شام میں بمباری و جھڑپوں میں 70 افراد ہلاک

اے ایف پی / خبر ایجنسیاں  منگل 23 ستمبر 2014
دمشق: صوبے حما کے نامعلوم مقام سے باغی شامی صدر بشارالاسد کی حامی سرکاری فوج کے ٹھکانوں پر میزائل فائر کررہے ہیں۔ فوٹو: اے ایف پی

دمشق: صوبے حما کے نامعلوم مقام سے باغی شامی صدر بشارالاسد کی حامی سرکاری فوج کے ٹھکانوں پر میزائل فائر کررہے ہیں۔ فوٹو: اے ایف پی

دمشق / لندن: عراق میں داعش کے جنگجوؤں نے 6 خودکش حملوں میں 40 عراقی فوجیوں کو ہلاک جبکہ 80 کو اغوا کرلیا، شام میں بھی پرتشدد واقعات میں 70 افراد ہلاک ہوگئے۔

تفصیلات کے مطابق داعش کے 4 خودکش بمباروں نے پہلے عراقی علاقے سقلاویہ میں فوجی اڈے پر حملہ کردیا بعد میں مزید 2 بمباروں نے دھماکے کردیے جس میں افسران سمیت 40 عراقی فوجی ہلاک ہوگئے جبکہ 80 کو اغوا کرلیا۔ دوسری طرف شام میں پرتشدد واقعات میں 16 بچوں سمیت 70 افراد ہلاک اور درجنوں زخمی ہوگئے۔ ذرائع ابلاغ کے مطابق شام کے شمال مغربی صوبے عدلیب میں داعش کے باغیوں کے ٹھکانوں پر سرکاری فوج کی بمباری کے نتیجے میں 16 بچوں سمیت 42 افراد ہلاک ہوگئے۔

داعش کے جنگجو شام میں کردوں کے تیسرے بڑے شہر عین العرب کی طرف پیش قدمی کررہے ہیں۔ کرد ملیشیا جنگجوؤں کا مقابلہ کررہے ہیں تاکہ وہ عین العرب پر قبضہ نہ کرسکیں۔ جھڑپ میں 21 باغی مارے گئے۔ اسی علاقے میں داعش نے 64 دیہاتوں پر قبضہ کرلیا اور جھڑپ میں 16 کردوں کو ہلاک کردیا۔ داعش تنظیم کے ترجمان ابو محمد العدنانی نے دنیا کے مسلمانوں سے اپیل کی ہے کہ جو ملک بھی داعش کے  خلاف امریکہ کے زیر سایہ اتحاد میں شامل ہوگا اس کے شہریوں کو ہلاک کردیا جائے۔ داعش نے اپنے زیر کنٹرول علاقوں میں محرم کے بغیر عورت کے گھر سے نکلنے پر پابندی عائد کردی۔

دریں اثناء ترکی نے کہا ہے کہ اسلامک اسٹیٹ کی جانب سے شامی کرد باشندوں کے خلاف برپا کردہ جنگ کے سبب کرد مہاجرین کا ایک سیلاب ترکی کی سرحدوں کی طرف رواں ہے۔ اطلاعات کے مطابق اب تک ایک لاکھ 30 ہزار شامی کْرد ترکی کی سرحدوں میں داخل ہو چْکے ہیں۔ ترکی نے کئی روز تک ان مہاجرین کو اپنی سرحدوں میں داخل ہونے سے روکے رکھا تاہم شامی علاقے عین العرب کی صورتحال سنگین ہونے کے بعد گزشتہ جمعے کو ترکی نے اپنی سرحدیں کھول دی تھیں۔

ترکی نے شام سے دو دن میں ایک لاکھ کرد پناہ گزینوں کی آمد کے بعد اپنی سرحد کے متعدد داخلی مقامات بند کر دیے ہیں۔ جرمن وزیر خارجہ فرانک والٹر اشٹائن مائر نے عراق اور شام میں اسلامک اسٹیٹ کے خلاف جنگ میں جرمنی کے زیادہ بڑے فوجی کردار سے ایک بار پھر انکار کر دیا۔ اْنہوں نے کہا کہ اس جہادی گروپ کے خلاف کچھ عرصہ پہلے قائم ہونے والے بین الاقوامی اتحاد میں مختلف ممالک اپنا اپنا کردار ادا کریں گے۔ اْنہوں نے کردوں کو جرمن ہتھیاروں کی فراہمی کے پس منظر میں کہا کہ جرمنی نے شمالی عراق میں ایک بڑی ذمے داری سنبھال رکھی ہے۔

اقوام متحدہ میں امریکی سفیر سمینتھا پاور نے کہا کہ شام میں مجوزہ امریکی فضائی حملوں کے سلسلے میں دیگر ممالک نے بھی امریکہ کا ساتھ دینے کیلیے رضا مندی ظاہر کی ہے۔ برطانیہ کے سابق وزیراعظم ٹونی بلیئر نے کہا کہ داعش کے خلاف جنگ کیلئے زمینی فوج بھیجی جا سکتی ہے۔ داعش کے حملوں کے خطرے کے باعث برسلز میں یورپی یونین کے  ہیڈ کوارٹرز کی سیکیورٹی سخت کردی گئی۔ اردن میں شام سے آنے والے داعش کے 11 جنگجو گرفتار ہوگئے۔ امریکی وزیر خارجہ جان کیری نے داعش کے حوالے سے ایرانی وزیرخارجہ جواد ظریف سے تبادلہ خیال کیا۔  دونوں اعلی سفارتی رہنماؤں کے درمیان یہ ملاقات ایک ہوٹل میں ایک گھنٹے سے زائد تک جاری رہی۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔