاروباری سرگرمیوں کا دائرہ کار409 کمپنیوں کے حصص تک محدود رہا جن میں173 کے بھائو میں اضافہ، 212 کے داموں میں کمی اور24 کی قیمتوں میں استحکام رہا۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔